• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے ہندو سینیٹر کی زیر صدارت سینیٹ اجلاس

شائع February 4, 2022
صادق سنجرانی کے بعد کرشنا کولہی چیئر پر بیٹھیں تو تمام ارکان نے ڈیسک بجا کر ان کا استقبال کیا — فوٹو: ڈان نیوز
صادق سنجرانی کے بعد کرشنا کولہی چیئر پر بیٹھیں تو تمام ارکان نے ڈیسک بجا کر ان کا استقبال کیا — فوٹو: ڈان نیوز

ہندو کمیونٹی سے تعلق رکھنے والی سینیٹر کرشنا کماری کولہی کی زیر صدارت سینیٹ کے خصوصی اجلاس میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔

چیئرمین صادق سنجرانی کے بعد کرشنا کماری کولہی چیئر پر بیٹھیں تو تمام ارکان نے ڈیسک بجا کر ان کا استقبال کیا۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر فیصل جاوید نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں کہا کہ ’ایک ہندو، پاکستان میں کشمیر کے حوالے سے سینیٹ کے اجلاس کی صدارت کر رہا ہے، یوم یکجہتی کشمیر کے سلسلے میں یہ ایک مضبوط پیغام ہے جو پاکستان اور بھارت کے درمیان فرق کو ظاہر کرتا ہے‘۔

اپنی ٹوئٹ میں کرشنا کولہی نے سینیٹ اجلاس کی صدارت کو اپنے لیے ’بڑا اعزاز‘ قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ میرے لیے بہت اعزاز کی بات ہے کہ میں نے یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر کی موجودہ صورتحال پر بحث کے لیے بلائے گئے سینیٹ اجلاس کی صدارت کی‘۔

یہ بھی پڑھیں: مسئلہ کشمیر ہنگامی بنیاد پر حل کیا جائے، پاکستان کا اقوام متحدہ پر زور

سال 2018 میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی ٹکٹ پر مخصوص نشست پر سینیٹر منتخب ہونے والی کرشنا کماری کولہی نے پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا شکریہ ادا کیا کہ جنہوں نے انہیں پارلیمنٹ کے ایوان بالا کا رکن بننے کا موقع فراہم کیا۔

کرشنا کماری کولہی وہ پہلی ہندو دلِت خاتون ہیں جو 2018 میں سینیٹر منتخب ہوئیں، اس سے قبل وہ نگرپارکر کے ایک گاؤں میں سماجی کارکن تھیں۔

کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے قرارداد متفقہ طور پر منظور

اجلاس میں کشمیر میں جاری مظالم اور کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی۔

خصوصی اجلاس میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے قرارداد وزیر مملکت علی محمد خان نے پیش کی جسے متفقہ طور منظور کر لیا گیا۔

قرارداد کے متن میں بھارتی مظالم اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی شدید مذمت کی گئی ہے۔

سینیٹ اجلاس میں پارلیمانی لیڈرز ،قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف سمیت اراکین کا کشمیریوں سے مکمل اظہار یکجہتی کی۔

مزید پڑھیں: بھارتی زیادتیوں، ہندو قوم پرست ایجنڈے کو بے نقاب کرتے رہیں گے، شاہ محمود قریشی

قائد ایوان ڈاکٹر شہزاد وسیم اور مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان سمیت اراکین سینیٹ نے بھارتی مظالم کی شدید مذمت کی۔

ڈاکٹر شہزاد وسیم نے وزیر اعظم عمران خان کو پاکستان کا کیس دنیا کے سامنے پیش کرنے پر مبارکباد دی اور آزادی کی جدوجہد میں کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہونے کے عزم کا اظہار کیا۔

اپوزیشن کی جانب سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں جاری ظلم و جبر کا نوٹس لے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر خارجہ کا سلامتی کونسل کو خط، 'مقبوضہ کشمیر میں حقوق کی صریح اور منظم پامالیوں سے آگاہ کیا'

اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ کشمیر میں جاری بربریت کی شدید مذمت کرتے ہیں، بھارت تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے اپنا 5 اگست 2019 کا فیصلہ واپس لے۔

پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے عالمی اداروں کی بھارتی مظالم پر خاموشی کو شرمناک قرار دیتے ہوئے کشمیریوں کے حق کے لیے جدوجہد تیز کرنے کا مطالبہ کیا۔

قرارداد کی کاپی چئیرمین سینیٹ کے دستخط کے ساتھ پوری دنیا کے سربراہان اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو بھیجی جائے گی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024