• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

سرکاری اداروں کو نیا ایل این جی ٹرمینل بنانے کی ہدایت

شائع January 10, 2022
گیس کمپنیوں کو 2 ہفتوں کے اندر ایک مشترکہ پروپوزل جمع کروانے کی بھی ہدایت کی گئی — فائل فوٹو: رائٹرز
گیس کمپنیوں کو 2 ہفتوں کے اندر ایک مشترکہ پروپوزل جمع کروانے کی بھی ہدایت کی گئی — فائل فوٹو: رائٹرز

ایک اہم پالیسی اقدام میں حکومت نے سرکاری اداروں سے کہا ہے کہ وہ سرکاری شعبے میں ڈرامائی رفتار کے ساتھ ایک ایل این جی (مائع قدرتی گیس) ٹرمینل بنائیں تاکہ اگلے موسم سرما (10 ماہ) تک ملک میں توانائی کی زیادہ طلب کو پورا کرنے کے لیے اضافی گیس کی فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت حالیہ اجلاس میں حکومت نے نجی شعبے کے دو ایل این جی ٹرمینلز کے اسپانسرز پر ان کے منصوبوں میں سست روی اختیار کرنے کا الزام لگایا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ نجی شعبے کے سرمایہ کار ہر فورم پر متعلقہ اداروں کی جانب سے عدم تعاون کی شکایت کرتے رہے ہیں، جو ان کے سرمایہ کاری کے حتمی فیصلوں میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایل این جی کی ایشین اسپاٹ پرائسز 6 ماہ کی بلند ترین سطح پر

موجودہ موسم سرما کے دوران گیس کی قلت کا ذمہ دار ناقص منصوبہ بندی، ایل این جی کی ریکارڈ عالمی قیمتوں اور طویل مدتی سپلائرز کے نادہندگی کو قرار دیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں موجودہ دو ٹرمینلز کی صلاحیت کم استعمال ہوئی۔

دونوں ٹرمینلز اور سی این جی سیکٹر کے آپریٹرز سستی درآمدی ایل این جی کی دستیابی کا دعویٰ کر رہے تھے لیکن پبلک سیکٹر اداروں سے تعاون حاصل نہیں کر سکے۔

اس ضمن میں وزارت توانائی کے پیٹرولیم ڈویژن کی جانب سے جاری ایک حکم نامے میں کہا گیا کہ نجی شعبے (تعبیر انرجی اینڈ انرگیس) کی جانب سے نئے ایل این جی ٹرمینلز کی ڈیولپمنٹ میں سست روی کے پیش نظر ریاستی اداروں (پورٹ اتھارٹیز، سوئی کمپنیوں اور پی ایس او) پر مشتمل ایک کنسورشیم پبلک سیکٹر میں ترجیحاً ایف ایس آر یو (فلوٹنگ اسٹوریج اور ری گیسی فکیشن یونٹ) کی بنیاد پر نئے ایل این جی ٹرمینل کی تیز رفتار ترقی کے لیے مل کر کام کرے گا تاکہ اگلے موسم سرما (23-2022) تک نئی ایل این جی لائی جاسکے۔

مزید پڑھیں: پاکستان کا قطر سے 'سستی ترین' ایل این جی کا 10 سالہ معاہدہ ہوگیا

حیرت کی بات یہ ہے کہ پیٹرولیم ڈویژن بغیر کسی سرکاری ضمانت اور ذمہ داری کے الگ الگ رابطوں میں گیس کمپنیوں کو بار بار یاد دہانی کرا رہا تھا کہ وہ پائپ لائن کی گنجائش مختص کرنے، رسائی کے معاہدوں کو حتمی شکل دینے، گیس کی نقل و حمل کے معاہدوں، نیٹ ورک کوڈ اور تجارتی بنیادوں پر دو مجوزہ نجی ٹرمینلز کے لیے ٹائی ا<ن سہولیات کے لیے زمین مختص کرنے سے متعلق کابینہ اور اس کی مختلف کمیٹیوں کے فیصلوں پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔

اس ضمن میں 21 دسمبر 2021 اور 5 جنوری کے درمیان پیٹرولیم ڈویژن نے گیس کمپنیوں کو اپنے کاموں کو مکمل کرنے کے لیے سلسلہ وار خطوط لکھے اور بار بار نشاندہی کی کہ ’ڈی جی (گیس)، ایس این جی پی ایل اور ایس ایس جی سی ایل کے جواب کا اب بھی انتظار ہے‘۔

حکم نامے میں کہا گیا کہ یہ فیصلہ تعبیر انرجی، جاپانی مِٹسوبشی کارپوریشن اور انرگیس، قطر گیس اور 4 پاکستانی کاروباری اداروں کے جوائنٹ وینچر کی جانب سے گوادر اور کراچی میں ورچوئل ایل این جی پائپ لائنز اور کراچی میں نئے ایل این جی ٹرمینلز تیار کرنے سے متعلق معاملات پر 29 دسمبر کو وزیر اعظم کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: دسمبر کیلئے کم کارگوز کے ساتھ ایل این جی کی قیمتوں میں کمی

پیٹرولیم ڈویژن کے حکم نامے کے مطابق اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ وزارت بحری امور نئے ایل این جی ٹرمینل کی تیز رفتار تعمیر کے لیے کنسورشیم کی سربراہی کرے گی۔

ساتھ ہی گیس کمپنیوں، ایس این جی پی ایل اور ایس ایس جی سی ایل کو 2 ہفتوں کے اندر ایک مشترکہ پروپوزل بھی جمع کروانے کی ہدایت کی گئی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024