یونیسیف کا افغان اساتذہ کو 2 ماہ کیلئے وظیفہ ادا کرنے کا اعلان
طالبان حکومت پر منڈلاتی پابندیوں کی وجہ سے ملک معاشی بحران کی طرف بڑھ رہا ہے، ایسے میں بچوں کے لیے کام کرنے والے اقوام متحدہ کے ادارے نے اعلان کیا ہے کہ وہ افغانستان کے اساتذہ کو ماہانہ وظیفہ ادا کرے گی۔
گزشتہ سال اگست میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے ملک بھر کے بیشتر اسکول بند رہنے کی وجہ سے اساتذہ تنخواہوں سے محروم ہوگئے تھے۔
ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق یونیسیف نے اعلان کیا جنوری اور فروری کے لیے تقریباً 100 ڈالر کے مساوی رقم مقامی کرنسی میں ایک لاکھ 94 ہزار پرائمری اور سیکنڈری اسکول ٹیچرز کو ادا کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں:افغانستان: طالبان نے مارچ میں تمام لڑکیوں کو اسکول بھیجنے کا عندیہ دے دیا
اس سلسلے میں یونیسیف کی مالی اعانت یورپی یونین کرے گی۔
یونیسیف افغانستان کے نمائندے محمد ایویا نے کہا کہ 'بہت سے اساتذہ کے لیے مہینوں کی غیر یقینی صورتحال اور مشکلات کے بعد ہمیں افغانستان کے سرکاری اسکولوں کے اساتذہ کے لیے ہنگامی امداد فراہم کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے جنہوں نے بچوں کا سکھانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔'
خیال رہے کہ گزشتہ سال اگست میں غیر ملکی افواج کے انخلا کے نتیجے میں طالبان کے اقتدار سنبھال کے بعد سے افغانستان معاشی بحران کا شکار ہے۔
افغانستان کے بینکنگ سیکٹر پر عائد پابندیوں کی وجہ سے نئی انتظامیہ اساتذہ سمیت متعدد سرکاری شعبہ جات کی تنخواہیں ادا کرنےکے لیے مشکلات کا سامنا کررہی ہے۔
مزید پڑھیں:طالبان لڑکیوں کو سیکنڈری اسکول جانے کی اجازت کا جلد اعلان کریں گے، یونیسیف
سفارت کاروں کے مطابق بین الاقوامی برادری طالبان کی حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم کیے بغیر ان کے ساتھ بات چیت کرنے کے حوالے سے غور و فکر کر رہی ہے۔
تاہم عالمی برادری نے طالبان کے ساتھ بات کرتے وقت لڑکیوں کی تعلیم کو ایک اہم مطالبہ قرار دیا ہے۔
دوسری جانب طالبان لڑکیوں کی تعلیم کے اپنے منصوبوں کے حوالے سے مبہم ہیں اور بہت سے صوبوں میں اب بھی لڑکیاں اسکول جانے سے قاصر ہیں۔