حاملہ خواتین کی ویکسینیشن ان کے بچوں کو بھی بیماری سے بچاتی ہے، تحقیق
ایسے نومولود بچے جن کی ماؤں نے حمل کے دوران کووڈ 19 سے تحفظ کے لیے ویکسینیشن کرائی ہوتی ہے، ان میں پیدائش کے بعد بیماری سے ہسپتال داخلے کا خطرہ بہت کم ہوتا ہے۔
یہ بات امریکا میں ہونے والی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
یہ حقیقی دنیا کے شواہد پر مشتمل پہلی تحقیق ہے جس سے عندیہ ملتا ہے کہ ویکسینیشن سے نہ صرف حاملہ خواتین کو تحفظ ملتا ہے بلکہ ان کے نومولود بچوں کو بھی بیماری کے اثرات سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔
یو ایس سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن (سی ڈی سی) کی تحقیق میں بتایا گیا کہ جن خواتین نے حمل کے دوران موڈرنا یا فائزر ویکسین کی 2 خوراکیں استعمال کیں، ان کے بچوں میں پیدائش کے 6 ماہ بعد تک کووڈ 19 سے ہسپتال میں داخلے کا خطرہ کم ہوگیا۔
سی ڈی سی کے شعبہ اطفال کی سربراہ ڈاکٹر ڈانا مینی ڈالمین نے بتایا کہ سی ڈی سی ڈیٹا میں حقیقی دنیا کے شواہد فراہم کیے گئے ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ حمل کے دوران کووڈ 19 کا استعمال خواتین کے ساتھ ساتھ ان کے بچوں کو بھی کم از کم 6 ماہ تک تحفظ فراہم کرتا ہے
انہوں نے کہا کہ ممکنہ طور پر ان بچوں میں ماں میں بیماری کے خلاف لڑنے والی اینٹی باڈیز منتقل ہوتی ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ جب خواتین حمل کے دوران کووڈ ویکسین استعمال کرتی ہیں تو ان کے جسم میں بیماری سے تحفظ فراہم کرنے والی اینٹی باڈیز بنتی ہیں اور یہ اینٹی باڈیز آنول کی نالی کے خون میں بھی موجود ہوتی ہیں۔
تحقیق کے مطابق اس سے عندیہ ملتا ہے کہ اس طرح اینٹی باڈیز بچوں میں منتقل ہوتی ہیں۔
محققین کا کہنا تھا کہ اگرچہ ہمیں معلوم تھا کہ اس طرح بچوں میں اینٹی باڈیز منتقل ہوتی ہیں مگر اس تحقیق سے قبل اس کو ثابت کرنے والا ڈیٹا ہمارے پاس نہیں تھا۔
تحقیق کے دوران جولائی 2021 سے جنوری 2022 کے دوران 6 ماہ سے کم عمر بچوں کا جائزہ لیا گیا تھا۔
اس مقصد کے لیے ہسپتال میں داخل ہونے والے 379 بچوں کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا جن میں سے 176 کووڈ جبکہ باقی دیگر وجوہات کے باعث طبی مراکز میں داخل ہوئے تھے۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ حمل کے دوران ماں کی ویکسینیشن بچوں کو کووڈ سے متاثر ہونے پر ہسپتال میں داخلے کے خطرے سے بچانے کے لیے 61 فیصد تک مؤثر ہیں۔
تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ ویکسینز کی افادیت اس وقت 80 فیصد ہوجاتی ہے جب ماؤں نے حمل کے 21 ویں ہفتے کے بعد اور بچے کی پیدائش سے 14 دن پہلے ویکسینیشن مکمل کی ہو۔
اسی طرح 21 ہفتے سے قبل ویکسینیشن کرانے والی ماؤں کے بچوں میں ویکسین کی افادیت 32 فیصد تک رہ جاتی ہے۔
اس تحقیق میں ویکسین کے بوسٹر ڈوز کی افادیت کے ڈیا کو شامل نہیں کیا گیا تھا یا یہ بھی نہیں دیکھا گیا کہ حمل سے قبل ویکسینیشن کرانے سے کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
محققین نے بتایا کہ سب سے زیادہ تشویشناک امر یہ تھا کہ کووڈ سے بہت زیادہ بیمار ہونے والے 88 فیصد بچوں کی پیدائش ایسی ماؤں کے ہاں ہوئی تھی جن کی ویکسینیشن نہیں ہوئی تھی۔
انہوں نے یہ انتباہ بھی کیا کہ حمل کے آغاز میں ویکسینز کی افادیت کے تخمینے کو احتیاط سے لینا چاہیے کیونکہ تحقیق کا پیمانہ زیادہ بڑا نہیں تھا۔
خیال رہے کہ حاملہ خواتین میں کووڈ 19 کی سنگین پیچیدگیوں کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے اور ان میں قبل از وقت پیدائش، بچوں کی مردہ پیدائش اور دیگر مسائل کا امکان بڑھ جاتا ہے۔