ابوظبی میں حوثیوں کا مشتبہ ڈرون حملہ، امارات کا ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا عندیہ
متحدہ عرب امارات پر حوثی باغیوں کے مشتبہ ڈرون حملے کے نتیجے میں تیل کے پیٹرول ٹینکس پھٹنے سے ہونے والے دھماکوں میں ایک پاکستانی شہری سمیت 3 افراد ہلاک ہو گئے اور متحدہ عرب امارات نے ذمے داران کے خلاف کارروائی کا عندیہ دیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق دھماکوں کے نتیجے میں ایک پاکستانی اور 2 بھارتی شہریوں کی موت واقع ہو گئی اور 6 معمولی زخمی ہوئے۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب کے تیل کے پلانٹ پر حوثی باغیوں کا ڈرون حملہ
حوثی باغیوں کی جانب سے اکثر سعودی عرب پر ڈرون حملے کیے جاتے رہے ہیں لیکن اس کی نسبت متحدہ عرب امارات پر بہت کم حملے کیے گئے ہیں اور ان میں سے اکثر کو اماراتی حکام نے ناکام بنا دیا۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق صنعتی علاقے مسافا میں تیل کی کمپنی ایڈناک کی تیل کے اسٹوریج ایریا میں 3 فیول ٹینکر پھٹنے سے 3 افراد ہلاک اور 6 زخمی ہو گئے۔
ابوظبی پولیس نے اپنے بیان میں کہا کہ ابتدائی تفتیش میں جائے حادثہ سے ایک طیارے کے کچھ ٹکڑے ملے ہیں جس سے یہ عندیا ملتا ہے کہ دھماکا اور آگ لگنے کے واقعات ممکنہ طور پر درون حملے کا نتیجہ ہو سکتے ہیں البتہ کوئی بڑا نقصان نہیں ہوا۔
حملے کے ذمے داران سزا دیں گے، متحدہ عرب امارات
متحدہ عرب امارات کی امور خارجہ اور عالمی تعاون کی وزارت نے ممکنہ ڈرون حملے کی مذمت کرتے ہوئے ذمے داران کو سزا دینے کا عزم ظاہر کیا۔
خلیج ٹائمز کے مطابق وزارت نے اپنے بیان میں کہا کہ متحدہ عرب امارات دہشت گرد حملے اور اشتعال انگیزی کا جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
انہوں نے حوثیوں کے اس حملے کو عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ حوثی خطے کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے لیے دہشت اور افرا تفری پھیلانا چاہتے ہیں۔
وزارت نے عالمی برادری سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ بھی شہریوں اور شہری تنصیبات کو نشانہ بنانے والے اس عمل کی مذمت کریں۔
حوثی باغیوں نے ذمے داری قبول کر لی
یمن کے باغیوں نے حملے کی ذمے داری قبول کر لی ہے تاہم اس کی تفصیلات نہیں بتائیں۔
ادھر حوثی فوج کے ترجمان نے رائٹرز کو بتایا کہ انہوں نے متحدہ عرب امارات میں اندر تک ایک کارروائی کی ہے اور آئندہ چند گھنٹوں میں اس کی تفصیلات جاری کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: یو اے ای میں ڈرون سروس کا منصوبہ
پولیس نے ایئرپورٹ پر لگنے والی آگ کو معمولی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ اس جگہ پیش آیا جہاں ایئرپورٹ کی توسیع کا کام چل رہا ہے۔ٓ
یمن کے تیل سے مالا مال شبوا اور مارب کے علاقوں میں متحدہ عرب امارات کی حمایت یافتہ اتحادی افواج نے حوثی باغیوں کے خلاف لڑائی جاری رکھی ہوئی ہے۔
2019 میں ایران سے بڑھتے ہوئے تناؤ کے سبب امارات نے یمن میں اپنی افواج کی تعداد میں نمایاں کمی کرتے ہوئے انہیں وطن واپس بلا لیا تھا لیکن یمن کی فوج کو اسلحے اور تربیت کی فراہمی کے سبب ان کا مقامی افواج پر اثرورسوخ برقرار ہے۔
حوثی باغیوں نے 2014 میں یمن کے دارالحکومت صنعا سے عالمی سطح پر تسلیم شدہ حکومت کو بے دخل کردیا تھا جس کے بعد سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سمیت اتحادی افواج نے مداخلت کی تھی۔
جولائی 2018 میں متحدہ عرب امارات نے ابوظبی ایئرپورٹ پر حوثی باغیوں کے ڈرون حملے کی رپورٹس کو مسترد کردیا تھا۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب پر حوثیوں کے مبینہ حملے کے بعد اتحادیوں کی یمن میں کارروائی
دسمبر 2017 میں حوثی باغیوں نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے ابوظبی کے جوہری پاور پلانٹس پر کروز میزائل فائر کیے ہیں البتہ امارات نے ان دعوؤں کو بھی مسترد کردیا تھا۔