• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

فروری میں بجلی کے صارفین سے 26 ارب روپے وصول کیے جانے کا امکان

شائع February 2, 2022
فروری کے بجلی کے بلز میں صارفین سے اضافی 26 ارب روپے وصول کیے جائیں گے — فائل فوٹو: اے پی  پی
فروری کے بجلی کے بلز میں صارفین سے اضافی 26 ارب روپے وصول کیے جائیں گے — فائل فوٹو: اے پی پی

ٹھوس قیمت والے نسبتاً سستے مقامی وسائل سے تقریباً 55 فیصد بجلی کی پیداوار کے ساتھ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے لیے ایندھن کی ماہانہ لاگت کی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 3 روپے 10 پیسے فی یونٹ نرخ بڑھانے کو حتمی شکل دے دی۔

اس اضافے کے ذریعے فروری کے بجلی کے بلز میں صارفین سے اضافی 26 ارب روپے وصول کیے جائیں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) نے اپنی درخواست میں دسمبر 2021 میں استعمال کی گئی بجلی کے لیے 3 روپے 12 پیسے فی یونٹ ایف سی اے کا مطالبہ کیا تھا۔

تاہم نیپرا کا اپنی پریس ریلیز میں کہنا تھا کہ سی پی پی اے کی جانب سے فراہم کیے گئے اعداد و شمار کی ہماری اسکروٹنی کے بعد فی یونٹ قیمت 3 روپے 10 پیسے بنتی ہے جبکہ حقائق کی مزید تصدیق کے بعد نوٹی فکیشن جاری کیا جائے گا۔

سی پی پی اے نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے دسمبر 2021 میں فروخت کی گئی بجلی کے لیے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں فی یونٹ 3 روپے 12 پیسے کے حساب سے تقریباً 56 فیصد اضافے کی درخواست کی تھی، تاکہ تقریباً 26 ارب روپے اضافی حاصل کیے جاسکیں۔

تاہم ریگولیٹری اتھارٹی نے معمولی کمی کے ساتھ 3 روپے 10 پیسے فی یونٹ ایف سی اے کو حتمی شکل دی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی کے نرخ میں 4 روپے 74 پیسے فی یونٹ اضافے کا فیصلہ

حکومت کی جانب سے منظور کردہ اور ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے منظور کردہ حوالہ جاتی ایندھن کی لاگت میں غیر حقیقی فرق بہت زیادہ معمول بن گیا جو ان کی معاشی اور مالیاتی تجزیے کی صلاحیتوں پر سوالیہ نشان ہے، حالیہ مہینوں میں ایندھن کی حقیقی لاگت حوالہ جاتی نرخ کے مقابلے میں 44 سے 116 فیصد تک بلند رہی۔

اس کے نتیجے میں بظاہر غیر ملکی قرض دہندگان کے حکم پر بجلی کے بنیادی نرخوں میں بار بار اضافے کے ساتھ ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی وجہ سے قمیت میں اچانک اضافے سے صارفین کو بھی دھچکا لگتا ہے۔

یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جبکہ حکومت کیپیسٹی چارجز کے اثرات کم کرنے کے لیے چاہتی ہے کہ صارفین زیادہ سے زیادہ بجلی استعمال کریں۔

سماعت کے دوران بتایا گیا کہ انڈسٹریل سپورٹ پیکج کی وجہ سے بجلی کے صنعتی استعمال میں تقریباً 19 فیصد تک کا اضافہ ہوا ہے۔

ڈسکوز کی جانب سے سی پی پی اے نے دعویٰ کیا ہے کہ دسمبر 2021 میں کی مد میں صارفین سے 5 روپے 53 پیسے فی یونٹ حوالہ جاتی قیمت وصول کی گئی تھی جبکہ اصل لاگت فی یونٹ 8 روپے 66 پیسے رہی، لہذا صارفین سے 3 روپے 12 پیسے اضافی وصول کیے جائیں۔

البتہ ریگولیٹر کی جانب سے اعداد و شمار کا جائزہ لینے کے بعد ایندھن کی اصل لاگت 8 روپے 64 پیسے سامنے آئی، جس کے بعد 3 روپے 10 پیسے فی یونٹ اضافی فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بنتے ہیں۔

مزید پڑھیں: نیپرا نے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کی اجازت دے دی

یہ اضافی نرخ 50 یونٹ سے کم بجلی استعمال کرنے والوں کے سوا تمام صارفین سے رواں مہینے کی بلنگ میں وصول کیے جائیں گے۔

تاہم یہ نرخ کے الیکٹرک کے صارفین پر براہ راست لاگو نہیں ہوں گے، اگرچہ بعد میں اس کا ایک حصہ نیشنل گرڈ سے بجلی کے حصول کی وجہ سے کے ای ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کا حصہ بن جاتا ہے۔

اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ دسمبر میں بجلی کی مجموعی پیداوار میں مقامی ایندھن کے ذرائع کا حصہ زیادہ یعنی تقریباً 56 فیصد تھا لیکن یہ نومبر 2021 کے مقابلے میں کم تھا۔

مجموعی طور پر سسٹم میں پن بجلی کی فراہمی کا حصہ دسمبر 2021 میں 20 فیصد ریکارڈ کیا گیا تھا جو نومبر کے مقابلے میں 33.2 فیصد تھا، اور اکتوبر میں 23.26 فیصد تھا، ہائیڈرو پاور کی کوئی فیول لاگت نہیں ہوتی۔

اس کے بعد 17.6 فیصد بجلی سپلائی کا ایک بڑا حصہ جوہری توانائی سے حاصل ہوتا ہے جس کی لاگت صرف 1.05 روپے فی یونٹ ہے، اس کے ساتھ تقریباً 13.8 فیصد کا ایک اور بڑا حصہ مقامی گیس سے 7.75 روپے فی یونٹ کی پیداواری لاگت سے بنتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا ڈومیسٹک بیس پاور ٹیرف میں 1.68 روپے اضافے کا مطالبہ

مقامی گیس سے تیار ہونے والی بجلی کا حصہ نومبر میں 13 فیصد، اکتوبر میں 9.67 فیصد، ستمبر میں 8.9 فیصد اور اگست 2021 میں 8.17 فیصد سے زیادہ رہا۔

علاوہ ازیں تین قابل تجدید توانائی کے ذرائع بیگیس، ونڈ اور سولر نے مل کر 4 فیصد بجلی کی فراہمی میں حصہ ڈالا، ونڈ اور شمسی توانائی کی کوئی فیول کاسٹ نہیں ہوتی جبکہ بیگیس کی قیمت 5.98 روپے فی یونٹ ہے۔

دوسری جانب کوئلے پر چلنے والے پاور پلانٹس نے بھی دسمبر میں قومی گرڈ کو تقریباً 24 فیصد بجلی فراہم کی جو نومبر کی فراہمی سے 16.3 فیصد سے بھی زیادہ ہے، اس کی فیول لاگت کی قیمت بھی دسمبر میں 13.31 روپے فی یونٹ ہو گئی جو نومبر میں 13.14 اور اکتوبر میں 11.37 روپے فی یونٹ تھی۔

ایل این جی پر بننے والی بجلی کا حصہ نومبر میں 14.25 فیصد، اکتوبر میں 23.93 فیصد، ستمبر میں 18.9 فیصد اور اگست میں 18 فیصد کے مقابلے میں دسمبر میں مزید کم ہو کر 13.5 فیصد رہ گیا، آر ایل این جی سے بننے والی بجلی کی پیداوار بھی نومبر میں 17.2 روپے فی یونٹ کے مقابلے دسمبر میں بڑھ کر 17.81 روپے فی یونٹ رہی۔

یہاں یہ بات بہت دلچسپ ہے کہ سب سے مہنگی بجلی کی پیداواری لاگت فرنس آئل پر چلنے والے پاور پلانٹس سے آئی جس کے ایک یونٹ کی لاگت 22 روپے 24 پیسے آئی، جس نے بجلی کے مجموعی سسٹم میں تقریباً 4 فیصد حصہ ڈالا۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024