متنازع اسرائیلی رکن پارلیمنٹ کے دورے پر یروشلم میں جھڑپیں
مشرقی یروشلم (مقبوضہ بیت المقدس) کے کشیدہ علاقے شیخ جراح میں ایک انتہائی دائیں بازو کے متنازع یہودی قانون ساز کے دورے کے نتیجے میں پیدا ہونے والی کشیدگی کے دوران اسرائیلی پولیس کی فلسطینیوں سے جھڑپ ہوئی۔
ڈان اخبار میں خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی شائع رپورٹ کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے عوامی فسادات اور تشدد میں ملوث ہونے کے شبے میں 8 افراد کو مشرقی یروشلم کے الحاق شدہ علاقے سے گرفتار کیا ہے جو شہر پر اسرائیلی قبضے کے خلاف فلسطینی مزاحمت کی علامت کے طور پر ابھرا ہے۔
انتہائی دائیں بازو کے مذہبی صیہونی اتحاد کے لیڈر ایتامار بین گویر کی جانب سے شیخ جراح میں ایک پارلیمانی دفتر کھولنے کے بعد یہ جھڑپیں پھوٹ پڑیں، جسے انہوں نے یہودی باشندوں کی حمایت ظاہر کرنے کی کوشش قرار دیا۔
گزشتہ سال کئی فلسطینی خاندانوں کو آبادکار گروپوں کی جانب سے بے دخلی کا سامنا کرنے کے بعد شیخ جراح میں پیدا ہونے والی کشیدگی غزہ کی پٹی پر اسرائیل اور مسلح گروپوں کے درمیان جنگ کا سبب بنی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ کا اسرائیل پر فلسطینیوں کی جبری بےدخلی روکنے پر زور
2 لاکھ سے زائد یہودی آبادکار مقبوضہ بیت المقدس میں ان برادریوں میں میں رہتے ہیں جنہیں بین الاقوامی قانون کے تحت بڑے پیمانے پر غیر قانونی سمجھا جاتا ہے۔
مشرقی یروشلم میں یہودیوں کی تعداد بڑھانے کے لیے آبادکار گروپوں کی کوششوں نے دشمنیوں کو مزید ہوا دی ہے جسے فلسطینی اپنے مستقبل کے دارالحکومت کے طور پر دیکھتے ہیں۔
فلسطینیوں سے متعلق اشتعال انگیز تبصروں کے لیے مشہور یہودی قوم پرست ایتامار بین گویر نے پولیس پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ شیخ جراح میں ایک آبادکار کے گھر پر ہونے والے مبینہ آتش زنی کے حملوں پر فوری حرکت میں آنے میں ناکام رہی ہے۔
ایتامار بین گویر نے اپنے دورے سے قبل ایک ٹوئٹ میں الزام عائد کیا کہ یہودی جانیں بے قیمت ہو چکی ہیں۔
مزید پڑھیں: فلسطینی صدر اور اسرائیلی وزیر دفاع کے درمیان غیر معمولی بات چیت
شیخ جراح میں ایک خیمے کے نیچے قائم اپنے میک شفٹ آفس میں انہوں نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جب تک پولیس (یہودی) رہائشیوں کی حفاظت کا خیال نہیں رکھتی، وہ وہیں رہیں گے۔
اس اقدام سے نئی دشمنیاں پیدا ہونے کے خطرے کے پیش نظر ایتامار بن گویر نے حامیوں پر زور دیا کہ وہ علاقے میں جمع ہوں۔
دوسری جانب فلسطینیوں کو بھی متحرک ہونے کے لیے کہا گیا جبکہ بین گویر کے مخالف یہودی اسرائیلیوں کے ایک گروپ نے ایک آن لائن پٹیشن بھیجی جس میں لوگوں پر زور دیا گیا کہ وہ اپنے عرب باشندوں کی حمایت کے اظہار کے لیے شیخ جراح کا رخ کریں۔
اتوار کو ہونے والی ان پرتشدد جھڑپوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے یورپی یونین نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ اس حساس علاقے میں غیر ذمہ دارانہ اشتعال انگیزی اور دیگر شدت پسندانہ کارروائیاں محض مزید کشیدگی کو ہوا دینے کا سبب بنتی ہیں اور اسے ختم ہونا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کے غزہ پر پھر فضائی حملے، فائرنگ سے فلسطینی خاتون جاں بحق
مقبوضہ مغربی کنارے میں مقیم فلسطینی اتھارٹی نے بین گویر کے دورے کو اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے ایسے اقدام کے طور پر مذمت کی ہے جس سے انتشار بھڑکنے کا خطرہ ہے جس پر قابو پانا مشکل ہوگا۔
آبادکار گروپوں کی جانب سے بےدخلی کا سامنا کرنے والے 7 فلسطینی اپنے مقدمات اسرائیل کی سپریم کورٹ میں لے گئے ہیں۔
غزہ کا کنٹرول سنبھالے اسلام پسند گروپ حماس نے خبردار کیا ہے کہ شیخ جراح پر اسرائیل کے بار بار حملوں کا ردعمل بھی آئے گا۔
مقبوضہ بیت المقدس میں فلسطینیوں کا الزام ہے کہ اسرائیلی پولیس مظاہروں کو روکنے کے لیے آہنی ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔
مزید پڑھیں: فائرنگ سے 200 فلسطینیوں کا قتل، ’اسرائیل تحقیقات کرنے میں ناکام‘
علاقے میں بدامنی کے دوران 6 افراد کو گرفتار کیا گیا۔
یاد رہے کہ اسرائیل نے 1967 میں ہونے والی 6 روزہ جنگ میں مشرقی یروشلم پر قبضہ کر لیا تھا اور بعد میں اسے ضم کر لیا تھا، تاہم اس اقدام کو زیادہ تر عالمی برادری نے تسلیم نہیں کیا۔