سندھ، بلوچستان کو حب ڈیم کے ایک ارب 75 کروڑ روپے کے واجبات ادا کرنے کی ہدایت
ایک پارلیمانی کمیٹی نے سندھ اور بلوچستان کی حکومتوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ پانی کے چارجز کی مد میں حب ڈیم انتظامیہ کے ایک ارب 75 کروڑ 20 لاکھ روپے کے واجبات ادا کریں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل کے اجلاس کی صدارت نواب محمد یوسف تالپور نے کی۔
کمیٹی کو وزارت آبی وسائل کی جانب سے آگاہ کیا گیا کہ حب ڈیم 1981 میں واٹر اینڈ پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) نے بنایا تھا اور فیصلہ کیا گیا تھا کہ تعمیراتی لاگت کا 66.67 فیصد سندھ حکومت اور 33.33 فیصد بلوچستان حکومت ادا کرے گی، تاہم اس کے بعد سے دونوں صوبوں نے واجبات ادا نہیں کیے۔
یہ بھی پڑھیں:’سب سے بڑا ذخیرہ سندھ میں ہونے کے باوجود صوبے کے عوام پانی کو ترس رہے ہیں‘
کمیٹی کو بتایا گیا کہ حب ڈیم کا پانی سندھ اور بلوچستان دونوں کو 1:2 کے تناسب سے فراہم کیا جاتا ہے لیکن دونوں صوبے حب ڈیم کی انتظامیہ کو پانی کے اخراجات ادا نہیں کر رہے، اس لیے حب ڈیم کی مرمت اور دیکھ بھال کا کام تاخیر کا شکار ہو رہا ہے۔
کمیٹی کو یہ بھی بتایا گیا کہ سندھ کے ذمے ایک ارب 21 کروڑ 10 لاکھ روپے واجب الادا ہیں جب کہ بلوچستان پر 54 کروڑ 15 لاکھ 25 ہزار روپے کے واجبات ہیں۔
بتایا گیا کہ حب ڈیم ساحلی علاقے میں واقع ہے اور کوئی بھی طوفان یا سخت موسمی حالات ڈیم کو نقصان پہنچا سکتے ہیں، اس لیے ضروری ہے کہ دونوں صوبے حب ڈیم کے حکام کو اپنے واجبات ادا کریں تاکہ ضروری مرمت اور دیکھ بھال کی جا سکے۔
مزید پڑھیں:صوبوں میں پانی کی تقسیم کا معاملہ ایک ماہ میں حل کرنے پر اتفاق
کمیٹی نے دونوں صوبوں کو 30 دن کے اندر حب ڈیم حکام کو واجبات ادا کرنے کی ہدایت کی۔
دوسری صورت میں کمیٹی نے خبردار کیا کہ آئندہ اجلاس میں وزارت خزانہ کو ہدایت کی جائے گی کہ وہ سورس پر رقم منہا کر کے حب ڈیم حکام کو ادا کرے۔
کمیٹی نے یہ بھی ہدایت کی کہ اس حوالے سے دونوں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کو خطوط لکھے جائیں۔
کمیٹی کو انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) نے ربیع کے سیزن میں صوبوں کو پانی کی فراہمی پر بریفنگ دی۔
یہ بھی پڑھیں:صوبائی وزیر نے سندھ میں پانی کی قلت سے خبردار کردیا
ارسا کے چیئرمین زاہد جونیجو نے اجلاس کو بتایا کہ ربیع کے سیزن میں بلوچستان کو اپنے حصے سے 5 فیصد کم پانی ملا جب کہ خیبرپختونخوا اور پنجاب کو بالترتیب 14 فیصد اور ایک فیصد زیادہ جبکہ سندھ کو سیزن میں حصےطکے مطابق پانی ملا۔
انڈس واٹر کمشنر سید مہر علی شاہ نے اجلاس کو بتایا کہ پاک بھارت واٹر کمشنرز کی 117ویں میٹنگ 31 مارچ تک ہونے کا امکان ہے تاہم انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے بھارت کی جانب سے تحریری طور پر کوئی تصدیق موصول نہیں ہوئی۔