طالبان کے زیر حراست 2 صحافی رہا
رواں ہفتے کے اوائل میں طالبان کی جانب سے حراست میں لیے گئے 2 افغان صحافیوں کو رہا کردیا گیا۔
یہ بات ان کے میڈیا ادارے کے نیوز ایڈیٹر نے بتائی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال اگست کے وسط میں اقتدار میں آنے کے بعد سے طالبان نے مقامی اور مخالف صحافیوں کے خلاف کارروائیوں میں اضافہ کیا، جنہیں احتجاج کی کوریج کرنے پر دھمکایا اور تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا۔
صحافیوں کے حقوق کے لیے حال ہی میں قائم کیے گئے گروپ افغان میڈیا ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ رواں ہفتے کے اوائل میں افغانستان کے مقامی نشریاتی ادارے ’آریانا‘ ٹی وی کے 2 رپورٹرز وارث حسرت اور اسلم حجاب کو طالبان نے حراست میں لیا تھا۔
طالبان کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ان کے پاس اس حوالے سےکوئی اطلاعات موجود نہیں ہیں لیکن اقوام متحدہ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل نے دونوں صحافیوں کے اغوا کا الزام سخت گیر اسلامی گروپ پر عائد کیا تھا۔
مزید پڑھیں: طالبان پر تنقید کرنے پر افغان پروفیسر کو گرفتار کرلیا گیا
بعد ازاں آریانا نیوز کے ایڈیٹر علی اصغری نے بتایا کہ ’دونوں صحافیوں کو بے قصور ثابت ہونے پر رہا کردیا گیا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر مزید تفصیلات فراہم نہیں کی جاسکتیں۔
مذکورہ صحافیوں کی گرفتاری کابل میں خواتین کے حقوق کے لیے احتجاج میں شرکت کرنے والی دو سماجی کارکنان کی گمشدگی کے بعد عمل میں آئی۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے خواتین اور ان کے 4 رشتہ داروں کی گمشدگی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
دوسری جانب طالبان نے حراست کی معلومات ہونے سے انکار کرتے ہوئے معاملے کی تحقیقات کرنے کے لیے کہا ہے۔
مزید پڑھیں: افغانستان: انسانی حقوق کا مطالبہ کرنے والی خواتین پر طالبان کا سیاہ مرچ کا اسپرے
یاد رہے یکم فروری کو آریانا کے ایک اہلکار نے طالبان کا نام لیے بغیر کہا تھا کہ ان صحافیوں کو چینل کے دفتر کے سامنے نقاب پوش بندوق برداروں نے اس وقت اغوا کیا جب وہ دوپہر کے کھانے کے لیے باہر جارہے تھے۔
گزشتہ ماہ طالبان نے یونیورسٹی کے ایک معروف لیکچرار اور حکومت کے ناقد کو حراست میں لے لیا تھا لیکن افغان اور بیرون ملک میڈیا کی جانب سے شدید ردعمل آنے پر انہیں کچھ دن بعد رہا کردیا گیا تھا۔
افغانستان میں دوسری بار اقتدار سنبھالنے پر معتدل طرز حکومت کا وعدہ کیے جانے کے باوجود طالبان نے خاص طور پر خواتین کی آزادی سمیت دیگر پر آہستہ آہستہ پابندیاں عائد کرنا شروع کردی ہیں۔
مغربی ممالک کا اصرار ہے کہ اربوں ڈالر کے اثاثوں اور غیر ملکی امداد کو بحال کروانے کے لیے طالبان کو خواتین کے حقوق کا احترام کرنا ہوگا۔
امداد کی بندش نے کئی دہائیوں کی جنگ سے تباہ حال ملک افغانستان میں جان لیوا انسانی بحران کو جنم دے دیا ہے۔