کورونا وائرس کے مریض کتنے وقت تک بیماری کو آگے پھیلا سکتے ہیں؟
کورونا وائرس کے معتدل یا بغیر علامات والے مریض کب تک اس بیماری کو دیگر تک منتقل کرسکتے ہیں؟ یہ وہ سوال ہے جس کا جواب جاننے کے لیے طبی ماہرین اس وبا کے آغاز سے کام کررہے ہیں۔
برطانیہ میں ہونے والی ایک نئی تحقیق میں اس کا ممکنہ جواب دیا گیا ہے۔
ایکسٹر یونیورسٹی کی اس تحقیق میں عندیہ دیا گیا کہ کووڈ 19 کے ہر 10 میں سے ایک مریض قرنطینہ میں 10 دن گزارنے کے بعد بھی بیماری کو آگے پھیلا سکتا ہے۔
اس تحقیق میں ایک نئے ٹیسٹ کو استعمال کیا گیا جو یہ شناخت کرتا ہے کہ وائرس اب بھی آگے لوگوں کو بیمار کرنے کی حد تک متحرک ہے یا نہیں۔
تحقیق میں کووڈ 19 سے متاثر 176 افراد کے نمونوں کی جانچ پڑتال اس ٹیسٹ پر کی گئی۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ 13 فیصد افراد میں 10 دن بعد بھی وائرس کی مقدار اتنی زیادہ تھی کہ وہ آگے لوگوں میں منتقل ہوکر بیماری کا باعث بن سکتی ہے۔
آسان الفاظ میں وہ لوگ قرنطینہ میں 10 گزارنے کے بعد بھی متعدی تھے اور کچھ افراد میں وائرل لوڈ کی یہ سطح 68 دن تک برقرار رہی۔
محققین نے بتایا کہ اگرچہ ہماری تحقیق چھوٹی تھی مگر نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ کئی بار متعدی وائرل لوڈ کا تسلسل 10 روز کے بعد بھی برقرار رہ سکتا ہے اور یہ بیماری کے پھیلاؤ کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم خود یہ پیشگوئی کرنے کے قابل نہیں کہ کونسے مریض 10 دن یا 2 ہفتے بعد بھی وائرس کو آگے پھیلا سکتے ہیں۔
ان کا ماننا ہے کہ اس نئے ٹیسٹ کا استعمال ان مقامات پر ہونا چاہیے جہاں موجود افراد میں بیماری کی سنگین شدت کا خطرہ زیادہ ہوسکتا ہے تاکہ کووڈ کے پھیلاؤ کی روک تھام کی جاسکے۔
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے انٹرنیشنل جرنل آف انفیکشیز ڈیزیز میں شائع ہوئے۔
خیال رہے کہ تحقیق میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ ان نتائج کا اطلاق اس وقت دنیا بھر میں تیزی سے پھیلنے کورونا کی قسم اومیکرون پر کیا جاسکتا ہے یا نہیں۔