• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

چاند سے متعلق تنازعات کے خاتمے کیلئے قومی اسمبلی میں بل پیش

شائع January 12, 2022
بل میں چاند نظر آنے کی جھوٹی گواہی دینے والے شخص کے لیے تین سال تک قید کی تجویز کی گئی ہیں— فوٹو: قومی اسمبلی ٹوئٹر
بل میں چاند نظر آنے کی جھوٹی گواہی دینے والے شخص کے لیے تین سال تک قید کی تجویز کی گئی ہیں— فوٹو: قومی اسمبلی ٹوئٹر

حکومت نے گزشتہ روز قومی اسمبلی میں پانچ بل پیش کیے جن میں چاند دیکھنے کے نظام کو ریگولیٹ کرنے اور رویت ہلال کمیٹی کو بااختیار بنانے کے لیے چاند دیکھنے کے حوالے سے موسمی تنازعات کو ختم کرنے کی کوشش کا بل بھی شامل ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر برائے مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی نورالحق قادری کی جانب سے وزیر اعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان نے پاکستان رویت ہلال کمیٹی بل 2021 پیش کیا۔

مجوزہ قانون میں وفاقی دارالحکومت، صوبوں اور اضلاع میں کمیٹیوں کی تشکیل کے علاوہ ایک وفاقی رویت ہلال کمیٹی کے قیام کی تجویز دی گئی ہے جس میں تمام مسالک اور مکاتب فکر کے علمائے کرام کی نمائندگی ہوگی، یہ تمام کمیٹیاں تین سال کی مدت کے لیے نامزد کی جائیں گی۔

یہ بل صرف وفاقی کمیٹی کے چیئرمین یا اس کے نامزد شخص کو چاند نظر آنے کے بارے میں اعلان کرنے کا اختیار دیتا ہے، بل میں قانون کی خلاف ورزی کرنے والے پر 5 لاکھ روپے تک جرمانے کی تجویز دی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: رویت ہلال ایکٹ:چاند کا نجی اعلان کرنے والے کو 1 سال سزا کی تجویز

مجوزہ قانون سے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کو بھی یہ اختیار حاصل ہوگا کہ اگر کوئی چینل وفاقی کمیٹی کی جانب سے سرکاری اعلان سے قبل چاند دیکھنے کے حوالے سے اعلان کرتا ہے تو ٹیلی ویژن چینلز کا لائسنس منسوخ کردیا جائے گا یا اس پر 10 لاکھ روپے تک جرمانہ بھی عائد کیا جا سکتا ہے۔

اسی طرح بل میں چاند نظر آنے کی جھوٹی گواہی دینے والے کے لیے تین سال تک قید اور 50 ہزار روپے تک جرمانہ یا دونوں سزائیں تجویز کی گئی ہیں۔

مجوزہ بل کے مطابق عدالتوں کو پابند کیا جائے گا کہ وہ 60 دن کے اندر قانون سے متعلق معاملات کا فیصلہ کریں۔

بل کے مطابق وفاقی کمیٹی چیئرپرسن سمیت 16 اراکین پر مشتمل ہوگی، وفاقی کمیٹی گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر سمیت ہر صوبے 2،2 علمائے کرام پر مشتمل ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: چاند کی رویت کا تنازع حل کرنے کیلئے کمیٹی قائم

محکمہ موسمیات کے دفتر سے گریڈ 20 کا افسر، سائنس اور ٹیکنالوجی کے ماہر، پاکستان اسپیس اینڈ اپر ایٹموسفیئر ریسرچ کمیشن کے نمائندے اور وزارت کے رویت ہلال امور ڈویژن کے ڈائریکٹر جنرل کی سطح کا ایک افسر، کمیٹی کے سیکریٹری کے طور پر فرائض انجام دے گا۔

بل میں تجویز دی گئی ہے کہ اسلامی ہجری کیلنڈر کے ہر مہینے کے آغاز کے لیے چاند دیکھنے کے لیے کسی بھی نام یا افراد کی جانب سے بنائی گئی کسی بھی دوسری کمیٹی پر مکمل پابندی عائد ہوگی۔

حکومت کی جانب سے اسمبلی میں پیش کیے گئے دیگر بلوں میں اسلام آباد ہیلتھ کیئر ریگولیشن بل 2021، فیڈرل ایمپلائز بینوولنٹ فنڈ اینڈ گروپ انشورنس (ترمیمی) بل 2021، پاکستان جانوروں اور پودوں کی تجارت پر کنٹرول کا (ترمیمی) بل 2021 اور پاکستان پیٹرولیم اپ اسٹریم ریگولیٹری اتھارٹی بل 2021 شامل ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024