سائنوویک کی اومیکرون کووڈ ویکسین کا انسانوں پر ٹرائل فروری میں شروع ہونے کا امکان
کورونا وائرس کی بہت زیادہ متعدی قسم اومیکرون کی روک تھام کے لیے سائنو ویک ویکسین کی آزمائش فروری میں شروع ہوسکتی ہے۔
یہ بات سائنو ویک بائیو ٹیک (ہانگ کانگ) کے نائب صدر ینگ ویننگ نے بتائی۔
انہوں نے بتایا کہ کمپنی نے فروری کے آخر تک نئی کووڈ ویکسین کی آزمائش شروع کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے اور توقع ہے کہ عالمی سطح پر اسے مئی 2022 تک تقسیم کیا جاسکے گا۔
انہوں نے ایک انٹرویو کے دوران بتایا کہ جانوروں پر اومیکرون کے لیے مخصوص کووڈ ویکسین کے ٹرائلز کے نتائج حوصلہ افزا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اومیکرون کے لیے مخصوص ویکسین سے چھوٹے جانوروں میں وائرس کے خلاف ٹھوس مدافعتی ردعمل اور اینٹی باڈیز سطح کو دیکھا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اب تک کہ نتائج ہماری توقعات کے مطابق رہے، ہم ابھی حتمی کلینکل ٹرائلز جیسے خوراک کی مقدار اور طریقہ کار کے لیے ماہرین سے بات چیت کررہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ویکسین کی تیاری کے موجودہ ٹائم فریم سے انسانوں پر ٹرائل کا ڈیٹا مارچ تک تیار ہوسکتا ہے جبکہ ویکسین عالمی سطح پر تقسیم کے لیے مئی تک تیار ہوجائے گی۔
اس سے قبل 25 جنوری 2022 کو فائزر اور بائیو این ٹیک نے بتایا تھا کہ ان کی اومیکرون کے لیے مخصوص ویکسین کی آزمائش صحت مند بالغ افراد پر شروع کردی گئی ہے اور اس ٹرائل میں 1400 افراد کو شامل کیا جائے گا۔
ماہرین کے مطابق موجودہ کووڈ ویکسینز لوگوں کو اومیکرون سے بیمار ہونے سے نہیں بچاسکتی مگر ان کے استعمال سے سنگین پیچیدگیوں کا خطرہ نمایاں حد تک کم ہوجاتا ہے۔
سائنو ویک عہدیدار نے مزید بتایا کہ ان کی ویکسین بچوں اور حاملہ خواتین کے لیے بہت زیادہ مؤثر اور محفوظ ہے۔
اس حوالے سے انہوں نے چلی میں 2021 میں جمع کیے گئے ڈیٹا کا حوالہ دیا، جہاں 6 سے 11 سال کی عمر کے 20 لاکھ بچوں کو اس ویکسین کا استعمال کرایا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ ویکسینیشن سے بچوں کو علامات والی بیماری سے 76 فیصد اور ہسپتال میں داخلے کے خطرے سے 87.6 فیصد تک تحفظ ملا۔
ان کا کہنا تھا کہ تحقیقی رپورٹس سے ہٹ کر ویکسین کی افادیت کو حقیقی دنیا کے ڈیٹا کے ذریعے دیکھنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہم وبا کے ارتقا یا سالانہ بنیادوں پر ویکسین کی ضرورت کی پیشگوئی نہیں کرسکتے، اگر کووڈ فلو کی طرح سیزنل وائرس بن گیا تو ہوسکتا ہے کہ ہمیں اس حوالے سے ویکسین تیار کرنی پڑے، مگر اس وقت ہمارے پاس کوئی واضح جواب نہیں۔