• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm

نیب کی کارکردگی کا جائزہ تعصب کی عینک پہن کر نہ لیں، چیئرمین احتساب بیورو

شائع February 8, 2022
چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ رہزن اور رہنما میں فرق عوام کو اچھی طرح پتا چل گیا ہے — فوٹو: ڈان نیوز
چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ رہزن اور رہنما میں فرق عوام کو اچھی طرح پتا چل گیا ہے — فوٹو: ڈان نیوز

قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ احتساب ادارے کی کارکردگی کا جائزہ تعصب کی عینک پہن کر نہیں بلکہ کھلے دل سے لیں۔

اسلام آباد میں جسٹس (ر) جاوید اقبال نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پلڈاٹ، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور گیلپ سروے جیسے بین الاقوامی اداروں نے بھی نیب کی تعریف کی، باہر کے ادارے بلاوجہ کسی کی تعریف نہیں کرتے۔

انہوں نے کہا کہ نیب کو بہتر بنانے کے لیے کوشاں ہیں، وقت کے ساتھ ساتھ نیب کی کارکردگی میں مزید بہتری آئے گی۔

یہ بھی پڑھیں: چیئرمین نیب پی اے سی میں پیش، ریکوری، زیرالتوا کیسز کی تفصیلات طلب

جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف کی لٹکتی تلوار کی سیاسی وجوہات بھی ہیں، فیٹف کی تلوار کب تک لٹکتی رہے گی اس کا علم نہیں۔

انہوں نے کہا کہ مضاربہ اور سوسائٹیوں کے نام پر لوگوں کے اربوں روپے لوٹے گئے، اب یہ کہتے ہیں کہ ہم نے کیا کیا، انہوں نے لوگوں کے خوابوں کو چکنا چور کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ رہزن اور رہنما میں فرق عوام کو اچھی طرح پتا چل گیا ہے، لوگ اچھی طرح سمجھتے ہیں کہ کس نے کیا کیا اور کس لیے کیا؟

مزید پڑھیں: وزیراعظم نے چیئرمین نیب کو پارلیمانی کمیٹیوں کے اجلاس میں پیش ہونے سے روک دیا

انہوں نے کہا کہ 2 ارب روپے کی ریکوری لکی علی نامی شخص سے ہوئی، انہیں طلب کیا گیا تو انہوں نے کوئی درمیانی راستہ نکالنے کی کوشش کی، میں نے واضح کیا کہ اس کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں ہے۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ ریکور کی گئی یہ رقم متاثرین کو واپس لوٹائی جائے گی جن کی تعداد تقریباً 8 ہزار 500 ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ریکور کی گئی اس رقم کے حقدار صرف وہ متاثرین ہیں جن کی یہ رقم ہے، اسے پہلے حکومت پاکستان یا بینکوں کو جمع کروانا لوگوں کی مشکلات میں اضافے کا سبب بنے گا۔

یہ بھی پڑھیں: نیب کا اپنے چیئرمین کی پی اے سی اجلاس میں شرکت پر یوٹرن

انہوں نے کہا کہ تمام ریکارڈ اور 4 سال کا مکمل آڈٹ موجود ہے، نیب پاکستان کا پہلا ادارہ ہے جو اس سال جون تک بھی آڈٹ کروا چکا ہے۔

جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ چائے کی پیالی میں طوفان اٹھا کہ نیب کی ریکوری کہاں گئی، جو اراضی نیب نے ریکور کرائی وہ رقم کی صورت میں نہیں لیکن اس کی مالیت اربوں روپے میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ عنقریب نیب ریکور کیا گیا سونا بھی مرکزی حکومت کو جمع کرائے گا جس سے ملک کی مالی حالت کچھ نہ کچھ بہتر ہوگی۔

کارٹون

کارٹون : 4 نومبر 2024
کارٹون : 3 نومبر 2024