• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

پاکستان کی اقوام متحدہ سے افغانستان سے ہونے والے حملے روکنے کی درخواست

شائع February 16, 2022
عمر صدیق نے کہا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ ٹی ٹی پی اور جے یو اے جیسے دہشت گرد گروپوں کی حمایت کون کر رہا ہے—فوٹو: نیویارک/ٹوئٹر
عمر صدیق نے کہا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ ٹی ٹی پی اور جے یو اے جیسے دہشت گرد گروپوں کی حمایت کون کر رہا ہے—فوٹو: نیویارک/ٹوئٹر

پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر زور دیا ہے کہ وہ اُن ’منصوبہ سازوں‘ کا احتساب کرے جو سرحد پار سے پاکستان کی سرزمین پر دہشت گرد حملوں کی حمایت، مالی معاونت اور سرپرستی کرتے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بھارت کی جانب سے عالمی فورم پر پاکستان پر مقبوضہ کشمیر میں دہشت گردی کی سرپرستی کا الزام لگایا گیا جس پر پاکستان نے اقوام متحدہ میں سرحد پار افغانستان سے دہشت گردی کا معاملہ اٹھایا۔

بھارت کی جانب سے اس اقدام نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی انسداد دہشت گردی کمیٹی (سی ٹی سی) کے سالانہ اجلاس کو جنوبی ایشیا کی دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان لفظوں کی جنگ میں بدل دیا۔

یہ بھی پڑھیں: دہشت گردی کے معاونین اور سہولت کاروں کو ہر قیمت پر ختم کریں گے، آرمی چیف

جنوری میں بھارت کی جانب سے سلامتی کونسل کی کمیٹی کا رکن بننے کے بعد یہ کمیٹی کی پہلی بریفنگ تھی۔

گزشتہ ہفتے پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے بلوچستان میں اپنے کیمپوں پر 2 حملوں کو پسپا کیا، مقابلے میں کم از کم 13 دہشت گرد مارے گئے جبکہ 7 فوجی اور ایک افسر نے جام شہادت نوش کیا۔

گزشتہ ماہ بلوچستان کے شہر کیچ میں بھی اسی طرح کے ایک حملے کے نتیجے میں 10 فوجیوں کی شہادت ہوئی۔

رواں ہفتے کے آغاز میں پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے اعلان کیا کہ بلوچستان میں حملے کرنے والوں اور افغانستان اور بھارت میں موجود ان کے ہینڈلرز کے درمیان رابطے سامنے آئے ہیں۔

مزید پڑھیں: بلوچستان: نوشکی اور پنجگور میں دہشت گردوں کا حملہ ناکام، 4 دہشت گرد ہلاک

اقوام متحدہ کے فورم پر پاکستان کے خلاف سفارتی محاذ آرائی کا آغاز کرتے ہوئے بھارتی نمائندے راجیش پریہار نے بالواسطہ طور پر اسلام آباد پر خطے میں دہشت گردی کے فروغ کا الزام لگاتے ہوئے اپنے دعوے کی تائید کے لیے 2016 کے پٹھان کوٹ حملے اور 2019 کے پلوامہ حملے کا حوالہ دیا۔

اسی طرح بالواسطہ انداز اپناتے ہوئے پاکستانی نمائندے عمر صدیق نے اقوام متحدہ کے ادارے پر زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان پر حملوں کے لیے استعمال نہ ہو۔

پاکستانی نمائندے نے کمیٹی کے ارکان کو یاد دلایا کہ پاکستان نے ایک سے زیادہ مرتبہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ساتھ اپنی سرزمین کی حدود میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں میں بیرونی (بھارتی) عناصر ملوث ہونے کے ناقابل تردید ثبوت فراہم کیے ہیں۔

عمر صدیق نے کہا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور جماعت الاحرار (جے یو اے) جیسے دہشت گرد گروپوں کی حمایت اور مالی معاونت کون کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سیکیورٹی فورسز نے بلوچستان میں کلیئرنس آپریشن مکمل کرلیا، آئی ایس پی آر

انہوں نے کشمیر میں حق خودارادیت کی جدوجہد جیسی بنیادی انسانی حقوق کے لیے جائز جدوجہد کو دہشت گردی سے ہٹ کر دیکھنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں نفرت اور جارحیت کی دو طرفہ ترویج کے لیے اس طرح کے تکنیکی اداروں کو ہائی جیک کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔

انہوں نے بھارت میں مسلمانوں پر دہشت گردانہ حملوں کے بڑھتے واقعات کو حل کرنے کے لئے اقوام متحدہ کے اقدامات کی مخالفت کرنے پر بھارت پر تنقید کی اور اس پر زور دیا کہ وہ اسلامو فوبیا کو عمومی رویہ نہ بنائے۔

عمر صدیق نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے زینو فوبیا، نسل پرستی اور عدم برداشت کی دیگر اقسام سے پیدا ہونے والے دہشت گردی کے خطرات کو تسلیم کرنے کا خیرمقدم کیا اور اس معاملے پر مزید توجہ دینے پر زور دیا۔

مزید پڑھیں: پنجگور اور نوشکی میں 15 دہشت گرد مارے گئے، مزید 5 گھیرے میں ہیں، وزیر داخلہ

انہوں نے ایک تازہ عالمی سروے کا حوالہ دیا جو اس سلسلے میں پاکستان کی پیشرفت کو تسلیم کرتا ہے اور پاکستان کو ان ریاستوں میں شامل کرتا ہے جہاں باقاعدگی سے متواتر یا مخصوص خطروں کی تشخیص کی جاتی ہے۔

پاکستان نے عالمی ادارے کو یقین دلایا کہ اس نے 2019 سے دہشت گردی کی مالی معاونت کے خطرے کا اندازہ لگانے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے ہیں، جس میں ٹیررسٹ فنانسنگ رسک اسیسمنٹ (ٹی آر ایف اے) کے ساتھ ساتھ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت پر نیشنل رسک اسیسمنٹ بھی شامل ہے۔

پاکستان نے اقوام متحدہ کی کمیٹی کو آگاہ کیا کہ اس نے قوانین میں ترمیم، ریگولیٹری فریم ورک کو بہتر بنانے اور ایجنسیوں کے درمیان روابط کو بڑھا کر دہشت گردوں کی مالی معاونت کی روک تھام میں اہم پیش رفت کی ہے۔

مذکورہ سروے میں اس بات کا بھی ذکر کیا گیا ہے کہ پاکستان نے نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم کوآرڈینیٹنگ ایجنسی کے قیام کے ذریعے اپنی تفتیشی صلاحیت میں اضافہ کیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024