• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

ہراسانی کیس: پروین رند نے خود پر تشدد کرنے والے ملزمان کی نشاندہی کردی

شائع February 18, 2022
پروین رند نے ڈی آئی جی سے اپیل کی کہ انہیں سیکیورٹی فراہم کی جائے تاکہ وہ اپنی تعلیم مکمل کر سکیں — فائل فوٹو
پروین رند نے ڈی آئی جی سے اپیل کی کہ انہیں سیکیورٹی فراہم کی جائے تاکہ وہ اپنی تعلیم مکمل کر سکیں — فائل فوٹو

پیپلز یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز فار ویمن کی ہاؤس افسر پروین رند نے ان کی جانب سے یونیورسٹی کی 3 یونیورسٹی عہدیداران پر لگائے گئے ہراسانی کے الزامات سے متعلق تحقیقات میں ڈی آئی جی پی نوابشاہ آفس میں پولیس حکام کو اپنا بیان ریکارڈ کروا دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پروین رند، ڈی ایس پی سلطان چانڈیو کی معاون خواتین تفتیشی افسر (آئی او) کے سامنے پیش ہوئیں اور یونیورسٹی کی 3 عہدیداران پرو وائس چانسلر ڈاکٹر فریدہ وگان، سینیئر پرووسٹ ڈاکٹر فرحین ڈہری اور ہاسٹل وارڈن عتیقہ دھمرا کی جانب سے ان پر تشدد کیے جانے کا الزام عائد کیا۔

ان کا کہنا تھا ڈاکٹر غلام مصطفیٰ راجپوت کی غیر اخلاقی تعلقات قائم کرنے کی پیشکش ٹھکرانے پر تینوں خواتین نے انہیں جان سے مارنے کی کوشش کی۔

مزید پڑھیں: پروین رند کیس: پولیس کو تحقیقات مکمل کرنے کیلئے 15 دن کی مہلت

انہوں نے کہا کہ ’خواتین نے انہیں دھمکایا کہ اگر وہ ان کی بات پر عمل درآمد نہیں کرتیں تو انہیں جان سے مار دیا جائے گا۔'

پروین رند کا کہنا تھا کہ وہ پہلے انہیں پہچان نہیں پائی تھیں۔

پولیس ذرائع نے کہا کہ پولیس، سوالنامہ ان کے حوالے کرنا چاہتی تھی لیکن انہوں نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ شاہدین کی موجودگی میں اسے قبول کریں گی۔

پولیس ٹیم نے ان سے کہا کہ اپنے الزامات کی تصدیق کے لیے واٹس ایپ، فیس بک اور اسمارٹ فون سمیت کسی الیکٹرانک ڈیوائس کا ثبوت پیش کریں۔

مزید پڑھیں: جامعات، پولیس ہراسانی میں ملوث لوگوں کو تحفظ فراہم کر رہی ہیں، متاثرین

اس سے قبل پروین رند نے اپنے چچا علی نواز رند کے ہمراہ ڈی آئی جی خادم رند سے ملاقات کی تھی جس میں انہوں نے مطالبہ کیا تھا کہ ایف آئی آر میں نامزد تمام ملزمان اور خاص طور پر ڈاکٹر غلام مصطفیٰ رند کو گرفتار کیا جائے جو انہیں گزشتہ 4 سالوں سے ہراساں کر رہے ہیں۔

انہوں نے ڈی آئی جی سے اپیل کی کہ انہیں سیکیورٹی فراہم کی جائے تاکہ وہ اپنی تعلیم مکمل کرسکیں۔

اس موقع پر ڈی آئی جی نے انہیں سیکیورٹی فراہم کرنے اور اس جرم میں ملوث تمام ملزمان کو گرفتار کرنے کی یقین دہانی بھی کروائی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024