• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

ثاقب نثار آڈیو کیس: فرانزک تجزیے کیلئے غیر ملکی مستند اداروں کے نام طلب

شائع January 14, 2022
اسلام آباد ہائیکورٹ—فائل فوٹو: اسلام آباد ہائیکورٹ ویب سائٹ
اسلام آباد ہائیکورٹ—فائل فوٹو: اسلام آباد ہائیکورٹ ویب سائٹ

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو کا فرانزک تجزیہ کرانے کے لیے اٹارنی جنرل اور پاکستان بار کونسل سے غیر ملکی مستند فرانزک ایجنسیوں کے نام طلب کرلیے۔

سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن (ایس ایچ سی بی اے) اور سندھ سے تعلق رکھنے والے جوڈیشل کمیشن کے رکن کی دائر درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سماعت کی۔

درخؤاست میں اسلام آباد ہائیکورٹ سے استدعا کی گئی تھی کہ ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو کی تحقیقات کے لیے آزاد کمیشن تشکیل دیا جائے۔

دورانِ سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ اوریجنل آڈیو موجود ہے یا نہیں یہ بھی نہیں معلوم اور آڈیو مصدقہ ہے یا نہیں اس حوالے سے بھی کچھ کہا نہیں جا سکتا۔

یہ بھی پڑھیں:بار ایسوسی ایشن، جوڈیشل کمیشن نے سابق چیف جسٹس کی مبینہ آڈیو کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا

چیف جسٹس نے کہا کہ کوئی احتساب عدالت اس ہائی کورٹ کے ایڈمنسٹریٹو کنٹرول میں نہیں ہے، اس ہائی کورٹ سے متعلق ایسی کونسی چیز ہے جس پر آپ انکوائری کا مطالبہ کرتے ہیں۔

عدالت نے کہا کہ یہ تمام معاملات ایک زیرالتوا اپیل سے متعلق ہیں، آپ انکوائری چاہتے ہیں اور اس کا زیر التوا اپیلوں پر بھی اثر ہوگا، اگر عدالت انکوائری کا حکم دیتی ہے تو اپیلوں پر کیا اثر پڑے گا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ایسا لگتا ہے جن کی اپیلیں ہیں وہ یہ معاملات عدالت نہیں لانا چاہتے، یہ عدالت انکوائری کا حکم دیتی ہے تو اس کا تمام زیرالتوا مقدمات پر اثر ہوگا۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ الزام لگایا جا رہا ہے کہ اس عدالت کے بینچز کوئی اور بناتا ہے، کوئی ایک معمولی سا بھی ثبوت ہے کہ اس عدالت کا کوئی بینچ کسی اور نے بنایا۔

مزید پڑھیں:ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو: کالرز فرانزک رپورٹ تبدیل کرنے کیلئے دباؤ ڈال رہے ہیں، گیرٹ ڈسکوری

انہوں نے کہا کہ سیاسی بیانیوں پر کیسز کے فیصلے نہیں کیے جا سکتے، آپ بار کے لیڈر ہیں کوئی معمولی سا بھی ثبوت لے کر آئیں، انکوائری تو بینچز میں موجود ججز کی ہونی ہے۔

ایڈووکیٹ صلاح الدین نے کہا کہ ایک آڈیو موجود ہے جس میں یہ معلوم نہیں کہ ثاقب نثار کس سے گفتگو کر رہے ہیں، یہ بھی معلوم نہیں کہ کال پر دوسری جانب کوئی جج ہے بھی یا نہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو بادی النظر میں اپنا کیس تو بنانا ہوگا کوئی معمولی ثبوت ہی لے آئیں، اگر ثبوت نہیں تو یہ عدالت پر عوام کا اعتماد ختم کرنے کی کوشش ہے، ثبوت لائیں تو اس عدالت کو کمیشن بنانے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بیانیہ بنایا جا رہا ہے کہ اس عدالت کے بینچز کوئی اور بناتا ہے کوئی ثبوت تو لائیں، اس تمام عرصے میں کسی جج کا کنڈکٹ یا فیصلہ ایسا دکھا دیں جس سے ایسا لگتا ہو۔

یہ بھی پڑھیں: ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو کلپ کے فرانزک پر دھمکی دی جارہی ہے، امریکی کمپنی

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اگر اس آڈیو کلپ کا فرانزک کرائیں تو اس کا خرچہ کون برداشت کرے گا؟

ایڈووکیٹ صلاح الدین نے کہا کہ وزارت قانون اس کا خرچہ اٹھا سکتی ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ٹیکس دہندگان کے پیسے اس پر کیوں خرچ ہوں؟

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ تاریخ واقعی تلخ ہے، ججز نے ماضی میں چیزوں کو تسلیم کیا، یہاں معاملہ مختلف ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کسی بھی مستند فرانزک ایجنسی کا نام تجویز کریں جس سے اس آڈیو کلپ کا فرانزک کرایا جائے۔

جس پر ایڈووکیٹ صلاح الدین کا کہنا تھا کہ اٹارنی جنرل نے مجھے کہا کہ میں کسی کی پراکسی ہوں، میں کوئی نام تجویز نہیں کروں گا، آپ اس حوالے سے اٹارنی جنرل سے ہی کسی مستند فرانزک ایجنسی کا نام معلوم کر لیں۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی آڈیو کو ڈراما قرار دے دیا

بعدازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو کا فرانزک تجزیہ کرانے کے لیے اٹارنی جنرل اور پاکستان بار کونسل سے غیر ملکی مستند فرانزک ایجنسیوں کے نام طلب کرلیے۔

ساتھ ہی درخواست گزاروں کو آڈیو کلپ فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 28 جنوری تک ملتوی کردی۔

پس منظر

فیکٹ فوکس کی ویب سائٹ پر ایک آڈیو کلپ کے ساتھ خبر شائع ہوئی تھی جو سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے حوالے سے تھی تاہم ڈان مذکورہ آڈیو کلپ کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کرسکا۔

کلپ میں سابق چیف جسٹس کی مبینہ آواز میں یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ ’مجھے اس کے بارے میں تھوڑا دوٹوک ہونے دو، بدقسمتی سے یہاں یہ ادارے ہیں جو حکم دیتے ہیں، اس کیس میں ہمیں میاں صاحب (نواز شریف) کو سزا دینی پڑے گی، (مجھے) کہا گیا ہے کہ ہمیں عمران صاحب (عمران خان) کو (اقتدار) میں لانا ہے‘۔

انہوں نے مبینہ طور پر مزید کہا کہ ’سزا تو دینی ہی پڑے گی‘۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف، مریم نواز کے ٹرائل سے متعلق آڈیو کلپ جعلی ہے، سابق چیف جسٹس

سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے اس آڈیو کلپ کے حوالے سے کہا کہ آڈیو کلپ ’جعلی‘ ہے اور میں نے آڈیو کال میں موجود شخص سے کبھی بات نہیں کی۔

مذکورہ کلپ سامنے آنے پر سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن (ایس ایچ سی بی اے) اور سندھ سے تعلق رکھنے والے جوڈیشل کمیشن کے رکن نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے استدعا کی تھی کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو کی صداقت اور تحقیقات کے لیے آزاد کمیشن کی تشکیل کی جائے۔

درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ وہ ایک آزاد کمیشن کا تقرر کرے جس میں اعلیٰ عدلیہ کے اراکین یا (ر) ججز، قانونی ماہرین، صحافیوں اور سول سوسائٹی کے ارکان شامل ہوں جو کہ ’جامع انکوائری‘ کرے تاکہ ’سابق چیف کی مبینہ آڈیو ریکارڈنگ کی تصدیق کی جا سکے‘۔

درخواست گزاروں نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ اس کمیشن کو نواز شریف خاندان کی سزا سے پہلے اور بعد میں عدلیہ پر لگائے گئے واقعات/الزامات کی بھی تحقیقات کا اختیار دیا جائے۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ جو واقعات رونما ہوئے ہیں ان سے لوگوں کی نظروں میں عدلیہ کی ساکھ اور آزادی ختم ہو رہی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024