• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

امریکا کا شام میں داعش کے سربراہ کو کارروائی کے دوران مارنے کا دعویٰ

شائع February 3, 2022
کارروائی میں 4 بچے اور 3 خواتین بھی جاں بحق ہوئیں— فوٹو: اے ایف پی
کارروائی میں 4 بچے اور 3 خواتین بھی جاں بحق ہوئیں— فوٹو: اے ایف پی

امریکا کہ انتظامیہ نے کہا ہے کہ شام کے شمالی علاقے میں اسپیشل فورسز کی کارروائی کے دوران دہشت گرد گروپ داعش کے سربراہ نے بم دھماکے سے خود کو اور اپنے اہل خانہ کو اڑادیا۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق 2019 میں امریکی کارروائی کے دوران داعش کے بانی ابوبکر البغدادی کی ہلاکت کے بعد ابو ابراہیم الہاشمی القریشی گروپ کی سربراہی کر رہے تھے۔

مزید پڑھیں: امریکی فوج نے شام میں فضائی حملوں میں شہریوں کی ہلاکت کو چھپایا، نیویارک ٹائمز

امریکی صدر جوبائیڈن نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا کہ ‘ہماری مسلح افواج کی صلاحیت اور بہادری پر ان کا شکریہ، ہم نے میدان جنگ میں داعش کے سربراہ کا خاتمہ کردیا ہے’۔

بائیڈن نے کہا کہ ‘تمام امریکی کارروائی کے بعد بحفاظت واپس آچکے ہیں’۔

ابو ابراہیم الہاشمی القریشی نے ابوبکر البغدادی کی ہلاکت کے بعد سربراہی سنبھالی لیکن وہ پس پردہ رہ کر کام کر رہا تھا لیکن خود ساختہ خلافت کے دوران اپنے گروپ کی سربراہی کی اور اس وقت ان کے کنٹرول میں شام اور عراق کے کئی علاقے شامل تھے جہاں لاکھوں لوگ مقیم تھے۔

داعش کو تین برس قبل شکست ہوئی تھی، جس کے بعد عراق اور شام میں مختلف مواقع پر حملوں ہوتے رہے ہیں۔

امریکی انتظامیہ کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ ابو ابراہیم الہاشمی القریشی کو کارروائی کے دوران مارا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کارروائی کے آغاز میں دہشت گرد رہنما نے بم دھماکا کیا، جس کے نتیجے میں وہ خود اور ان کی خواتین اور بچے بھی مارے گئے۔

امریکی اسپیشل فورسز کی کارروائی، بچوں سمیت 13 افراد جاں بحق

قبل ازیں حکام نے بتایا تھا کہ شام کے شمال مغربی علاقے ادلب میں امریکا کی اسپیشل فورسز کی غیر معمولی فضائی کارروائی میں خواتین اور بچوں سمیت 13 افراد جاں بحق ہوگئے۔

خبر ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق امریکی اسپیشل فورسز نے شام کے شمال مغربی علاقے میں غیر معمولی فضائی کارروائی میں انتہائی مطلوب دہشت گردوں کو نشانہ بنایا، جس کو واشنگٹن نے کامیاب کارروائی قرار دیا۔

—فوٹو: اے ایف پی
—فوٹو: اے ایف پی

رپورٹ میں کہا گیا کہ ادلب میں امریکی فورسز کی جانب سے 2019 کے بعد اپنی نوعیت کی سب سے بڑی کارروائی کی گئی ہے، جب داعش کے سربراہ ابوبکر البغدادی کو ہلاک کیا گیا تھا۔

ادلب کے علاقے اطمہ میں تازہ کارروائی تقریباً 2 گھنٹوں تک جاری رہی اور فوری طور پر مکمل کی گئی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عینی شاہدین اور سوشل میڈیا میں زیرگردش ناموں سے لگتا ہے کہ امریکی کارروائی کا مقصد داعش کے دہشت گردوں کو نشانہ بنانا نہیں تھا بلکہ ان کے حریف گروہ ’القاعدہ‘ کو ہدف بنانا تھا۔

واشنگٹن سے جاری بیان میں مذکورہ کارروائی کی مزید تفصیلات جاری نہیں کی گئیں اور بتایا گیا کہ تفصیلات بعد میں جاری کی جائیں گی۔

امریکی ترجمان جان کربی نے بیان میں کہا کہ امریکی سینٹرل کمانڈ کے زیر کنٹرول امریکی اسپیشل فورسز نے انسداد دہشت گردی مشن کے تحت شام کے شمال مغربی علاقے میں ایک کارروائی کی۔

یہ بھی پڑھیں: شام: امریکی فضائی حملے میں بچوں سمیت 16 افراد ہلاک

انہوں نے وضاحت کیے بغیر بتایا کہ مشن کامیاب رہا اور امریکی فوج کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

—فوٹو: اے ایف پی
—فوٹو: اے ایف پی

شامی انسانی حقوق تنظیم نے بتایا کہ کارروائی میں مارے گئے 13 افراد میں 7 عام شہری بھی شامل تھے اور انہوں نے امریکی فورسز کا ہیلی کاپٹر کو اطمہ کے قریب لینڈ کرتے ہوئے دیکھا تھا۔

ادارے کے سربراہ رامی عبدالرحمٰن نے بتایا کہ کارروائی میں 13 افراد مارے گئے ہیں، ان میں 4 بچے اور 3 خواتین شامل ہیں۔

اے ایف پی کے رپورٹر نے امریکی اسپیشل فورسز کا نشانہ بننے والے گھروں کا معائنہ بھی کیا جو اطمہ کے مضافات میں واقع تھے۔

ایک عینی شاہد نے بتایا کہ وہ ہیلی کاپٹر کی آواز سن کر اٹھے اور اس کے بعد دھماکے کی آواز سنائی دی اور پھر ہم نے زوردار دھماکے کی آواز سنی۔

—فوٹو: اے ایف پی
—فوٹو: اے ایف پی

شام میں خانہ جنگی کے دوران معذور ہونے والے شہری نے مزید بتایا کہ امریکی اسپیشل فورسز نے شہریوں سے کہا کہ وہ پریشان مت ہوں۔

مزید پڑھیں: شام میں فضائی حملوں کی اجازت دینے پر جو بائیڈن پر کڑی تنقید

ان کا کہنا تھا کہ امریکی فورسز نے لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے اپنے اعلان میں کہا کہ ہم آپ کو دہشت گردوں سے بچانے کے لیے صرف اس مکان کی طرف آرہے ہیں۔

عالمی اداروں کی رپورٹس کے مطابق شام میں 2011 میں حکومت کے خلاف مظاہروں سے شروع ہونے والی خانہ جنگی میں اب تک ایک اندازے کے مطابق 3 لاکھ 70 ہزار سے زائد افراد مارے جاچکے ہیں جبکہ لاکھوں کی تعداد میں لوگ بے گھر ہوئے اور بہت سے لوگ نقل مکانی کرچکے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024