جیمز بونڈ کی سائنس فکشن گن حقیقت بننے میں کامیاب
2012 میں جیمز بونڈ کی فلم اسکائی فال میں دکھایا گیا تھا کہ اس معروف جاسوس کے پاس ایسی گن تھی جو ہتھیلی کے پرنٹ پر کام کرتی تھی یعنی صرف مالک کے ہاتھ ہی اسے چلایا جاسکتا تھا۔
اب یہ سائنس فکشن خیال حقیقت بننے والا ہے کیونکہ امریکا میں ایک کمپنی نے ایسی گن متعارف کرائی ہے جو مالک کے انگلیوں کے نشانات پر ہی کام کرسکے گی۔
اس طرح کی گن کی تیاری کی کوشش کمپنیوں کی جانب سے کی جارہی تھی مگر انہیں ناکامی کا سامنا ہورہا تھا۔
مگر اب 9 ایم ایم کی اسمارٹ گن کو تیار کرلیا گیا ہے جس کو فنگرپرنٹ ریڈر سے ان لاک کیا جاسکتا ہے اور کمپنی اسے 2022 میں فروخت کے لیے پیش کرنے کی خواہشمند ہے۔
لوڈ اسٹار ورکس نامی کمپنی نے اسے تیار کیا ہے اور اس کے شریک بنای گیراتھ گلاسر کے مطابق انہیں اس گن کا خیال جیمز بونڈ فلم دیکھ کر نہیں آیا بلکہ بچوں کے ہاتھوں غلطی سے والدین کی گن چلنے کے واقعات کو پڑھ کر آٰیا۔
ان کا کہنا ہے کہ اسمارٹ گن سے کوئی بچہ غلطی سے اسے چلا نہیں سکے گا بلکہ اسے مالک کے علاوہ کوئی بھی استعمال نہیں کرسکے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ نئی گن خودکشی کے واقعات کی روک تھام میں بھی مددگار ثابت ہوگی جبکہ جرائم پیشہ افراد کے لیے بھی اس طرح کے پتھیار ناکارہ ہوں گے۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ بڑے پیمانے پر گن کی تیاری میں چیلنجز کا سامنا ہے مگر ہمیں یقین ہے کہ کئی برسوں کی آزمائش کے بعد ٹیکنالوجی اور گن میں موجود مائیکرو الیکٹرونکس کو اتنا بہتر کرلیا گیا ہے کہ وہ لوگوں کے لیے محفوظ ہوگی۔
کمپنی نے اس گن میں فنگرپرنٹ ریڈر اور ایک نیئر فیلڈ کمیونیکشن (این ایف سی) چپ کو نصب کیا ہے جس کو ایک فون ایپ سے ایکٹیو کیا جاسکتا ہے جبکہ ایک پن پیڈ بھی ہے۔
فنگرپرنٹ ریڈر سے گن کو مائیکرو سیکنڈز میں ان لاک کیا جاسکتا ہے مگر گیلے ہاتھوں یا چوٹ وغیرہ پر یہ طریقہ کام نہیں کرے گا جس کے بیک اپ کے لیے پن پیڈ کو دیا گیا ہے۔
این ایف سی سگنل بھی اضافی بیک اپ ہے مگر اس کا طریقہ کار ابھی بتایا نہیں گیا۔
اس اسمارٹ گن کی قیمت 895 ڈالرز رکھے جانے کا امکان ہے۔