• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

ایس ای سی پی نے ہسکول اسکینڈل کی تحقیقات شروع کردیں

شائع January 25, 2022
کسی بھی قسم کے الزامات میں موجودہ بورڈ اور انتظامیہ کو شامل نہیں کیا جانا چاہیے، ہسکول — فائل فوٹو / ڈان
کسی بھی قسم کے الزامات میں موجودہ بورڈ اور انتظامیہ کو شامل نہیں کیا جانا چاہیے، ہسکول — فائل فوٹو / ڈان

ہسکول پیٹرولیم لمیٹڈ (ایچ پی ایل) نے کہا ہے کہ وہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے ساتھ مکمل تعاون کر رہی ہے جو اس کی ماضی کی سرگرمیوں کا جائزہ لے رہی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کمپنی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’ایف آئی اے کی طرف سے جانچ کی گئی زیادہ تر معلومات حقائق پر مبنی ہیں، جنہیں کمپنی پہلے ہی پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے سامنے ظاہر کرچکی ہے۔‘

بیان میں کہا گیا کہ کسی بھی قسم کے الزامات میں موجودہ بورڈ اور انتظامیہ کو شامل نہیں کیا جانا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: ایف آئی اے نے 54 ارب روپے کے اسکینڈل میں ہسکول کے بانی کو گرفتار کرلیا

پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو جاری ایک علیحدہ نوٹس میں آئل مارکیٹنگ کمپنی نے مطلع کیا کہ سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے سنگین فراڈ کی تحقیقات/ فرانزک آڈٹ کے لیے ایک چارٹرڈ اکاؤنٹنسی فرم کو بطور تفتیش کار مقرر کیا ہے۔

حفاظتی ضمانت منظور

ایف آئی اے کی جانب سے ہسکول پر مختلف بینکوں میں قرضوں کے حصول میں بدانتظامی اور پیٹرولیم مصنوعات کی جعلی خریداری کے لیے اس رقم کے استعمال کے الزامات کے حوالے سے شروع کیے گئے مقدمے کی سماعت میں سندھ ہائی کورٹ نے نیشنل بینک آف پاکستان (این بی پی) کے 13 معزول اور سابق عہدیداروں کی 10 روزہ حفاظتی ضمانت منظور کر لی۔

مزید پڑھیں: اوگرا نے پیٹرولیم بحران کا ذمہ دار 6 آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو ٹھہرادیا

جسٹس محمد اقبال کلہوڑو کی سربراہی میں ڈویژن بینچ نے ایک، ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے کے عوض 10 دن کی ضمانت منظور کرتے ہوئے تمام فریقین کو مقررہ مدت میں متعلقہ عدالت کے سامنے سرنڈر کرنے کی ہدایت کی۔

این بی پی کے عہدیداران سلیم سلیمی، جمال باقر، اکبر حسن خان اور دیگر نے اپنے وکیل ارشد طیب علی کے توسط سے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی کہ وہ ٹرائل کورٹ سے رجوع کرنے کو تیار ہیں، لیکن انہیں ایف آئی اے کی جانب سے گرفتاری کا خدشہ ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024