بورس جانسن نے لاک ڈاؤن کے دوران پارٹی کے انعقاد پر معافی مانگ لی
برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے لاک ڈاؤن کے باوجود اپنے گھر پر تقریب کے انعقاد پر معافی مانگتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس معاملے کو ٹھیک کردیں گے۔
خبر رساں ایجن سی رائٹرز کے مطابق سینئر سرکاری ملازم سو گرے نے لاک ڈاؤن کے باوجود بورس جانسن کی رہائش گاہ ڈاؤننگ اسٹریٹ میں وزیراعظم کے رویے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کچھ حکومتی اقدامات کی وضاحت پیش کرنا مشکل ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں: برطانوی وزیراعظم نے لاک ڈاؤن کے باوجود تقریب میں شرکت پر معافی مانگ لی
جانسن نے پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں معذرت کرنا چاہتا ہوں، میں ان چیزوں کے لیے معذرت خواہ ہوں جو درست نہیں ہیں اور جس انداز میں اس معاملے کو حل کیا گیا اس پر بھی معافی کا طلبگار ہوں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو تنقید سے سیکھنا ہو گا اور ہم ڈاؤننگ اسٹریٹ میں اپنے اقدامات کے حوالے سے تبدیلیاں کریں گے، ہم اس معاملے کو حل کر لیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں اس ملک کے عوام سے کہنا چاہتا ہوں کہ مجھے معلوم ہے کہ مسئلہ کیا ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ ہم پر بھروسہ کیا جا سکتا ہے کیونکہ ہم کارکردگی دکھا سکتے ہیں۔
انکوائری رپورٹ میں کہا گیا کہ لاک ڈاؤن کے دوران جانسن کی رہائش گاہ پر ہونے والے کچھ پروگرام نہیں ہونے چاہیے تھے اور اس واقعے کو قیادت اور فیصلہ سازی کی سنگین ناکامی سے تعبیر کیا گیا ہے۔
سینئر سرکاری ملازم سو گرے نے حکومتی رویے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے کچھ رویوں کی وضاحت نہیں کی جا سکتی۔
ابھی تک پولیس تحقیقات کی وجہ سے رپورٹس کے کچھ حصے شائع نہیں کیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: ’لاک ڈاؤن کے بجائے لاشوں کے انبار‘ کے متنازع بیان پر برطانوی وزیراعظم پر کڑی تنقید
مذکورہ رپورٹس میں ان افواہوں کا ذکر کیا گیا جن کے مطابق کووڈ-19 کے لاک ڈاؤن کے دوران ڈاؤننگ اسٹریٹ میں تقریبات کا انعقاد کیا گیا جس میں لوگوں نے بھرپور شراب نوشی کی اور ڈانس کی محافل کا انعقاد کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈاؤننگ اسٹریٹ پر شراب کا کثرت سے استعمال نامناسب ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب وبا عروج پر تھی اور حکومت عوام کو سخت کووڈ پروٹوکولز عمل کرنے کی ہدایت کررہی تھی تو اس دوران ان تقریبات میں شریک کچھ حکومتی اراکین کے رویے کی توجیہہ پیش نہیں کی جا سکتی۔
سو گرے کو اس سلسلے میں ایک درجن سے زائد تقریبات کی تفتیش کرنے کی ذمے داری سونپی گئی ہے۔