• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی سے اپنی ہی پارٹی پر تنقید کی وضاحت طلب

شائع January 18, 2022
نور عالم خان کورونا وائرس سے بھی متاثر ہوگئے ہیں —فائل فوٹو: ٹوئٹر
نور عالم خان کورونا وائرس سے بھی متاثر ہوگئے ہیں —فائل فوٹو: ٹوئٹر

حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے حال ہی میں قومی اسمبلی میں اپنی ہی پارٹی کی قیادت کو سخت تنقید کا نشانہ بنانے والے پشاور سے منتخب قانون ساز نور عالم خان کو اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کے مطابق پارٹی نے نور عالم خان کو ایوان میں اپنی ہی پارٹی پر تنقید کرنے پر نوٹس جاری کیا ہے۔

کابینہ کے ایک رکن نے ڈان کو بتایا کہ نور عالم خان کو پورے میڈیا کی موجودگی میں قومی اسمبلی کے فلور پر پارٹی پر تنقید کرنے کے بجائے پارٹی کے اندورنی اجلاس میں اپنے تحفظات کا اظہار کرنا چاہیے تھا۔

نور عالم خان کورونا وائرس سے بھی متاثر ہوگئے ہیں، یہ بات ان تمام لوگوں کے لیے بھی باعث تشویش ہے جنہوں نے ان سے ایوان زیریں کے حالیہ اجلاس کے دوران ملاقات کی۔

یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کے ایک اور رکن کی حکومت پر تنقید

ڈان سے بات کرتے ہوئے ایم این اے نے وزیر اعظم عمران خان کے خود احتسابی کے وژن پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ لوگوں کے تحفظات اٹھانے پر انہیں شوکاز نوٹس جاری کردیا گیا ہے۔

جمعہ کے روز ہونے والے اجلاس میں نور عالم خان نے قومی اسمبلی میں صف اول کی تین حکومتی نشستوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ان پر ملک کے مسائل کا الزام لگایا تھا۔

انہوں نے اگلی نشستوں پر موجود وزیر اعظم عمران خان سمیت تمام لوگوں کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کی بقا کا یہی واحد راستہ ہے۔

ہفتے کے شروع میں ایک اور صف اول کے پی ٹی آئی رہنما وزیر دفاع پرویز خٹک کی بھی حکمران اتحاد کے حالیہ پارلیمانی پارٹی اجلاس کے دوران وزیراعظم عمران خان کے ساتھ نوک جھونک ہوئی تھی۔

نور عالم خان نے پورے خیبر پختونخوا میں اور خاص طور پر ان کے اپنے علاقے پشاور میں نئے گیس کنکشنز پر عائد پابندی کا معاملہ بھی اٹھایا تھا۔

مزید پڑھیں: چاہوں تو عمران خان کی حکومت ایک دن بھی نہیں چل سکتی، پرویز خٹک

دلچسپ بات یہ ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے پیر کا دن پشاور میں پارٹی رہنماوں سے ملاقات میں گزارا، جہاں انہوں نے اپنی حکومت کی جانب سے شروع کیے گئے تمام منصوبوں کا ذکر کیا جن کو سابقہ حکومتوں نے نظر انداز کیا۔

مبصرین کی جانب سے وزیراعظم کے اس اقدام کو ڈیمیج کنٹرول کی کوشش قرار دیا جارہا ہے۔

کیا اپنی ہی جماعتوں کے خلاف بولنے پر ارکان کے خلاف کوئی ایکشن لیا جاسکتا ہے؟

قانون ان ارکان پارلیمنٹ کے خلاف کارروائی کا بتاتا ہے جو پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اہم مواقع پر جیسے اعتماد کا ووٹ یا منی بل کے موقع پر جماعت کی پالیسی کے خلاف ووٹ دیتے ہیں۔

اس طرح کے معاملات میں پارٹی سربراہ، الیکشن کمیشن آف پاکستان جاسکتا ہے اور اس رکن کی نااہلی کے لیے درخواست دے سکتا ہے، تاہم قومی اسمبلی میں اپنی بات کرنے میں کوئی قانونی رکاوٹ نہیں ہے، بلکہ وہ تمام تقاریر جو قومی اسمبلی میں کی جاتی ہیں ان کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ ان کو تحفظ حاصل ہے اور ان کی بنیاد پر کوئی تعزیری کارروائی نہیں کی جاسکتی۔

یہ بھی پڑھیں: کوئی تلخ کلامی نہیں ہوئی، وزیراعظم کے خلاف نہیں ہوں، پرویز خٹک

جب وزیر مملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب، جو کہ پارٹی کے انفارمیشن سیکر یٹری بھی ہیں، سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ نور عالم خان کو شوکاز نوٹس جاری ہوچکا ہے لیکن نوٹس اب تک رکن قومی اسمبلی کو پیش نہیں کیا گیا۔

پشاور سے تعلق رکھنے والے ایم این اے کو نوٹس جاری کرنے کی توجیہہ بتاتے ہوئے فرخ حبیب نے کہا کہ انہوں نے کھلے عام پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کی ہے۔

جب پوچھا گیا کہ کیا نور عالم خان کی پارٹی رکنیت معطل کردی گئی ہے تو وزیر نے جواب دیا کہ معطلی کے حوالے سے وہ یقینی طور پر کچھ نہیں کہہ سکتے لیکن ان سے جواب ضرور طلب کیا گیا ہے۔

تاہم نور عالم خان اپنے مؤقف پر قائم ہیں کہ انہوں نے صرف اپنے حلقے کے عوام کے تحفظات اٹھائے ہیں اور انہیں اپنا کام کرنے پر پارٹی شوکاز نوٹس کیسے جاری کر سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کس بنیاد پر پی ٹی آئی کے صوبائی صدر پرویز خٹک مجھے شوکاز نوٹس جاری کرسکتے ہیں جبکہ میں لوگوں کے مسائل کی بات کر رہا ہوں۔

نور عالم خان نے سوال کرتے ہوئے کہا کیا وزیر اعظم عمران خان کرپشن اور خود احتسابی کے خلاف اپنا بیانیہ تبدیل کرچکے ہیں۔

انہوں نے ڈان کو بتایا کہ وہ شوکاز نوٹس کا جواب پارلیمنٹ میں دینا چاہتے ہیں لیکن اپنی بیماری کے باعث موجودہ سیشن میں شرکت نہیں کر سکتے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024