• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

عوامی شکایات پر کارروائی، پنجاب پولیس کے 9 بدعنوان ایس ایچ اوز برطرف

شائع February 9, 2022
انکوائری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ راولپنڈی میں تعنیات 9 تھانیدار بدعنوان ہیں — فائل فوٹو / پنجاب پولیس فیس بک
انکوائری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ راولپنڈی میں تعنیات 9 تھانیدار بدعنوان ہیں — فائل فوٹو / پنجاب پولیس فیس بک

لاہور: عوامی شکایات کے بڑھتے ہوئے رجحان کے باعث پنجاب پولیس نے صوبے بھر میں نااہل افسران کے گرد گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق احتسابی میکانزم کے طور پر راولپنڈی میں تعنیات 9 بدعنوان اسٹیشن ہاؤس آفیسرز (ایس ایچ اوز) کو عہدوں سے برطرف کرتے ہوئے فیلڈ پوسٹنگ سے روک دیا گیا ہے اور ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ مستقبل میں ان کا تقرر شہر یا ریجن کے کسی بھی پولیس اسٹیشن میں نہیں کیا جائے۔

ان کے خلاف کارروائی پنجاب کے دو اکیس گریڈ کے ایڈیشنل انسپکٹر جنرل کی جانب سے کی گئی انکوائری کی روشنی میں شروع کی گئی ہے۔

ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ پنجاب پولیس کے انسپکٹر جنرل راؤ سردار علی خان نے راولپنڈی میں داغدار پروفائل کے حامل تھانیداروں کی تعنیاتی کی شکایت پر تحقیقات کا حکم دیا تھا۔

جس کے نتیجے میں دو سینئر پولیس افسران نے 19 تھانیداروں کا ریکارڈ چیک کیا اور ان کے خلاف کارروائی کی سفارش کی جنہیں حال ہی میں سٹی پولیس آفیسر راولپنڈی نے تعنیات کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اختیارات کے ناجائز استعمال پر اسلام آباد پولیس کے 2 افسران برطرف

انکوائری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ راولپنڈی میں تعنیات 9 تھانیدار بدعنوان ہیں اور مستقبل میں ان کی اس قسم کی تقرریوں پر پابندی لگانی چاہیے۔

ایک اہلکار نے بتایا کہ انکوائری رپورٹ آنے کے بعد سٹی پولیس آفیسر نے دو تھانیداروں کو عہدوں سے ہٹا دیا ہے جبکہ ریجنل پولیس آفیسر نے دیگر 7 افسران کو فیلڈ پوسٹنگ سے روک دیا ہے۔

آئی جی نے محکمہ جاتی احتسابی عمل کو تیز کیا اور صوبے بھر کے 50 دیگر پولیس افسران جس میں 26سپرنٹنڈنٹ آف پولیس اور 13 اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس شامل ہیں سے وضاحت طلب کی ہے کہ انہوں نے عوامی شکایات کا ازالہ کیوں نہ کیا۔

شکایتی مرکز 1787 کی کارکردگی کا جائزہ لینے والے سینئر اہلکاروں نے علیحدہ علیحدہ انکوائری رپورٹ کی روشنی میں ان کے خلاف کارروائی کی تجویز دی۔

مزید بتایا گیا کہ آئی جی کی جانب سے بڑی تعداد میں 18 گریڈ پولیس افسران کے خلاف شروع کیا گیا پہلا قدم ہے تاکہ پولیس سروس آف پاکستان اور اعلیٰ افسران کے خلاف سزا دیتے ہوئے امتیازی سلوک کے دیرینہ مسئلے کو ختم کیا جاسکے۔

پنجاب پولیس کے ترجمان نے کہا کہ آئی جی کی جانب سے احتسابی عمل کا مقصد شہریوں کو خدمات کی فراہمی کے طریقہ کار کو بہتر کرنا ہے۔

مزید پڑھیں: بہاولنگر: اغوا برائے تاوان کیس میں 6 پولیس اہلکار برطرف

انہوں نے کہا کہ راؤ سردار نے تمام نگراں افسران اور ڈپارٹمنٹ کو متنبہ کیا ہے کہ اگر مزید شکایات آئیں تو انہیں فیلڈ پوسٹنگ سے ہٹا دیا جائے گا۔

ترجمان نے بتایا کہ 21 ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس بھی ان افسران میں شامل ہیں جن سے متعدد شکایات پر وضاحت طلب کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ماتحت عملے سے وضاحت طلب کرنے کیلئے خط بھیجے گئے ہیں کہ کیوں ایف آئی آر کے اندراج میں تاخیر، اشتہاری مجرموں کی گرفتاری میں غفلت، ناقص تفتیش، جھوٹی ایف آئی آر کا اندراج اور پراپرٹی کیس میں غفلت برتی جاتی ہے۔

آئی جی نے 50 پولیس افسران کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کرنے کا حکم دیا ہے۔

انہوں نے خبردار کیا ہے کہ ایسے افسران کے خلاف مجرمانہ کارروائی کی جائے گی جو محکمہ جاتی طریقے کے مطابق تسلی بخش جواب دینے میں ناکام رہتے ہیں۔

آئی پنجاب نے ریجنل پولیس آفیسر (آر پی او) اور ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) کو ہدایات جاری کی ہیں کہ بدعنوانی، طاقت کا غلط استعمال اور ایف آئی آر کے اندراج میں تاریخ کو کسی بھی طورپر برداشت نہیں کیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024