پی ایف یو جے نے صحافیوں کے تحفظ کا قانون عدالت میں چیلنج کردیا
پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ نے 'صحافی' کی تعریف اور پروٹیکشن آف جرنلسٹ اینڈ میڈیا پروفیشنلز ایکٹ 2021 کی شق نمبر 6 کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ایف یو جے کے جنرل سیکریٹری ناصر زیدی نے پاکستان بار کونسل کی جرنلسٹ ڈیفنس کمیٹی کے توسط سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں رٹ پٹیشن دائر کی ہے۔
پٹیشن میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ مذکورہ ایکٹ کا سیکشن 6 نہ تو پروٹیکشن آف جرنلسٹس اینڈ میڈیا پروفیشنلز ایکٹ 2021 کی تمہید سے اور نہ ہی پاکستان کے آئین سے مطابقت رکھتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پی ایف یو جے کا مجوزہ پی ایم ڈی اے بل کے خلاف لانگ مارچ کا اعلان
پٹیشن کے مطابق یہ شق آئینی عدالت کی جانب سے آئینی حق اور آزادی پر پابندیاں نافذ کرنے کے طے کردہ عام اصولوں، خاص کر آرٹیکل 19 اور 19 اے کے تحت ضمانت دیے گئے آزادی اظہار رائے اور معلومات کے حق کو پامال کرتی ہے۔
پٹیشن میں قانون میں فوٹو جرنلسٹ اور کیمرہ پرسنز کو صحافیوں کی تعریف سے نکالنے پر سوال اٹھاتے ہوئے پی ایف یو جے نے مؤقف اپنایا کہ فوٹو گرافرز اور کیمرہ پرسنز کو صحافیوں کی تعریف سے نکالنا معلومات فراہم کرنے اور شہریوں کو آگاہی دینے میں فوٹوجرنلزم کے کام اور کردار کو کم کرنے کے مترادف ہے۔
مزید پڑھیں :پی ایف یو جے کا وزیراطلاعات فواد چوہدری کے بیان پر اظہار تشویش
وکلا افتاب عالم، بابر حیات اور عمر گیلانی کے دلائل سننے کے بعد چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے وفاقی وزارت اطلاعات و نشریات اور وفاقی وزارت انسانی حقوق کے ساتھ ساتھ اٹارنی جنرل کو 9 فروری کو اگلی سماعت پر پٹیشن پر جواب دینے کا نوٹس جاری کردیا۔
یاد رہے کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظوری کے بعد یکم دسمبر کو صدر مملکت نے دستخط کر کے پروٹیکشن آف جرنلسٹس اینڈ میڈیا پروفیشنلز بل کو قانون بنا دیا تھا۔