کے الیکٹرک کی جنوری کیلئے بجلی کی 3.40 روپے فی یونٹ اضافی قیمت وصول کرنے کی درخواست
کے الیکٹرک نے ماہانہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ (ایف پی اے) کی مد میں تقریباً 3 روپے 40 پیسے فی یونٹ اضافے کی درخواست کی ہے جو اس نے جنوری میں صارفین کو فروخت کی تھی تاکہ اپریل میں 3 ارب 73 کروڑ روپے کا اضافی ریونیو حاصل کیا جاسکے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کے ای کی جانب سے زیادہ ایف پی اے کی درخواست اس وقت سامنے آئی جب نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کی جانب سے دسمبر 2021 کے لیے 2.5953 روپے فی کلو واٹ فی گھنٹہ کے منفی ایف پی اے سے مطلع کیا گیا جس کا اثر مارچ کے بلز میں 3 ارب 38 لاکھ روپے کی صورت میں صارفین پر پڑنا ہے۔
ریگولیٹر کے پاس دائر درخواست میں ماہانہ فیول لاگت ایڈجسٹمنٹ (ایف سی اے) کے تحت صارفین سے جنوری کے لیے 3.406 روپے فی یونٹ اضافی لاگت وصول کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
منظوری کی صورت میں کے-الیکٹرک اپریل کے ماہانہ بل میں اپنے صارفین سے 3 ارب 7 کروڑ 27 لاکھ روپے وصول کر سکے گا۔
یہ بھی پڑھیں: کے-الیکٹرک کو 1.08 روپے فی یونٹ ایندھن کی اضافی لاگت وصول کرنے کی اجازت
دوسری جانب کے ای نے اکتوبر تا دسمبر 2021 کی دوسری سہ ماہی کے لیے اپنی سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ (کیو ٹی اے) میں 30 پیسے فی یونٹ کی کمی کا بھی مطالبہ کیا۔
یکم مارچ کو ریگولیٹر اس معاملے پر عوامی سماعت کرے گا تاکہ اس بات کا تعین کیا جا سکے کہ پاور یوٹیلیٹی کی جانب سے فراہم کردہ شواہد ان ایڈجسٹمنٹ کو جائز قرار دیتے ہیں۔
ریگولیٹر اس بات کو یقینی بنانے کے لیے تبادلہ خیال کرے گا کہ فیول کی ماہانہ اور سہ ماہی قیمت میں فرق جائز ہے اور کمپنی نے اپنے پاور پلانٹس کو بھیجنے اور بیرونی ذرائع سے بجلی کی خریداری کے دوران اقتصادی میرٹ آرڈر (ای ایم او) کی پیروی کی۔
کے ای نے دعویٰ کیا کہ اس کی جنوری کے لیے ماہانہ ایف سی اے میں اضافے کی درخواست سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کی جانب سے جنوری کے لیے ایف سی اے میں 6.10 روپے فی یونٹ اضافے کی درخواست کی بنیاد پر کی گئی۔
مزید پڑھیں: کے الیکٹرک صارفین کیلئے بجلی 4 روپے فی یونٹ مہنگی ہونے کا امکان
مزید برآں سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق ایس ایس جی سی کی جانب سے ماہانہ 7 کروڑ 32 لاکھ روپے گیس انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس (جی آئی ڈی سی) کے بقایا جات کی قسط ادا کی جا رہی ہے۔
تاہم نیپرا نے جون 2021 کے اپنے ایف سی اے فیصلے میں کہا تھا کہ کے-الیکٹرک نے اس معاملے میں سندھ ہائی کورٹ سے حکم امتناع حاصل کیا ہے لہذا یہ فیصلہ کیا گیا کہ اس معاملے میں عدالت کے حتمی فیصلے تک جی آئی ڈی سی کی مد میں کسی بھی رقم کی اجازت نہ دی جائے۔
اس کے مطابق جنوری کے لیے جی آئی ڈی سی کا دعویٰ عدالت کے حتمی فیصلے کے تحت کیا جائے گا۔
ٹیرف میکانزم کے تحت ایندھن کی لاگت میں تبدیلی صرف ماہانہ بنیادوں پر صارفین کو ایک خودکار طریقے کے ذریعے منتقل کی جاتی ہے جبکہ وفاقی حکومت نے سہ ماہی ٹیرف میں بجلی کی خریداری کی قیمت، کیپیسٹی چارجز، ویری ایبل آپریشن، دیکھ بھال کے اخراجات، سسٹم چارجز کے استعمال سمیت ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن لاسز کے اثرات بنیادی ٹیرف میں شامل کیے ہیں۔