جنوبی پنجاب صوبہ: شاہ محمود قریشی نے قانون سازی کیلئے اپوزیشن کو دوبارہ خط لکھ دیا
وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کے حوالے سے درکار قانون سازی میں تعاون کے لیے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہبازشریف اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو دوبارہ دعوتی خط لکھ دیا۔
شاہ محمود قریشی نے یہ خطوط بحیثیت وائس چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) تحریر کیے ہیں جو پارلیمنٹ میں دونوں رہنماؤں کے چیمبرز میں موصول ہوئے۔
میڈیا کو حاصل ہونے والی خط کی کاپیوں کے مطابق خط کے متن میں شاہ محمود قریشی نے لکھا کہ 19 جنوری 2022 کے اپنے خط کے تسلسل میں یہ خط آپ کو تحریر کر رہا ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: شاہ محمود قریشی کی نئے صوبے کے معاملے پر اپوزیشن کو مشاورت کی دعوت
انہوں نے کہا کہ پہلے خط کے ذریعے میں نے آپ کی توجہ جنوبی پنجاب کے الگ صوبے کے قیام کے دیرینہ اور اہم مسئلے کی طرف مبذول کرائی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین کے طور پر میں نے آپ کو دعوت دی تھی کہ جنوبی پنجاب کے الگ صوبے کی تشکیل کے لیے آئینی ترمیمی بل پر اتفاق رائے پیدا کرنے کے ضمن میں اپنی رائے دیں۔
خط میں شاہ محمود قریشی نے لکھا کہ میں نے آپ سے اپنی جماعت کے 2 ارکان نامزد کرنے کی بھی درخواست کی تھی تاکہ انہیں پارلیمان میں ترمیمی بل کے مسودے کی تیاری کی مخصوص ذمہ داری کے لیے قائم کمیٹی میں شامل کیا جائے۔
مزید پڑھیں: جنوبی پنجاب، صوبے کا پسماندہ ترین علاقہ ہے، یو این ڈی پی
انہوں نے لکھا کہ بدقسمتی سے میرا خط موصول ہونے کے بعد سے آج تک کوئی جواب نہیں آیا، منتخب نمائندوں کی دلچسپی اور عزم کے فقدان کے سبب جنوبی پنجاب کے عوام کی خواہشات تشنہ تکمیل ہیں۔
خط میں وزیر خارجہ نے دونوں رہنماؤں سے مطالبہ کیا کہ قائد حزب اختلاف اور جنوبی پنجاب سے نمائندگی رکھنے والی مرکزی سیاسی جماعت کے صدر کی حیثیت سے آپ فوری جواب دیں۔
انہوں نے لکھا کہ اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) کی ’جنوبی پنجاب کی پائیدار ترقی کے علاقائی اہداف کے اشاریوں کا مرکز اور شمال سے موازنہ‘ (ساؤتھ پنجاب ریجنل ایس ڈی جیز انڈیکیٹرز کمپیرژن وِد سینٹر اینڈ نارتھ) سے متعلق رپورٹ کے اجرا کے بعد ایک بار پھر میں یہ خط آپ کو ارسال کر رہا ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: نئے صوبوں کے قیام کے معاملے پر عوامی سماعت کا فیصلہ
انہوں نے کہا کہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جنوبی پنجاب، صوبے کا سب سے پسماندہ ترین علاقہ ہے جس سے واضح ہوتا ہے کہ جنوبی پنجاب کے باشندوں میں احساس محرومی بے سبب نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اس رپورٹ کے مطالعہ کے نتیجے میں درج ذیل پریشان کن حقائق کا انکشاف ہوا ہے:
- پنجاب کے جنوبی خطے کی 55 فیصد دیہی آبادی 50 فیصد سے کم فی کس آمدن پر زندگی گزار رہی ہے۔
- جنوبی پنجاب میں 31 فیصد آبادی قومی خط غربت سے نیچے زندگی بسر کر رہی ہے۔
- اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ صرف 56.2 فیصد آبادی کو نسبتاً بہتر صحت و صفائی کی سہولیات میسر ہیں۔
- جنوبی پنجاب کے ایک تہائی سے زائد بچے غذایت کی کمی (اسٹنٹڈ گروتھ) کا شکار ہیں۔
- جنوبی پنجاب میں شیرخوار بچوں کی اموات کی شرح پنجاب بھر سے زیادہ ہے، جہاں ہر ایک ہزار نوزائیدہ بچوں میں سے 43 کی اموات ہورہی ہے۔
شاہ محمود قریشی نے لکھا کہ یہ رپورٹ تمام سیاسی جماعتوں کی جانب سے فوری اقدام کی ضرورت کا اعادہ کرتی ہے، ہمیں جنوبی پنجاب کے بطور الگ صوبہ قیام کے لیے فی الفور عمل کرنا ہوگا۔
مزید پڑھیں: سینیٹ میں اپوزیشن کی جانب سے جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے کا بل پیش
انہوں نے کہا کہ میں یاد دہانی کرانا چاہتا ہوں کہ اس خطے کے عوام کی دیرینہ خواہش اور ساڑھے 3 کروڑ لوگوں کی خواہش کی راہ میں بنیادی رکاوٹ آئینی ترمیم ہے جس کے لیے پارلیمان کی دوتہائی اکثریت درکار ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسی تناظر میں، میں ایک بار پھر آپ کو دعوت دیتا ہوں کہ آپ ساڑھے 3 کروڑ لوگوں کے مستقبل اور جنوبی پنجاب کے الگ صوبے کے قیام کی خاطر آئینی ترمیمی بل کی تیاری پر اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے پاکستان تحریک انصاف کا ساتھ دیں۔
وزیر خارجہ نے مزید لکھا کہ اس مقصد کے حصول کے لیے میں آپ کی جماعت کی طرف سے 2 ارکان کی نامزدگی کا منتظر ہوں جنہیں الگ صوبے کے قیام کے ضمن میں پارلیمان کے لیے ترمیمی بل کے مسودے کی تیاری کی ذمہ دار خصوصی کمیٹی میں شامل کیا جاسکے۔
یہ بھی پڑھیں: جنوبی پنجاب صوبے کا خواب پی ٹی آئی کے دور میں پورا ہوگا، وزیراعلیٰ پنجاب
انہوں نے لکھا کہ میں قومی اہمیت کے اس مسئلے پر آپ کی حمایت کا منتظر ہوں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے 19 جنوری 2022 کو ملک کی اپوزیشن جماعتوں کو باضابطہ طور پر جنوبی پنجاب صوبہ بنانے کے معاملے پر مشاورت کی دعوت دینے کے لیے خط لکھا تھا۔
شاہ محمود قریشی کی جانب سے شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری کو علیحدہ علیحدہ خطوط کے ذریعے باضابطہ دعوت دی گئی تھی۔
مزید پڑھیں: جنوبی پنجاب کو علیحدہ زون بنانے کے منصوبے کو وزیراعظم کی منظوری مل گئی
خطوط میں ان سے خصوصی پارلیمانی کمیٹی میں شمولیت کے لیے اپنے نمائندے نامزد کرنے کو کہا گیا تھا جو اتفاق رائے سے آئینی ترمیمی بل کا مسودہ تیار کرے گی۔
شاہ محمود قریشی نے یہ خط مسلم لیگ (ن) کے رانا محمود الحسن کی جانب سے سینیٹ میں دو نئے صوبے جنوبی پنجاب اور بہاولپور کے قیام کے مطالبے پر مشتمل ایک نجی آئینی ترمیمی بل پیش کرنے کے دو دن بعد تحریر کیا تھا۔
تاہم مسلم لیگ (ن) نے اسے سیاسی شعبدہ اور غیر سنجیدہ اقدام قرار دیتے ہوئے کچھ ہی دیر میں مسترد کر دیا تھا۔
خیال رہے کہ دو روز قبل اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) کی جانب سے جاری ایک نئی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ جنوبی پنجاب میں سماجی سہولیات کی ناقص صورتحال ظاہر کرتی ہے کہ صوبائی اور مقامی ترقی کے لیے مختص بجٹ میں اس علاقے کو نظر انداز کیا گیا ہے۔