• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

وبا کے بعد کی معاشی بحالی پر حکومت کی خوشیوں پر سوال اٹھ گئے

شائع January 25, 2022
آئی پی آر ایک تھنک ٹینک جس کی سربراہی پی ٹی آئی رہنما کر رہے ہیں—فائل فوٹو: ثوبیہ شاہد
آئی پی آر ایک تھنک ٹینک جس کی سربراہی پی ٹی آئی رہنما کر رہے ہیں—فائل فوٹو: ثوبیہ شاہد

انسٹی ٹیوٹ فار پالیسی ریفارمز (آئی پی آر) نے کورونا وبا کے بعد معاشی بحالی سے متعلق پاکستان کی بہتر درجہ بندی پر حکومت کے جشن پر سوال اٹھایا اور کہا کہ یہ کوئی اہم بات نہیں ہے۔

آئی پی آر ایک تھنک ٹینک جس کی سربراہی پی ٹی آئی رہنما کر رہے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے دی اکانومسٹ کے گلوبل نارمیلسی انڈیکس سے مانیٹر کی گئی منتخب 50 بڑی معیشتوں میں مصر کے بعد پاکستان دوسرے نمبر پر آیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:گزشتہ سال پاکستان کی معاشی شرح نمو 5.37فیصد رہی، حماد اظہر

آئی پی آر نے جاری کردہ ایک فیکٹ شیٹ میں کہا کہ 'تمام بری خبروں کے ساتھ حکومت کے لیے کمزور ترین تنکے کو پکڑنا سمجھ میں آتا ہے جس سے شان و شوکت کا دکھاوا ظاہر ہوتا ہے'۔

آئی پی آر کی قیادت پی ٹی آئی کے سابق وزیر برائے سرمایہ کاری و تجارت ہمایوں اختر خان کر رہے ہیں۔

تھنک ٹینک نے نوٹ کیا گیا کہ بہت زیادہ فخر اور بے جا جشن کے ماحول میں اس کی توقع کی جانی تھی، پھر بھی چونکہ یہ نامور اکانومسٹ کا انڈیکس ہے اور جشن رکتا نظر نہیں آتا اس لیے یہ ہمیں سطح کے نیچے کھوجنے کا موقع دیتا ہے۔

تھنک ٹینک نے مزید کہا کہ انڈیکس اس پیمانے کا اندازہ لگاتا ہے جس پر ایک معیشت اس وقت موجود ہے بمقابلہ اس کے کہ وبائی مرض سے پہلے کی سطح پر کیسے کام کررہی تھی اور صارفین کے رویے میں تبدیلی کیسے آئی ہے۔

مزید پڑھیں: شرح نمو حقیقی ہے، بحرانوں اور خساروں پر نہیں کھڑی، حماد اظہر

نیز انڈیکس وبائی مرض سے پہلے کی معاشی سرگرمی کا موازنہ ہے لیکن 'معاشی تحرک یا کارکردگی کا پیمانہ' بالکل نہیں ہے۔

تھنک ٹینک نے کہا کہ اس طرح سب صحارا افریقہ کی معیشت جو کہ 2020 میں خاص طور پر خوشحال نہیں تھی، سال 2022 میں سنگاپور کے مقابلے میں زیادہ گلوبل انڈیکس اسکور حاصل کر سکتی ہے۔

اس کا محض یہ مطلب ہے کہ وائرس کے باوجود اس ملک کی معاشی سرگرمی 2020 کے اوائل تک کی سطح پر پہنچنے کے قریب ہے۔

اس میں دو نکات توجہ طلب ہیں، ایک یہ کہ زیادہ تر متحرک معیشتوں میں وائرس کے خاتمے سے پہلے معاشی سرگرمیوں کی سطح بلند ہو چکی تھی لہٰذا وہ ممالک جنہوں نے وبا کے خلاف سخت اقدامات کیے مثلاً چین اور دیگر، وہ فطری طور پر معاشی سرگرمیوں میں زیادہ کمی دیکھ رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:وائرس کے پھیلاؤ میں اضافہ اور پابندیاں معاشی بحالی کیلئے خطرہ

تھنک ٹینک نے کہا کہ بہت کم لوگ اس بات سے متفق نہیں ہوں گے کہ یہ اچھی حکمرانی والی ریاستیں ہیں اور یہاں تک کہ کم نارمیلسی لیول کے باوجود ان کی معیشتیں پاکستان کی نسبت زیادہ پروان چڑھ رہی ہیں۔

فیکٹ شیٹ میں کہا گیا کہ اہم بات یہ ہے کہ اکانومسٹ انڈیکس نے یہ نہیں کہا کہ نارمیلسی انڈیکس پر کم دکھنے والی معیشت اعلی سطح پر موجود معیشت سے بدتر کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔

اس طرح زیادہ ترقی یافتہ معیشت ابھی 2020 کی اقتصادی سرگرمی کی اعلی سطح تک نہیں پہنچی ہے یا انہوں نے ان سرگرمیوں میں سے کچھ کو انجام دینے کا طریقہ بدل دیا ہے یہ آخری انڈیکس کا زیادہ اہم نکتہ ہے۔

آئی پی آر کا کہنا تھا کہ دوسرا یہ کہ پاکستان میں معاشی سرگرمیاں وبا سے پہلے ہی سست رفتاری سے چل رہی تھیں، ناقص فیصلہ سازی اور ججمنٹ کے فقدان کی وجہ سے ہونے والی خرابیوں نے اسے معطل کردیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ 2019 اور 2020 میں معیشت کو ایف بی آر کے حبس کا سامنا کرنا پڑا جس میں تمام بندوقیں ٹیکس چوری ختم کرنے کے ایک ہی مشن پر چل رہی تھیں، درحقیقت، اس نے زیادہ تر کاروباری لین دین کو ختم کر دیا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024