• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

سوشل میڈیا مہم کیس: ملزمان کی عدم حاضری سے ٹرائل متاثر ہو رہا ہے، عدالت

شائع February 21, 2022
عدالت نے آئندہ سماعت پر میشا شفیع کو طلب کرلیا—فائل فوٹو: فیس بک
عدالت نے آئندہ سماعت پر میشا شفیع کو طلب کرلیا—فائل فوٹو: فیس بک

لاہور کی مقامی عدالت نے گلوکار علی ظفر کے خلاف سوشل میڈیا پر منظم مہم چلانے کے کیس میں گلوکارہ میشا شفیع اور ماہم جاوید سمیت دیگر ملزمان کی عدم حاضری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدم حاضری سے ٹرائل متاثر ہو رہا ہے۔

لاہور کی ضلع کچہری عدالت میں جوڈیشل مجسٹریٹ غلام مرتضی ورک نے تین دن قبل کیس کی سماعت کی تھی، جس کا اب تحریری فیصلہ جاری کردیا گیا۔

چار صفحات کے جاری کیے گئے تحریری فیصلے میں عدالت نے ملزمان کی عدم حاضری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے میشا شفیع اور ماہم جاوید کی حاضری معافی اور نمائندہ مقرر کرنے کی درخواست مسترد کی۔

عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ میشا شفیع نے قانون اور انصاف کے عمل کو مذاق بنایا ہوا ہے اور وہ عدالت کے ساتھ عدالت سے چھپن چھپائی کھیل رہی ہیں۔

عدالت نے تحریری فیصلہ میں لکھا کہ میشا شفیع اور ماہم جاوید کی عدم حاضری کے باعث ٹرائل بری طرح متاثر ہورہا ہے۔

عدالت نے میشا شفیع اور ماہم جاوید کو آخری موقع دیتے ہوئے ان کے قابل ضمانت گرفتاری کے وارنٹ بھی جاری کیے۔

یہ بھی پڑھیں: سوشل میڈیا مہم کیس: میشا شفیع کی مستقل حاضری معافی کی درخواست مسترد

عدالت نے ادکارہ عفت عمر کی حاضری معافی کی درخواست بھی مسترد کی اور اپنے ریمارکس میں لکھا کہ ملزمان نے درخواست میں قانون کے مطابق بات نہیں کی۔

عدالت نے ملزمان علی گل پیر اور لینا غنی کی چالان سے بری کرنے کی درخواست بھی مسترد کی اور ریمارکس میں لکھا کہ ملزمان کے جس ٹوئٹر اکاؤنٹ سے علی ظفر کے خلاف مہم چلائی گئی وہ آج بھی موجود ہے۔

عدالت نے تحریری حکم نامے میں لکھا کہ علی گل پیر اور لینا غنی نے عدالت میں خود تسلیم کیا کہ انہوں نے ٹوئٹس کیں۔

کیس کی سماعت 19 فروری کو ہوئی تھی، عدالت نے 21 فروری کو تحریری فیصلہ جاری کیا—فائل فوٹو: انسٹاگرام
کیس کی سماعت 19 فروری کو ہوئی تھی، عدالت نے 21 فروری کو تحریری فیصلہ جاری کیا—فائل فوٹو: انسٹاگرام

عدالت نے کیس کی سماعت 19 مارچ تک ملتوی کرتے ہوئے تمام ملزمان کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا، اس سے قبل عدالت نے 19 فروری کو مذکورہ کیس کی سماعت کرتے ہوئے میشا شفیع کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔

اسی کیس میں اس سے قبل عدالت نے 9 فروری کو ہونے والی سماعت کے دوران میشا شفیع اور ماہم جاوید کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے اور انہیں پچاس ہزار روپے کے ضمانتی مچلکوں کے ساتھ پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔

گزشتہ سماعت کے دوران ملزمہ عفت عمر، فیضان رضا، حسیم الزمان، فریحہ ایوب، علی گل اور لینا غنی نے حاضری مکمل کروائی تھی۔

اس سے قبل گزشتہ ماہ جنوری میں ہونے والی سماعت میں بھی میشا شفیع پیش نہ ہوسکی تھیں، جس پر عدالت نے ان کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔

مزید پڑھیں: سوشل میڈیا مہم کیس: میشا شفیع کے دوبارہ قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

مذکورہ کیس میں میشا شفیع نے 21 دسمبر 2021 کو ضمانت کی درخواست دائر کی تھی جب کہ دیگر ملزمان نے بھی حاضری سے مستثنیٰ سے متعلق عدالت سے رجوع کر رکھا تھا۔

علی ظفر کے خلاف تمام ملزمان کی جانب سے سوشل میڈیا پر مہم چلانے کے کیس کا فیصلہ عدالت نے 24 دسمبر 2021 کو محفوظ کرلیا تھا، جسے ممکنہ طور پر عدالت آئندہ ماہ تک سنائے گی۔

میشا شفیع اور علی گل پیر سمیت دیگر ملزمان کے خلاف گلوکار علی ظفر نے سوشل میڈیا پر بدنام کرنے کی منظم مہم چلانے کا مقدمہ دائر کر رکھا ہے۔

علی ظفر نے اپنے خلاف سوشل میڈیا پر مہم چلائے جانے کا مقدمہ ابتدائی طور پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) میں 2018 میں دائر کروایا تھا، جس کے بعد ایف آئی اے نے تقریبا 2 سال تک تفتیش کی تھی۔

ایف آئی اے کی جانب سے دو سال تک تفتیش کیے جانے کے بعد وفاقی تحقیقاتی ادارے نے دسمبر 2020 میں اپنی تفتیشی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی تھی۔

عدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں گلوکارہ میشا شفیع، اداکارہ عفت عمر، گلوکار علی گل پیر اور حمنہ رضا سمیت 9 افراد کو علی ظفر کے خلاف جھوٹی مہم چلانے کا مجرم قرار دیتے ہوئے عدالت سے ان کے خلاف کارروائی کی استدعا کی گئی تھی۔

عدالت اسی کیس میں پہلے بھی دو بار میشا شفیع کے وارنٹ جاری کر چکی ہے—فائل فوٹو: انسٹاگرام
عدالت اسی کیس میں پہلے بھی دو بار میشا شفیع کے وارنٹ جاری کر چکی ہے—فائل فوٹو: انسٹاگرام

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024