• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

لانگ مارچ کا مقصد اسٹیبلشمنٹ سے غیر جانبدار رہنے کا مطالبہ ہے، بلاول بھٹو

شائع February 2, 2022
بلاول بھٹو نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کا کوئی انتہائی اقدام ملک میں بحران کا سبب بن سکتا ہے — فائل فوٹو / ڈان نیوز
بلاول بھٹو نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کا کوئی انتہائی اقدام ملک میں بحران کا سبب بن سکتا ہے — فائل فوٹو / ڈان نیوز

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اسٹیبلشمنٹ سے موجودہ سیاسی ماحول میں غیر جانبدار رہنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بلاول بھٹو نے یہ اعتراف بھی کیا کہ سیاسی جماعتوں کا کوئی بھی انتہائی اقدام ملک میں بحران کا سبب بن سکتا ہے۔

میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم پارلیمنٹ یا وزیراعظم ہاؤس کا محاصرہ نہیں کرنا چاہتے، ہم (حکومت کے خلاف) تحریک عدم اعتماد کے آپشن پر جانا چاہتے ہیں، کیونکہ سیاسی جماعتوں کا کوئی بھی انتہائی قدم ملک میں بحران کا باعث بن سکتا ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اگر اسٹیبلشمنٹ غیرجانبدار ہوتی تو پیپلزپارٹی اپنا مقصد کامیابی سے حاصل کرلیتی۔

انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی 27 فروری کو کراچی سے جو لانگ مارچ شروع کرنے والی ہے اس کا مقصد اسٹیبلشمنٹ سے (سیاسی معاملات میں) غیر جانبدار رہنے کا مطالبہ کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چاہے جتنی قانون سازی کرلیں، اسٹیبلشمنٹ کے کردار تک انتخابات متنازع رہیں گے، بلاول

بلاول بھٹو نے اپنی پارٹی کے اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات ہونے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ جب سے پیپلزپارٹی نے اسلام آباد لانگ مارچ کا اعلان کیا ہے اس وقت سے میڈیا کے ذریعے پارٹی کی ساکھ کو ٹھیس پہنچانے کا تاثر دیا جارہا ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ ہم اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ روابط بڑھانے میں نہ ماضی میں دلچسپی رکھتے تھے اور نہ اب رکھتے ہیں، پیپلز پارٹی ہمیشہ جمہوریت اور پارلیمنٹ کی مضبوطی کے حق میں رہی ہے۔

پیپلزپارٹی چیئرمین نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پی پی پی آئینی طریقوں اور ذرائع سے حکومت کو گرانا چاہتی ہے اور تحریک عدم اعتماد کسی بھی حکومت کو ہٹانے کا آئینی طریقہ ہے۔

مزید پڑھیں: بلاول بھٹو نے اپوزیشن کے ساتھ مل کر کام کرنے کا امکان ظاہر کردیا

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی پر نااہل حکومت کو ہٹانے کے لیے عوام کا دباؤ تھا اور اسی دباؤ میں اسے لانگ مارچ کا اعلان کرنا پڑا۔

متنازع اسٹیٹ بینک آف پاکستان بل کو عدالت میں چیلنج کرنے کا عہد کرتے ہوئے انہوں نے سینیٹ کے اس اہم اجلاس میں اپوزیشن لیڈر یوسف رضا گیلانی کی جان بوجھ کر غیرحاضری کی تردید کی جس میں یہ بل منظور کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اگر (یوسف رضا گیلانی کی عدم موجودگی کے پیچھے)کوئی خفیہ ڈیل ہوتی تو میں خاموش نہ رہتا۔

یہ بھی پڑھیں: بلاول بھٹو کا 27 فروری کو کراچی سے اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کا اعلان

مسلم لیگ ن کی جانب سے حکمران پی ٹی آئی کے 34 ایم این ایز کی حمایت حاصل ہونے کےدعووں کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے ن لیگ کو چیلنج کیا کہ وہ آگے بڑھیں اور ان قانون سازوں کی حمایت سے حکومت کا تختہ الٹ دیں۔

دوسری جانب بلاول بھٹو کی سابق گورنر مخدوم احمد محمود کے ساتھ ان کی رہائش گاہ پر ملاقات میں فیصلہ کیا گیا کہ لانگ مارچ کے لیے بہاولپور اور ملتان کی جانب روانہ ہونے سے پہلے مارچ کے پہلے ہفتے میں پیپلزپارٹی کا پنجاب میں پہلا جلسہ صادق آباد میں منعقد کیا جائے گا۔

پیپلز پارٹی جنوبی پنجاب کے صدر مخدوم احمد محمود نے لانگ مارچ کی تفصیلات کو حتمی شکل دینے اور اس کے شرکا کے لیے لاجسٹک اور دیگر انتظامات کرنے کے لیے جمعہ کو علاقائی رہنماؤں کا اجلاس طلب کیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024