ٹیکس ایمنسٹی اسکیم میں رضاکارانہ ادائیگی پر جرمانہ نہیں ہونا چاہیے، سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ چونکہ حکومت کی ایمنسٹی اسکیم قانون سازی کا ایک فائدہ مند حصہ ہے، اس لیے رضاکارانہ ٹیکس کی ادائیگیوں پر جرمانہ عائد کرنے کے بجائے اسے پھنسے ہوئے ٹیکس ریونیو کی وصولی میں مدد کے لیے آزادانہ طور پر استعمال کیا جانا چاہیے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس سید منصور علی شاہ نے اپنے ایک فیصلے میں کہا کہ 'ایمنسٹی کے نوٹیفکیشن کو ایک فائدہ مند ماتحت قانون سازی کے طور پر ٹیکس دہندہ کے حق میں آزادانہ طور پر دیکھا جانا چاہئے تاکہ پھنسے ہوئے ٹیکس ریونیو کی فوری وصولی کے واحد مالی مقصد کو حاصل کیا جا سکے۔'
جسٹس منصور علی شاہ سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کے رکن تھے، جس کے دیگر ارکان میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس سجاد علی شاہ شامل تھے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھانے والوں کی تعداد میں واضح کمی
بینچ نے 13 فروری 2019 کے لاہور ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف کمشنر آف ان لینڈ ریونیو کی اپیل پر سماعت کی۔
عدالت عظمیٰ کے سامنے یہ معاملہ تھا کہ کیا یکم جون 2012 کے ریگولیٹری آرڈر یا ایمنسٹی اسکیم کا فائدہ میسرز مغل بورڈ انڈسٹری (جواب دہندہ) کو پہنچایا جائے یا نہیں۔
موجودہ کیس میں مدعا علیہ (ایک رجسٹرڈ فرد) نے یکم جون 2012 کے ایمنسٹی نوٹیفکیشن سے بہت پہلے غیرقانونی طور پر ایڈجسٹ کردہ ان پٹ ٹیکس کے بدلے میں قابل ادائیگی سیلز ٹیکس کی پوری اصل رقم جمع کرادی تھی۔
عدالت عظمیٰ نے کہا کہ رجسٹرڈ شخص کو ریلیف دینے سے انکار کا مطلب یہ ہوگا کہ ایمنسٹی اسکیم ٹیکس دہندہ کی جانب سے رضاکارانہ طور پر ٹیکس جمع کرانے پر جرمانہ عائد کرتی ہے اور جان بوجھ کر ٹیکس کو روکنے اور ادائیگی میں تاخیر پر پریمیم دیتی ہے۔
مزید پڑھیں:2019ء کی ایمنسٹی اسکیم کامیاب ترین کیوں رہی؟
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ یہ ٹیکس لگانے والے کسی قانون یا کسی ایمنسٹی اسکیم کا مقصد نہیں ہو سکتا۔
ایمنسٹی اسکیم پی پی پی حکومت نے متعارف کرائی تھی جو اس شخص کو ڈیفالٹ سرچارج اور جرمانے کی پوری رقم کی ادائیگی سے استثنیٰ دیتی ہے جس کے خلاف غیر قانونی طور پر ایڈجسٹ کردہ ان پٹ ٹیکس کی وجہ سے سیلز ٹیکس کی رقم بقایا ہے بشرطیکہ دو شرائط پوری ہوں۔
فوجداری کارروائی روکنا
وزارت خزانہ کے یکم جون 2012 کے نوٹیفکیشن کے مطابق ان شرائط کی تعمیل ہونے کے بعد محکمے کی جانب سے ٹیکس دہندہ کے خلاف درج کی جانے والی تمام فوجداری کارروائی بھی ان شرائط کی تعمیل کی تاریخ سے روک دی جائے گی۔
عدالت نے کہا کہ چونکہ ایمنسٹی اسکیم کا بنیادی مقصد پھنسے ہوئے ٹیکس ریونیو کی ادائیگی اور وصولی کی ترغیب دینا ہےاس لیے جو اہم ہے وہ یہ کہ کٹ آف تاریخ ادائیگی ہوجائے۔
یہ بھی پڑھیں:تعمیراتی شعبے کیلئے ٹیکس ایمنسٹی میں توسیع کردی گئی
عدالت نے حکومت سے کہا کہ وہ کٹ آف تاریخ سے پہلے ٹیکس دہندہ کی کسی بھی رضاکارانہ ادائیگی کا خیرمقدم کرے، کسی بھی صورت میں درخواست گزار تک ایمنسٹی اسکیم کے نوٹیفکیشن کا فائدہ پہنچانا ایک برابری کے میدان کو یقینی بناتا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ جواب دہندہ کے خلاف 20 نومبر 2012 کو اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کرکے ڈیفالٹ سرچارج اور جرمانے کی وصولی کے لیے کارروائی شروع کی گئی۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ ایمنسٹی اسکیم کے مطالعے سے پتا چلتا ہے کہ اگر کسی رجسٹرڈ شخص کی جانب سے قابل ادائیگی سرچارج اور جرمانے غیر قانونی طور پر ایڈجسٹ شدہ ان پٹ ٹیکس کی وجہ سے بقایا ہیں، تو رجسٹرڈ شخص ڈیفالٹ سرچارج اور جرمانے کے خلاف چھوٹ حاصل کرسکتا ہے۔