• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

ہجوم کے ہاتھوں تشدد سے قتل کے واقعات کو نہایت سختی سے کچلیں گے، وزیراعظم

شائع February 13, 2022
وزیراعظم نے میاں چنوں واقعے کی تفصیلات طلب کرلیں—فائل فوٹو: عمران خان فیس  بک
وزیراعظم نے میاں چنوں واقعے کی تفصیلات طلب کرلیں—فائل فوٹو: عمران خان فیس بک

خانیوال میں مجمع کے ہاتھوں ایک شخص کے پر تشدد قتل پر وزیراعظم عمران خان نے مشتعل ہجوم کی جانب سے کسی کو تشدد کر کے قتل کرنے کے واقعات سختی سے کچلنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

خیال رہے کہ پنجاب کے ضلع خانیوال کے دور دراز گاؤں میں ہجوم نے ایک شخص کو قرآن پاک کی مبینہ توہین کر نے پر پتھر مار کر قتل کردیا تھا۔

مذکورہ واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کسی فرد/گروہ کی جانب سے قانون ہاتھ میں لینے کی کوشش قطعاً گوارا نہیں کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: قیام پاکستان سے اب تک توہین مذہب کے الزام میں 89 شہریوں کو قتل کیا گیا‘

اپنی ٹوئٹ میں انہوں نے مزید کہا کہ ہجوم کے ہاتھوں تشدد سے قتل کے واقعات کو نہایت سختی سے کچلیں گے۔

ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ میں نے آئی جی پنجاب سے میاں چنوں واقعے کے ذمہ داروں اور فرائض کی انجام دہی میں ناکام رہنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی تفصیلات طلب کرلی ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ہفتہ کے روز گاؤں جنگل ڈیرہ میں مغرب کی نماز کے بعد اس طرح کے اعلانات ہوئے کہ ایک شخص نے قرآن کے اوراق پھاڑ کر انہیں نذرِ آتش کردیا، اعلانات سن کر سیکڑوں مقامی افراد جمع ہوگئے۔

ملزم مبینہ طور پر بے قصور تھا تاہم کسی نے اس کی بات نہیں سنی اور اسے پہلے درخت سے لٹکایا اور پھر اینیٹیں مار مار کر قتل کردیا۔

مزید پڑھیں:سیالکوٹ: توہین مذہب کے الزام پر ہجوم کا سری لنکن شہری پر بہیمانہ تشدد، قتل کے بعد آگ لگادی

ایک عینی شاہد کے مطابق پولیس ٹیم نے گاؤں پہنچ کر ملزم کو حراست میں لے لیا تھا لیکن ہجوم نے اسے ایس ایچ او کی حراست سے چھین لیا۔

مذکورہ واقعے پر وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے بھی آئی جی پنجاب سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔

اسکول، تھانہ، منبر کی اصلاح نہ ہوئی تو تباہی کیلئے تیار رہیں، فواد چوہدری

تشدد کے بعد قتل کے اس واقعے پر ردِ عمل دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا کہ اگر معاشرے میں اسکول، تھانوں اور منبر کی اصلاح نہ ہوئی تو بڑی تباہی کے لیے تیار رہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے بارہا اپنے نظام تعلیم میں تباہ کن شدت پسندی کی جانب توجہ دلائی ہے، سیالکوٹ اور میاں چنوں جیسے واقعات عشروں سے نافذ تعلیمی نظام کا حاصل ہیں یہ مسئلہ قانون کے نفاذ کے ساتھ ساتھ معاشرے کی تنزلی کا بھی ہے۔

پولیس رپورٹ

میاں چنوں کے علاقے تلمبہ میں گزشتہ روز توہین مذبب کے مبینہ الزام پر مجنون شخص کے قتل کی ابتدائی رپورٹ وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کو پیش کردی گئی، افسوسناک واقعے کی ابتدائی رپورٹ انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب راو سردار علی خان نے وزیر اعلی عثمان بزدار کو پیش کی۔

ابتدائی رپورٹ کے مطابق واقعے میں 33 افراد کو نامزد جبکہ 300 نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے، مقدمے میں سنگین جرائم اور دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

ابتدائی رپورٹ کے مطابق پولیس نے مختلف مقامات پر 120 سے زائد چھاپے مارے اور 62 مشتبہ افراد کو زیر حراست لیا، زیر حراست مشبہ افراد میں قانون ہاتھ میں لینے والے مرکزی ملزمان بھی شامل ہیں جبکہ دستیاب فوٹیجز کے فرانزیک تجزیے کی مدد سے ملزمان کی شناخت اور ان کے کردار کا تعین کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: سانحہ سیالکوٹ: پولیس نے مزید 33 مرکزی ملزمان کو گرفتار کرلیا

پولیس کی رپورٹ کے مطابق مزید افراد کی گرفتاری کے لیے پولیس کی ٹیمیں چھاپے مار رہی ہیں جبکہ وزیراعلی پنجاب اور آئی جی پنجاب کی ہدایات کے مطابق رات بھر پولیس کاخفیہ آپریشن، سینیئر پولیس افسران بھی فیلڈ میں موجود رہے۔

اس سلسلے میں وزیر اعلی عثمان بزدار کا انصاف کے تمام تقاضے پورے کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

دوسری جانب آئی جی پنجاب راؤ سردار علی خان نے گزشتہ روز خانیوال میں پیش آنے والے افسوس ناک واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی جنوبی پنجاب سے واقعے کی مکمل رپورٹ طلب کی اور آر پی او پنجاب کو اپنی نگرانی میں انکوائری کرانے کا حکم دیا۔

خیال رہے کہ ہجوم کے تشدد کے حالیہ واقعے سے محض 2 ماہ قبل ہی ایک سری لنکن منیجر کی سیالکوٹ میں فیکٹری ورکرز کے ہاتھوں تشدد سے موت کا واقعہ پیش آیا تھا جس نے بین الاقوامی توجہ حاصل کرلی تھی۔

ایک رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ سخت ڈسپلن رکھنے والے پریانتھا کمارا کو مذہبی جلسے میں شرکت کی دعوت والا پوسٹر ہٹانے پر توہین مذہب کا الزام لگا کر بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور پھر ان کی لاش کو آگ لگادی گئی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024