• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

اسلام آباد پہنچ کر حکومت کو نقصان پہنچائیں گے، بلاول بھٹو زرداری

شائع February 21, 2022 اپ ڈیٹ February 26, 2022
بلاول بھٹو نے پشاور میں ورکرز کنونشن سے خطاب کیا — فوٹو: ڈان نیوز
بلاول بھٹو نے پشاور میں ورکرز کنونشن سے خطاب کیا — فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے وفاقی حکومت کی کارکردگی پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ 8 مارچ کو اسلام آباد پہنچ کر حملے کی پوزیشن میں ہوں گے اور حکومت کو نقصان پہنچائیں گے۔

پشاور میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حکومت وقت کے خلاف اعلان جنگ کیا ہے اور اعلان کیا تھا کہ پی پی پی اپنا عوامی مارچ 27 فروری کو کراچی سے شروع کرے گی۔

مزید پڑھیں: 'چیف جسٹس کو سموسے، چینی کی قیمت کے نہیں، آئینی معاملات کے فیصلے کرنے چاہیے'

انہوں نے کہا کہ ہم یہ مہم اس نالائق، ناجائز اور نااہل حکومت کے خلاف چلا رہے ہیں، اس حکومت کے خلاف جس نے تبدیلی کا وعدہ تو کیا لیکن 3 سال میں تباہی کے علاوہ کچھ کیا نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ احتجاج اس حکومت کے خلاف کر رہے ہیں جس نے ایک کروڑ نوکریوں کا وعدہ کیا مگر حکومت میں آکر نوکریاں چھینی ہیں کسی ایک کو نوکری نہیں دی۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ احتجاج اس شخص کے خلاف کر رہے ہیں، جو الیکشن کے وقت 50 لاکھ گھر دینے کا وعدہ کرتا لیکن حکومت میں آکر اپنا گھر تو ریگولرائز کرا دیتا ہے مگر تجاوزات کے نام پر کراچی سے لے کر خیبر تک غریبوں کے سر سے چھت چھینتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ احتجاج اس شخص کے خلاف ہے، جس نے اس ملک کے نوجوانوں کو نیا پاکستان کا خواب دکھایا لیکن انہی نوجوانوں کے ساتھ 3 سال میں جو کچھ ہوا ہے اور نوجوان مشکل میں ہیں، انہوں نے جو امیدیں اس آدمی سے باندھی تھیں اب وہ مستقبل نہیں رہا۔

'کرپشن میں تاریخی سطح پر اضافہ ہو رہا ہے'

حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نہ تو تعلیم کے مواقع رہ گئے ہیں اور نہ ہی روزگار کے مواقع ہیں، اس حکومت نے معیشت، کرپشن، امن و امان، مزدورں، بزرگ پنشنرز اور خواتین کے مسائل پر جو وعدے کیے تھے، ہر ایک وعدہ جھوٹا اور دھوکا نکلا اور یوٹرن پر یوٹرن لیا۔

یہ بھی پڑھیں: پیپلز پارٹی کا حکومت کے خلاف 27 فروری سے لانگ مارچ کا اعلان

انہوں کہا کہ جس معاشی صورت حال کا ہم سامنا کر رہے ہیں پاکستان کی تاریخ میں اتنے بڑے معاشی بحران کا سامنا نہیں کرنا پڑا، مہنگائی، غربت تاریخی سطح پر پہنچ چکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا، پنجاب اور وفاق یا ملک بھر میں ہر جگہ جس تیزی سے کرپشن میں اضافہ ہو رہا ہے، وہ پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ ہے اور ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کہہ رہا ہے کہ عمران خان کا پاکستان کرپٹ ترین پاکستان ہے۔

'کٹھ پتلی ہمارے ایک لفظ کی مار ہے'

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ ہم نے پہلے دن سے ڈٹ کر اس کٹھ پتلی کا مقابلہ کیا، پہلے دن اسمبلی میں تقریر میں اس کو سلیکٹڈ قرار دیا تھا اور اب دنیا بھر میں ہمارا وزیر اعظم مشہور ہے تو اس بات کے لیے مشہور ہے کہ وہ سلیکٹڈ وزیراعظم ہے۔

انہوں نے کہا کہ کپتان اتنا ڈر گیا کہ وہ آج تک اس تقریر کو بھول نہیں سکا اور آج تک اس تقریر کا ہمیں جواب نہیں دے سکا، بڑی بڑی باتیں کرتے تھے، قومی اسمبلی میں ہر بدھ کو آؤں گا اور ایوان میں کھڑے ہو کر آپ کے سوالوں کا جواب دوں گا لیکن کپتان عمران خان ایک تقریر کی مار ہے، ایک تقریر کیا ایک لفظ کی مار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے کھلے دل اور نیک نیتی کے ساتھ ہر اس سیاسی مخالف کے گھر پہنچے، جو ماضی میں پی پی پی کی مخالفت بھی کرتے تھے اور اس وقت کے سلیکٹڈ ہوتے تھے، تمام سیاسی جماعتوں کو کسی نہ کسی طرح آپس میں ملایا، ہر کسی کے پاس گئے اور کہا کہ آئیں ہم ایک ہو کر اس کا مقابلہ کریں، جب ہمارے دوست کہتے تھے کہ آپ ایسا کریں کہ استعفیٰ دو، ضمنی انتخابات میں حصہ نہ لو، سینیٹ انتخابات میں حصہ نہ لو تو ہم نے انکار کیا۔

مزید پڑھیں: پی پی پی کا حکومت مخالف لانگ مارچ، روٹ کی منظوری

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہر جماعت کی اپنی سیاست ہوتی ہے، اگر آپ کی سیاست اس چیز کی اجازت دیتی ہے کہ عمران خان کو کھلا میدان دو، ان کا مقابلہ نہ کریں تو بھلے آپ کریں لیکن میں پیپلز پارٹی کی قیادت کرتا ہوں، میں ان جیالوں کا قائد ہوں جنہوں نے ضیاالحق کا مقابلہ کیا، یحیٰی خان کا مقابلہ کیا اور پرویز مشرف کا مقابلہ کیا اور اس کے درمیان ہر سلیکٹڈ کا مقابلہ کیا اور ایک دن بھی پیچھے نہیں ہٹے تو اب میں کیسے کہوں آپ پیچھے ہٹیں اور ہم نے انکار کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے کہا کہ عمران خان کو کھلا میدان نہیں دیں گے اور ہم ڈٹ کر مقابلہ کریں گے، پھر ڈٹ کر مقابلہ ہوا تو دیکھا ضمنی انتخاب ہو تو جیت آپ کی، سینیٹ انتخابات ہوں تو جیت آپ کی اور اب ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ لانگ مارچ ہوگا۔

'ہم عدلیہ، پی ٹی وی، پارلیمنٹ پر حملہ کرنے والی جماعت نہیں'

انہوں نے کہا کہ اب لانگ مارچ بھی کامیاب ہوگا، ہم حکومت کے خلاف لانگ مارچ کر رہے ہیں تو ہماری کوئی حکمت عملی ہونی چاہیے، اگر ہم حکومت کو سیاسی نقصان پہنچانا چاہتے ہیں تو ہمیں عوام کو بتانا چاہیے کہ حکومتیں کیسے نکالی جاتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم وہ جماعت تو نہیں ہیں کہ عدلیہ پر حملہ کریں اور انہیں نکالنے کا مطالبہ کریں، ہم وہ جماعت بھی نہیں ہیں کہ کسی دوسرے ادارے کے سامنے کہیں کہ آپ آکر ان کو نکالیں۔

کارکنوں سے خطاب کے دوران چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہم وہ جماعت نہیں جو پی ٹی وی پر حملہ کرسکیں یا پارلیمان پر حملہ کرسکیں، ہم تو جمہوری جماعت ہیں، جمہوری جماعت کے سامنے غیر جمہوری حکومت صحیح لیکن ان کو ہٹانے کے لیے ہم صرف جمہوری ہتھیار استعمال کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا مارچ جہاں حکومت وقت کے خلاف ہے، وہی عدم اعتماد کے حق میں ہے، یہ پی پی پی کے کارکنوں کی کامیابی ہے کہ آپ کا مارچ شروع ہونے سے پہلے ہمارے چند ساتھیوں، جو پہلے کہتے تھے عدم اعتماد نہیں لانا چاہیے، وہ اب آپ کے پیچ پر آرہے ہیں۔

'27 فروری کو پاکستان کا طویل مارچ شروع ہوگا'

بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم 27 فروری کو کراچی سے نکلیں گے اور پورے ملک کا دورہ کریں گے، تاریخ کا سب سے طویل مارچ ہوگا اور ہم 8 مارچ کو اسلام آباد پہنچیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ڈی ایم کا حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا اعلان

انہوں نے کہا کہ 8 مارچ کو اسلام آباد پہنچ کر ملک اور قوم کے سامنے اپنے مطالبات رکھیں گے اور حملہ کرنے کی پوزیشن میں بھی ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ عمران خان کا جو طریقہ کار ہے اور جس انداز سے اس وقت کے صدر اور وزیر اعظم دہشت گردوں کے سامنے جھکے ہیں وہ خطرناک ہے لیکن ہم نے اس وقت بھی مذمت کی تھی۔

'شہدا کے خون پر سودا نہیں کرسکتے'

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ اتنی آسانی سے اپنے شہدا کے خون پر سودا نہیں کر سکتے، ان پولیس افسران، فوجی سپاہیوں اور عام شہری کے، جو ان دہشت گردی کے واقعات میں شہید ہوئے ہیں، ہم ان کو بھول نہیں سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آرمی پبلک اسکول پشاور (اے پی ایس) کے بچوں کو جس بربریت سے شہید کیا گیا، ہم اس کو بھول نہیں سکتے ہیں، جنگ کے لیے بھی اسلام میں طریقے ہوتے ہیں لیکن اس کی پاسداری نہیں کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم آج بھی کہتے ہیں کہ دہشت گردوں سے بات کرنی ہے تو سب سے پہلے اس ملک کے عوام اور پارلیمان سے اجازت مانگو، اس سے پہلے آپ نے جو باتیں کی ہیں وہ ہماری اور پارلیمان کی مرضی کے بغیر ہے اور اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر بات کرنی ہے تو ہمارا سب سے پہلے یہ مطالبہ ہونا چاہیے کہ وہ دہشت گردی کے تمام واقعات پر معافی مانگیں، جو لوگ آج بھی ان کے دوست اور ساتھی ہیں اور ان سنگین جرائم، دہشت گردی، اے پی ایس کے حملے میں ملوث ہیں وہ معافی مانگیں۔

مزید پڑھیں: بلاول نے اسلام آباد لانگ مارچ کیلئے حکمت عملی ترتیب دے دی

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ اگر وہ پاکستان کے ساتھ بات کرنا چاہتے ہیں تو سب سے پہلے یہ کام ہونا چاہیے کہ وہ خود ان لوگوں کو پکڑیں اور ہماری عدالتوں میں لے کر آئیں تاکہ اپنے جرائم کا وہ حساب دیں۔

'پی پی پی کے خلاف مہم کا جواب دیں'

انہوں نے کہا کہ اسی طرح ہر کسی دہشت گرد اور ملک دشمن کو کھلا چھوٹ دیں گے تو ریاست قائم نہیں رہے گی، نہ ہی رٹ قائم ہوگی اور پھر آنے والے کل کی جنگ لڑنے کے لیے آپ جب انہی جوانوں کے پاس جائیں گے تو شاید وہ آپ کے ساتھ لڑنے کے لیے تیار نہ ہوں۔

خیبرپختونخوا کے کارکنوں سے کہا کہ آپ نظریاتی کارکن ہیں اور آپ کے پاس ہتھیار ہے، اس لیے پیپلزپارٹی کے خلاف جو مہم چلائی جاتی ہے، اس لیے ان تمام الزامات کا جواب دینا ہے اور جو سچ ہے، وہ بتانا ہے۔

'حکومت سندھ 25 ہزار سےزائد اجرت مقرر کرے گی'

انہوں نے کہا کہ پی پیپلزپارٹی کی حکومت سندھ نے کم ازکم اجرت 25 ہزار روپے کردیا تھا لیکن عدالت سے یہ فیصلہ واپس لے لیا گیا اور ہمیں بتایا گیا کہ آپ واپس ویج بورڈ کے پاس جائیں، مزدور پھر ایک سال دھکے کھائے اور پھر کم از کم اجرت میں اضافہ ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم عدالتوں کا احترام کرتے ہیں لیکن اب ہم جب ویج بورڈ کے پاس جائیں گے تو عدالت کے طریقہ کار کو مدنظر رکھیں گے لیکن 25 ہزار سے مزید اضافہ کریں گے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ جو لوگ سمجھتے تھے کہ وہ عدالت جا کر مزدوروں کا حق چھین سکتے ہیں، ان کے منافع میں کنجوسی یا ادھر ادھر کر رہے تھے، اب انہیں 25 ہزار سے زیادہ ادا کرنا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہوگا کہ نہ صرف سندھ بلکہ تمام صوبوں اور وفاق میں نہ صرف اجرت میں اضافہ ہونا چاہیے بلکہ 100 فیصد سےزیادہ اضافہ ہونا چاہیے۔

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ ہم احتجاج کے لیے نکلیں گے تو تمام صوبوں کے لیے نکلیں گے اور اسلام آباد پہنچ کر آپ کی آواز اٹھائیں گے، ملک اور قوم کے سامنے آپ کے مطالبات رکھیں گے اور اس کٹھ پتلی حکومت کو ضرور نقصان پہنچائیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024