پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس: ای سی پی کا خفیہ دستاویزات منظر عام پر لانے کا حکم
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف غیر ملکی فنڈنگ کیس سے منسلک تمام اہم دستاویزات کو منظر عام پر لانے کا حکم دے دیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ دستاویزات ای سی پی کی اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کا حصہ تھیں جو چند ہفتے قبل جاری کی گئی تھی، ان دستاویزات کو خفیہ رکھا گیا تھا اور جب کمیٹی کی رپورٹ منظر عام پر لائی گئی تو اس کے ساتھ جاری نہیں کیا گیا۔
جن دستاویزات کو پبلک کیا جا رہا ہے ان میں وہ تمام کاغذات شامل ہوں گے جو ای سی پی نے ریاست پاکستان کے ذریعے اپنے 3 جولائی 2018 کے خط میں مانگے تھے۔
ای سی پی کی اسکروٹنی کمیٹی نے ریکارڈ کو خفیہ رکھا تھا کیونکہ پی ٹی آئی نے کیس کے درخواست گزار اکبر ایس بابر کے ساتھ دستاویزات شیئر کرنے پر اعتراض کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: فارن فنڈنگ کیس: پی ٹی آئی کو صرف فنڈز ضبط ہونے کا خطرہ
چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) سکندر سلطان راجا نے یہ حکم اس وقت دیا جب درخواست گزار کے وکیل نے استدلال کیا کہ رپورٹ کے بعض اہم حصوں کو خفیہ رکھا گیا ہے اور ان کے مؤکل کو ان تک رسائی نہیں دی جارہی۔
اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کو 'بے ایمانی' قرار دیتے ہوئے اکبر ایس بابر کے وکیل سید احمد حسن شاہ نے کہا کہ بامعنی جانچ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک کمیشن کے پہلے حکم کے مطابق شواہد کے اہم حصے منظر عام پر نہیں لائے جاتے۔
جس پر چیف الیکشن کمشنر نے ہدایت کی کہ رپورٹ کا کوئی حصہ خفیہ نہ رکھا جائے اور درخواست گزار کو مکمل رپورٹ فراہم کی جائے۔
جن دستاویزات کو ڈی کلاسیفائیڈ کیا گیا ہے ان میں (1) لین دین کی تاریخ وار تفصیلات کے ساتھ 2009 سے 2013 تک پاکستان میں کہیں بھی پی ٹی آئی کے زیر انتظام تمام بینک اکاؤنٹس کی فہرست (2) 2009 سے 2013 تک ہر مالی سال کے لیے پی ٹی آئی کے اکاؤنٹس میں بیرونِ ملک سے منتقل ہونے والے تمام فنڈز کی منتقلی کی ملکوں کے حساب سے فہرست بشمول ترسیلات زر کے نام/تفصیلات (3) ہر مالی سال یعنی 2009 سے 2013 کے لیے پاکستان اور بیرون ملک پی ٹی آئی کے زیر انتظام/آپریٹ کیے گئے تمام اکاؤنٹس کی ماہانہ بینک اسٹیٹمنٹس شامل ہیں۔
مزید پڑھیں:فارن فنڈنگ کیس: 'پی ٹی آئی نے غیر ملکی اکاؤنٹس چھپانے کی کوشش کی'
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ اسکروٹنی کمیٹی نے اپنا کام مکمل کر کے حتمی رپورٹ جمع کرائی ہے اب معاملہ ای سی پی کے سامنے ہے۔
اس کے بعد انہوں نے احمد حسن شاہ سے درخواست کی کہ وہ رپورٹ کا اپنا تفصیلی تجزیہ ای سی پی کے سامنے پیش کریں تاکہ وہ اس معاملے پر غور کر سکے۔
اسی طرز کے تمام مقدمات کو اکٹھا کرنے کے پی ٹی آئی کے مطالبے پر درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ یہ 'مزید غیر سنجیدہ بنیادوں پر احتساب اور جانچ پڑتال سے بچنے کی ایک کامیاب کوشش ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'درخواست گزار عجیب و غریب دلیل دے رہے ہیں کہ جب تک تمام مجرموں پر ایک ساتھ مقدمہ نہیں چلایا جاتا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے، دلیل کی یہ لائن کہنا کم از کم شرمناک ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اسکروٹنی کمیٹی نے پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس میں اپنی رپورٹ جمع کروادی
پی ٹی آئی جس پر اکثر درخواست گزار تاخیری حربے استعمال کرنے کا الزام لگاتے رہے ہیں، نے ایک مرتبہ پھر اپنا وکیل تبدیل کر لیا اور اب شاہ خاور کے بجائے سابق اٹارنی جنرل انور منصور ای سی پی بینچ کے سامنے پیش ہوئے اور رپورٹ دیکھنے کے لیے وقت مانگا۔
چیف الیکشن کمشنر نے پی ٹی آئی کے وکیل کو آئندہ سماعت تک تحریری جواب داخل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت یکم فروری تک ملتوی کردی۔
سماعت کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب نے کہا کہ پی ٹی آئی واحد سیاسی جماعت ہے جو فنڈ اکٹھا کرنے کے عمل میں شفافیت کو اہمیت دیتی ہے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ اکبر ایس بابر مسلم لیگ (ن) کے پے رول پر تھے اور اسکروٹنی کمیٹی کے نتائج سے بے نقاب ہو گئے ہیں۔
مزید پڑھیں: فارن فنڈنگ رپورٹ: سپریم کورٹ، الیکشن کمیشن پی ٹی آئی کے خلاف کارروائی کرے، حزب اختلاف
وزیر مملکت نے کہا کہ اکبر ایس بابر نے چائے کی پیالی میں طوفان برپا کیا اور سب کو گمراہ کیا، رپورٹ کے صفحہ نمبر 81 کے مطابق اکبر ایس بابر اپنے مؤقف کے حق میں کوئی بھی دستاویز پیش نہیں کر سکے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اکبر ایس بابر کو سمندر پارپاکستانیوں سے بھی معافی مانگنی چاہئے جن کی دل آزاری ہوئی ہے۔
فرخ حبیب نے کہا کہ میں مریم صفدر اور بلاول زرداری کو چیلنج کرتا ہوں کہ وہ بھی اپنے اکاؤنٹس کی تفصیلات سامنے لائیں
جواب میں پاکستان پیپلز پارٹی کی ایم این اے شازیہ مری نے کہا کہ غیر ملکی فنڈنگ کیس میں پی ٹی آئی کی نام نہاد شفافیت کھل کر سامنے آ رہی ہے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ موجودہ حکومت کو ممنوع ذرائع سے فنڈز فراہم کیے گئے اور اب پی ٹی آئی کے ارکان قوم سے جھوٹ بول رہے ہیں اور دعویٰ کیا ہے کہ چند بھارتی شہریوں نے شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال کی تعمیر کے لیے چندے کی آڑ میں عمران خان کو چیک جاری کیے تھے۔