• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

لسٹڈ کاروباری اداروں کے منافع میں اضافہ ظاہر کرتا ہے معیشت مضبوط ہو رہی ہے، وزیر اعظم

شائع January 8, 2022 اپ ڈیٹ January 9, 2022
وزیر اعظم نے کہا کہ امید ہے کاروباری اداروں اور مالکان کی جانب سے منافع میں سے اپنی ورک فورس کو بھی حصہ دیا جائے گا — فائل فوٹو / عمران خان انسٹاگرام
وزیر اعظم نے کہا کہ امید ہے کاروباری اداروں اور مالکان کی جانب سے منافع میں سے اپنی ورک فورس کو بھی حصہ دیا جائے گا — فائل فوٹو / عمران خان انسٹاگرام

وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ لسٹڈ کاروباری اداروں کے منافع میں اضافہ ظاہر کرتا ہے معیشت مضبوط ہو رہی ہے اور ملازمتیں پیدا ہو رہی ہیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ’کورونا وبا کے چیلنج کے باوجود رواں سال کے ابتدائی نو ماہ میں لسٹڈ کاروباروں سے حاصل منافع میں 59 فیصد اضافہ ہوا ہے، جو معیشت میں مضبوط نمو اور ملازمتوں کے مواقع پیدا ہونے کو ظاہر کرتا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’مجھے امید ہے کہ کاروباری اداروں اور مالکان کی جانب سے اس حاصل شدہ منافع میں سے اپنی ورک فورس کو بھی حصہ دیا جائے گا‘۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز رپورٹ سامنے آئی تھی کہ سال 2021 کے پہلے 9 ماہ میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) نے 258 ارب روپے منافع کمایا جو 10 سال کے دوران سب سے زیادہ ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ سال 2018 اور 2020 میں اوسط سہ ماہی منافع 163 ارب روپے تھا، تاہم 2021 کی پہلی تین سہ ماہیوں میں 252 ارب روپے منافع حاصل ہوا، جو 55 کا اضافہ ظاہر کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کے تین سال معاشی کامیابی کی کہانی ہیں، وزیراعظم

کمپنیوں نے منافع بڑھنے کی وجہ سے 2020 میں 271 ارب روپے کے مقابلے میں 2021 میں 498 ارب روپے کا ڈویڈنڈ دیا، جن میں سب سے زیادہ ڈویڈنڈ کمرشل بینکوں کی جانب سے دیا گیا۔

اسی طرح سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن پاکستان (ایس ای سی پی) نے دعویٰ کیا کہ جولائی 2018 سے دسمبر 2021 تک 69 ہزار سے زائد نئی کمپنیاں رجسٹر ہوئیں، جبکہ جولائی 2015 سے جون 2018 تک تقریباً 20 ہزار کمپنیاں رجسٹر ہوئی تھیں۔

گزشتہ روز وزیر اعظم نے اسلام آباد میں مائیکرو اکنامک ایڈوائزری گروپ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت کے تین سال معاشی کامیابی کی کہانی ہیں کیونکہ ہمیں بہت بڑا گردشی قرضہ، برآمد مخالف پالیسیاں، غیر مستحکم مالی حالات، کم مسابقتی کاروباری ماحول اور نجی شعبے کے لیے مراعات کی کمی کی پالیسیاں ورثے میں ملی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی اسمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسی اور تعمیراتی صنعت کے لیے مراعات، سماجی تحفظ کا پروگرام اور صنعتوں، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کے لیے سبسڈیز نے معیشت کو بہتر رفتار سے آگے بڑھایا، جس کی عالمی سطح پر مبصرین کی طرف سے تعریف کی گئی ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا تھا کہ برآمدات میں 25 فیصد اضافہ ہوا ہے، ٹیکس ریونیو 38 فیصد اضافے کے ساتھ ریکارڈ سطح پر ہے اور ترسیلات زر میں بھی 27 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024