کووڈ کی روک تھام کیلئے ویکسینز کی افادیت کے مزید شواہد سامنے آگئے
ویکسینیشن کے بعد اگر کسی فرد کو کووڈ 19 کا سامنا ہوتا ہے تو بھی علامات کی شدت معمولی سے معتدل رہنے کا امکان ویکسینز استعمال نہ کرنے والوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
تحقیق میں کلینکل تجربات اور سی ٹی اسکینز سے معلوم ہوا کہ کووڈ 19 سے تحفط کے لیے مکمل ویکسینیشن کرانا بیماری کی سنگین شدت سے ٹھوس تحفظ فراہم کرتا ہے۔
اس تحقیق میں کووڈ کے باعث ہسپتال میں زیرعلاج رہنے والے 761 مریضوں کو شامل کیا گیا تھا۔
ان میں سے 47 کی ویکسینیشن مکمل ہوچکی تھی جبکہ 127 نے ویکسین کی ایک خوراک استعمال کی تھی اور باقی 587 افراد کی ویکسییشن نہیں ہوئی تھی۔
ماہرین نے بتایا کہ ویکسینیشن کے بعد بھی بیماری یا بریک تھرو انفیکشن کا سامنا ہوسکتا ہے مگر ان میں بیماری کی شدت دیگر افراد کے مقابلے میں کم رہنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
تحقیق میں شامل 412 افراد کے سینے کے سی ٹی اسکینز کیے گئے اور دریافت ہوا کہ ویکسینیشن مکمل کرانے والے 59 فیصد افراد کووڈ سے متاثر ہونے کے بعد بھی نمونیا سے محفوظ رہے جو اس بیماری کی ایک سنگین پیچیدگی ہے۔
جزوی ویکسینیشن والے گروپ میں یہ شرح 30 اور ویکسینیشن نہ کرانے والوں میں 30 فیصد تھی۔
تحقیق کے نتائج دیگر تحقیقی رپورٹس کو تقویت پہنچاتے ہیں جن میں بتایا گیا تھا کہ ویکسینز کووڈ کی معتدل سے سنگین شدت سے تحفظ فراہم کرنے کے لیے بہت مؤثر ہیں، جن کے استعمال سے پھیپھڑوں کو سنگین نقصان پہنچنے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
دوسری جانب جنوبی کوریا میں ہونے والی ایک اور تحقیق میں بھی بتایا گیا کہ ویکسینیشن کرانے والے افراد کو کووڈ سے متاثر ہونے کے بعد آکسیجن کی ضرورت کم ہوتی ہے جبکہ آئی سی یو میں داخلے کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔
پوسان نیشنل یونیورسٹی ہاسپٹل کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کووڈ کی سنگین شدت کا خطرہ معمر افراد، ذیابیطس کی تاریخ رکھنے والوں، خون کے عارضے کے مریضوں میں زیادہ ہوتا ہے۔
یہاں تک کہ ویکسینیشن کے بعد بھی معمر افراد کو بیماری کی زیادہ شدت کا سامنا ہوسکتا ہے مگر پھر بھی ان کے لیے یہ خطرہ ویکسینیشن سے دور رہنے والوں کے مقابلے میں کم ہوتا ہے۔