• KHI: Fajr 4:40am Sunrise 6:00am
  • LHR: Fajr 3:55am Sunrise 5:22am
  • ISB: Fajr 3:54am Sunrise 5:25am
  • KHI: Fajr 4:40am Sunrise 6:00am
  • LHR: Fajr 3:55am Sunrise 5:22am
  • ISB: Fajr 3:54am Sunrise 5:25am

مصر: حسنی مبارک کی رہائی متوقع

شائع August 21, 2013

مصر کے سابق صدر حسنی مبارک۔ رائٹرز فوٹو۔

قاہرہ: مصر کے سابق صدر حسنی مبارک بدھ سے ایک نئے عدالتی پیشی کا سامنا کریں گے جہاں ان کے وکیل سابق صدر کی قید سے رہائی کے لیے کوششیں کریں گے، جبکہ مصر کے عبوری وزیراعظم کا کہنا ہے کہ ان کا ملک امریکی امداد کے بغیر بھی چل سکتا ہے۔

ایک عرصے تک صدر رہنے والے حسنی مبارک کے خلاف یہ چوتھا اور آخری مقدمہ ہے جنہیں فروری 2011 کی بغاوت کے بعد عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔

اپریل سے اب تک عدالتیں مبارک خلاف درج تین مقدمات میں ان کی مشروط رہائی کے حکمنامے جاری کر چکی ہیں جن میں کرپشن کے دو جبکہ مظاہرین کے قتل عام کا ایک مقدمہ شامل تھا۔

پیر کو عدلیہ نے کرپشن کے الزامات پر مبنی تیسرے کیس میں ان کی رہائی کا حکم دیا تھا۔

عدالتی ذرائع کے مطابق اب حسنی مبارک کے وکیل چوتھے مقدمے کے خلاف بھی اپیل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور اس کا تعلق بھی کرپشن سے ہے جس کے بعد ان کی رہائی کی راہ ہموار ہو جائے گی۔

مبارک کے وکیل فرید ال دیب اس مقدمے میں متوقع طور پر جرح کریں گے کہ ان کے موکل کو وزیر اطلاعات نے جو تحائف دیے تھے انہوں اس کی رقم چھ لاکھ 120 ڈالر واپس کر دی تھی۔

پچیاسی سالہ سابق صدر اور ان کے وزیر اطلاعات حبیب عدلی سمیت چھ پولیس اہلکاروں پر ان مبارک کے دور کے مقدمات کا سامنا ہے۔

ہفتے کو عدالت نے مظاہرین کے قتل کے خلاف جاری مقدمے کی سماعت ایک مختصر سیشن کے بعد ملتوی کر دی تھی، سماعت کے موقع پر مبارک ذاتی طور پر موجود نہیں تھے۔

چار مئی انیس سو اٹھائیس کو مصر کے ایک گاؤں میں پیدا ہونے والے محمد حسنی سید مبارک انیس سو پچھتر میں ملک کی نائب صدارت کے منصب پر فائز ہوئے تھے۔

اس سے پہلے وہ انیس سو بہتر سے انیس سو پچھتر تک مصری ایئرفورس کے سربراہ رہے۔

اپنے تیس سالہ آمرانہ حکومت میں اقتدار پر فوج کی مضبوط گرفت رکھنے والے حسنی مبارک اپنے پیش رو انور سادات کے قتل کے بعد چودہ اکتوبر انیس اکیاسی میں نائب صدر سے صدر بنے تھے۔

امریکی امداد کے بغیر بھی چل سکتے ہیں:

دوسری جانب مصر میں فوج کی جانب سے خونی کارروائی میں بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کے بعد امریکا اور یورپی یونین نے مصر سے تعلقات پر غور شروع کردیا ہے تاہم وزیر اعظم ببلاوی امریکی امداد کے بغیر بھی ملک چلانے کیلیے پرعزم نظر آتے ہیں۔

عبوری وزیراعظم ہاضم الببلاوی نے اے بی سی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کی ملک درست راہ کی طرف گامزن ہے مرسی کے حامیوں کے خلاف کریک ڈاؤن میں 900 سے زائد ہلاکتوں کے باوجود ملک میں خانہ جنگی کا کوئی خطرہ نہیں۔

اس سے قبل منگل کو حکام نے سیکیورٹی فورسز اور اسلام پسندوں کے درمیان مزید تصادم سے بچنے کیلیے مرسی کی جماعت اخوان المسلمون کے سربراہ کو گرفتار کر لیا ہے۔

مصر کی عدالت نے مظاہرین کے قتل کے الزام میں محمد بدعی کا 15 روزہ ریمانڈ دے دیا ہے، یہ 1981 کے بعد پہلا موقع ہے کہ اخوان کے سربراہ کو گرفتار کیا گیا ہے۔

ہلاکتوں اور گرفتاریوں کے بعد مصر کی سابقہ حکمران جماعت نے بدعی کی جگہ ان کے نائب محمود عزت کو قائم مقام سربراہ مقرر کر دیا ہے۔

عزت کو اس سے قبل متعدد بار جیل بھیجا جا چکا ہے اور انہیں جماعت کا مرد آہن سمجھا جاتا ہے۔

مزید براں واشنگٹن میں امریکا نے مشرق وسطیٰ میں اپنے اتحادی مصر سے تعلقات پر غور و خوص شروع کر دیا ہے۔

وائٹ ہاؤس نے بدعی کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ فوج کی جانب سے ایک جامع سیاسی عمل کے عہد سے ہرگز مماثلت نہیں رکھتا تاہم انہوں نے مصر کی سالانہ 1.3 بلین ڈالر کی امداد روکنے کی بھی تردید کی۔

ترجمان جوش ارنیسٹ نے کہا کہ جولائی کے اوائل میں مصر کو دی جانے والی امداد پر غور کرنے کا حکم دیا گیا تھا جو تاحال مکمل نہیں ہوا اور یہ اطلاعات کہ مصر کو دی جانے والی امداد روک دی گئی ہیں بالکل غلط ہیں۔

ایک نیوز ویب سائٹ 'ڈیلی بیسٹ نیوز' نے کہا تھا کہ اوباما انتظامیہ نے قاہرہ کی مالی معاونت خفیہ طور پر روک دی ہے۔

بدھ کو یورپی یونین کی وزرائے خزانہ برسلز میں ملاقات کریں گے جہاں اس سے قبل سیاسی بحران کے شکار ملک کیلیے 2012-13 کیلیے 6.7 بلین ڈالر امداد کی درخواست کی گئی تھی۔

یورپی یونین کی جانب سے بھی فی الحال امداد روکے جانے کا امکان نہیں تاہم ایک فرانسیسی وزیر نے کہا ہے کہ کسی بھی قسم کی پابندی کا سب سے زیادہ نقصان مصری عوام کو ہو گا۔

ایک آفیشل نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ ایسا ہرگز نہیں ہے کہ ہم اس طریقے سے ردعمل ظاہر کریں جیسے کچھ نہ ہوا ہو لیکن اسی کے ساتھ ساتھ ہمیں جوابی کارروائی نہ کرتے ہوئے محتاط رہنا ہو گا۔

تاہم ببلاوی کا اصرار ہے کہ امریکا کی جانب سے امداد بند ہونا ایک بری علامت ہو گی اور اس سے ہماری فوج پر کچھ وقت کیلیے انتہائی برا اثر پڑے گا لیکن اس کے باوجود مصر چل سکتا ہے۔

ببلاوی نے کہا کہ کہ لوگوں کو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ جب مصر نے روسی افواج کا ساتھ دیا تھا تو اس وقت بھی ہم اپنی بقا میں کامیاب ہو گئے تھے لہٰذا کسی فیصلے سے موت واقع نہیں ہوتی، ہمیں مختلف حالات میں جینا ہوتا ہے۔

تیل کی دولت سے مالا مال اور حالیہ دنوں میں مصر کی حمایت میں پرزور آواز بلند کرنے والے خلیجی ملک سعودی عرب نے کہا تھا کہ اگر امریکا مصر کی امداد بند کرتا ہے وہ اور دیگر ریاستیں اس خلا کو پر کرنے کیلیے اپنی برادر ملک کی مدد کریں گی۔

سعودی عرب اور دیگر خلیجی عرب ممالک محمد مرسی کی حکومت کی جگہ اقتدار میں آنے والی عبوری انتظامیہ کو ملک کی معاشی مشکلات پر قابو پانے کے لیے پہلے ہی 12 ارب ڈالر کی مشترکہ امداد دینے کا اعلان کرچکے ہیں جس کا حجم امریکی اور یورپی امداد سے کہیں زیادہ ہے۔

کارٹون

کارٹون : 26 اپریل 2025
کارٹون : 25 اپریل 2025