• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

کیا بٹ کوائن پاکستان کے مسائل کا حل ہے؟

شائع January 5, 2022
پاکستان میں لوگوں کو یہ بات سمجھانا انتہائی مشکل ہے کہ معیشت ہو، بینک، نوٹ یا فیکڑی، سب سے اہم چیز توانائی کا بہترین استعمال ہے—خاکہ: ایاز احمد لغاری
پاکستان میں لوگوں کو یہ بات سمجھانا انتہائی مشکل ہے کہ معیشت ہو، بینک، نوٹ یا فیکڑی، سب سے اہم چیز توانائی کا بہترین استعمال ہے—خاکہ: ایاز احمد لغاری

پاکستان کے چند ریٹائرڈ اہلکار سوشل میڈیا پر جتنے مضحکہ خیز لگتے ہیں حقیقت میں اس سے زیادہ ہوتے ہیں۔ ایک تحقیقاتی ادارے سے پالا پڑا، وہ پاکستان میں ڈالر کے بھاؤ کو کسی طرح کرپٹو سے منسلک کرنے کے درپے تھے۔ ایک پیالی چائے سے شروع ہونے والی ملاقات، پھر کئی دنوں کے سیشن میں تبدیل ہوئی، بالآخر میں انہیں اسٹیبل کوائن سمجھانے میں کامیاب رہا۔

بات یہاں ختم ہوگئی۔ کیا ہوا، کیا نہیں ہوا یہ اہم نہیں، لیکن کم از کم یہ ابہام دُور ہوگیا کہ ہم کامن سینس کا خطرناک حد تک بے دریغ استعمال کر رہے ہیں جس کی وجہ سے ہماری معیشت کا درست سمت میں گامزن ہونا ممکن نہیں۔

یہ رویہ مجموعی طور پر پاکستان کے ہر طبقے میں موجود ہے۔ جیسے کرپٹو ٹریڈنگ کرنے والے اپنے چینل ہیڈ کو وزیرِاعظم نہیں تو کم از کم معاونِ خصوصی ضرور دیکھنا چاہتے ہیں۔ اس ضمن میں وقار ذکا کی حمایت میں چلنے والے ٹرینڈ قابلِ غور ہیں۔ حالانکہ کسی بھی اچھے غیر ملکی پیڈ ٹریڈنگ اکاؤنٹ سے منسلک ہوکر پیسے کمانا انتہائی آسان ہے۔ اس کی وجہ کسی طور پر بھی تکنیکی نہیں بلکہ سپلائی افیکٹ ہے۔

فرض کریں میرے پاس 400 بندوں کا گروپ ہو، اور میں کوئی کوائن خرید کر انہیں وہ خریدنے پر مائل کرلوں۔ اب اگر 100 ڈالر کا بھی کوائن وہ خریدیں تو پہلے خریدنے والے کے پیسے ڈبل ہوجائیں گے، اسی طرح ٹریڈنگ کا یہ سارا دھندا چلتا ہے۔ آدھے کم لیتے ہیں اور آدھے پھنس جاتے ہیں، یوں آدھوں کے لیے گروپ ٹریڈ ہیرو اور باقیوں کے لیے زیرو، فیوچر ٹریڈنگ میں بھی بیچنے پر ایسے ہی اثرات آتے ہیں۔

مزید پڑھیے: کیا پاکستان بٹ کوائن سے متعلق ایل سلواڈور جیسا انقلابی فیصلہ کرسکتا ہے؟

کرپٹو کے 95 فیصد پراجیکٹ جعل سازی پر مبنی ہیں۔ ڈی سینٹرلائزیشن کے نام پر لوگوں سے دھوکا دہی کا کام ہو رہا ہے لیکن اس کے حامی یہ کہہ کر چپ کروا دیتے ہیں کہ پیسے بنا رہے ہیں، مخالفت کس بات کی، لیکن پیسہ تو منشیات اور قبضے میں بھی بہت ہے، پھر اس پر پابندی کیوں؟ صحیح غلط کی تمیز کیے بغیر کوئی بھی کاروبار درست نہیں ہوسکتا، اسی وجہ سے دنیا بھر میں کرپٹو کے حوالے سے قانون سازی کی ضرورت ہے۔

یہاں آپ پاکستانی ٹین اپ (TenUP) کو ہی لے لیں، کوائن بنا، پھر اسے رجسٹر کروانے کی کوشش کی گئی، بائنانس نے اس پر سوالات اٹھائے تو اس کے خلاف پاکستانی سوشل میڈیا پر مہم چلائی گئی۔ بنیادی سوال کا جواب نہیں دیا گیا کہ اس کا استعمال کیا ہے؟ جب سوالات کے جواب نہ ملے تو پھر بنانے والوں نے اس کا استعمال بنانے کی کوشش شروع کردی کہ یہ ایک ڈی سینٹرلائز بلاک چین ہے اور پاکستان میں میٹا ورس بنائے گی۔

اگر آپ اس کا وائٹ پیپر پڑھیں تو معلوم ہوتا ہے کہ اس میں تو خود ماسٹر نوڈ موجود ہے جو ڈی سینٹرلائزیشن کو بذاتِ خود ختم کردیتا ہے اور جہاں تک میٹا ورس کی بات ہے تو یہ بذاتِ خود ایک غیر واضح نظریہ ہے۔ یہاں اہم ترین سوال یہ ہے کہ کب تک پاکستان میں ایسے کاموں کی اجازت دی جاتی رہے گی اور کب تک جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کے بجائے غلط انداز سے لوگوں کو دھوکا دہی کا سلسلہ جاری رہے گا؟

یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ میں لوگوں کو ایک کوائن بیچ دوں اور کہوں کہ ابھی میں اس کو بنا رہا ہوں اور ابھی اس کا یوز کیس سامنے آئے گا۔ وینچر کیپٹل ازم کے بھی کچھ قوانین ہیں اور یہ سب پاکستان میں کرپٹو انڈسٹری کو بڑھانے کے بجائے تباہ کرے گا۔

بٹ کوائن فنانشل سسٹم میں ایک انقلاب تھا جس نے ایک سسٹم میں سے سنگل پوائنٹ آف فیل ایئر ختم کیا۔ پاکستان میں لوگوں کو یہ بات سمجھانا انتہائی مشکل ہے کہ معیشت ہو، بینک، نوٹ یا فیکٹری ہو، سب سے اہم چیز توانائی کا بہترین استعمال ہے، جو ممالک توانائی کا بہترین استعمال کرتے ہیں وہی ترقی کرتے ہیں۔ اگر اس سسٹم میں لیکیج موجود ہو تو سسٹم ناکارہ ہوجائے گا اور افراطِ زر اس سسٹم کی لیکیج ہے جو توانائی کو ضائع کرتا ہے، اگر کنڈکٹر نہیں بنتا تو توانائی کو مرکوز کرنے کا نظام نہ آتا اور کبھی بھی ہم بطور انسان ترقی نہ کرپاتے۔

مزید پڑھیے: پاکستان آخر کب تک کرپٹو سے کتراتا رہے گا؟

چاقو والے کو تیر والے نے ہرایا، پھر بندوق والا جیتا، پھر مشین گن والے کی باری آئی، پھر ایئر فورس نے زمینی فوج کو ہرایا، اب جوہری طاقت سب کچھ تباہ کرسکتی ہے، ثابت ہوا کہ توانائی کا بہترین استعمال ہی ممالک کو کامیاب یا ناکام بناتا ہے۔

بٹ کوائن انسانی تاریخ میں توانائی کا سب سے بہترین معاشی استعمال ہے۔ اگر آپ کو 100 سال کے لیے اپنے پیسے کو محفوظ رکھنا ہے تو اس کا کیا طریقہ کار ہوسکتا ہے؟ اگر ڈالر لیں گے تو افراطِ زر اسے کھا جائے گا، سونے کی حفاظت پر اس کی قیمت سے زیادہ پیسہ لگے گا، لیکن بٹ کوائن مجتمع توانائی کا واحد ذریعہ ہے جسے 10 ڈالر کا بھی خرید کر صدیوں کے لیے محفوظ کیا جاسکتا ہے۔

اسی وجہ سے بٹ کوائن دنیا میں تمام ممالک میں بطور اثاثہ تسلیم کیا جاتا ہے لیکن باقی کرپٹو کے ساتھ ایسا نہیں، تمام سسٹمز پر کچھ نہ کچھ سوالات موجود ہیں، بیشک ایسے جدید ڈی سینٹرلائزڈ سسٹم موجود ہیں جن پر بات ہوسکتی ہے لیکن انہیں مکمل طور پر تسلیم کرنے یا نہ کرنے کے فیصلے ریاستیں کر رہی ہیں۔

جذباتی لوگ بٹ کوائن کو پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کے تمام مسائل کا حل قرار دیتے ہیں۔ حالانکہ کوئی ایک پیمنٹ سسٹم یا پھر ایک اثاثہ کسی بھی ریاست کے ڈھانچے کو درست نہیں کرسکتا۔ بٹ کوائن کی ٹریڈنگ کی بات کی جائے تو اسے سمجھنا کوئی بہت بڑا مسئلہ نہیں، بات صرف زاویے کی ہے۔ آپ ایک گھنٹے کی قیمت کو دیکھ رہے ہیں یا 2 سال کی، جو اس بات کو سمجھ جاتا ہے، اسے بٹ کوائن سمجھ میں آجاتا ہے۔ باقی راتو رات امیر ہونے کی کہانی قطعی غلط ہے۔ عمومی طور پر بات کی جائے تو بٹ کوائن آج تک اپنے لگورتھمک گروتھ کَرو (logarithmic growth curve) میں رہا ہے، ماسوائے کورونا کے موقع پر کہ جب دنیا بھر میں لاک ڈاؤن کا اعلان ہوا تو ایک بار اس سے باہر نکلا، اس کے علاوہ قیمت ہمیشہ اس کَرو کے اندر ہی موجود رہی۔

یہ چارٹ انتہائی عام ہیں اور ہر جگہ موجود ہیں تو پھر اس کام میں نقصان کیوں ہوتا ہے؟

اس کی وجہ صبر اور ایک لمبے عرصے تک انتظار کی صلاحیت کا نہ ہونا ہے۔ چلیں اگر صبر بھی موجود ہو تو پھر پاکستان جیسے ملک اپنے مسائل کیا حل کرسکتے ہیں؟ تو اس کا جواب بھی نفی میں ہے۔

مزید پڑھیے: بِٹ کوائن کیا ہے، اور کیا آپ کو یہ خریدنا چاہیے؟

یہاں میں صرف پاکستان کی بات کروں گا۔ پاکستانی معاشی ماہرین کو ٹی وی پر بیٹھے تنقید یا توصیف کرتے دیکھ کر یہ بات سمجھ میں نہیں آتی کہ آیا یہ جان بوجھ کر غلط بیانی کر رہے ہیں یا پھر یہ مسائل سمجھنے سے قاصر ہیں۔

پاکستان کے معاشی مسائل میں سب سے بڑا مسئلہ اکثریت کو اخلاقی مار مار کر کونے سے لگانا ہے۔ وزیرِاعظم سے منبر تک، اور گھر میں موجود ہر فرد اس اکثریت کو ایک خاص انداز سے ناکارہ بنانے میں لگا ہے۔

جی ہاں میں خواتین کی بات کر رہا ہوں۔ وہ خواتین جو گھر سے باہر کھڑی ہوکر ہنس بھی دے تو خراب ہوجاتی ہیں۔ ذرا غور کریں تو آپ کو معلوم ہوگا کہ اس ملک کی اکثریت کو ہم نے کیسے ناکارہ بنایا ہوا ہے اور اس کی راہ میں کیسی کیسی رکاوٹیں کھڑی کر رکھی ہیں۔

وہ سربراہ بن جائے تو بھی خراب

وہ سڑک پر کھڑی ہو تو بھی خراب

وہ ترقی کرلے تو یقیناً خراب

وہ ترقی نہ کرے تو مصدقہ خراب

وہ اکیلی ہو تو بہترین موقع

وہ کسی کے ساتھ ہو تو باقی موقعے کی تلاش میں

ہم صرف اسی صورت میں اکثریت کی عزت کرتے ہیں جس دن وہ گھر کی چار دیواری میں بغیر کوئی خواب دیکھے مرجاتی ہے۔ جتنی دیر وہ زندہ ہو اسے بھی شک کی نگاہ سے ہی دیکھا جاتا ہے۔ ہم صرف ایک ایسی مری ہوئی عورت کی عزت کرتے ہیں جس نے کبھی خواب نہ دیکھیں ہوں اور اگر دیکھے بھی ہوں تو اس کو پورا کرنے کی کوشش نہ کی ہو اور وہ مرچکی ہو، اس کے علاوہ باقی سب خراب ہیں۔

اب ایسا معاشرہ جو مسلسل صرف اکثریت کو اخلاقیات سمجھانے میں لگا ہو اسے دنیا کی بہترین مجتمع توانائی سے بنا ہوا اثاثہ بھی مسائل سے نہیں نکال سکتا، کیونکہ وہ یہ نہیں سمجھ سکتا کہ دنیا کا کوئی بھی اثاثہ ہو چاہے وہ سونا، اسٹاک یا بانڈز، جیسے ہی اس کی قیمت اوپر جائے گی تو اس کی سپلائی بھی بڑھ جائے گی لیکن بٹ کوائن کی سپلائی نہیں بڑھے گی۔ اس وجہ سے یہ آج تک کا انسانی تاریخ کا سب سے طاقتور اثاثہ ہے۔

نمر احمد

لکھاری گزشتہ 14 برس سے الیکٹرانک میڈیا سے وابستہ ہیں۔ معیشت اور ٹیکنالوجی ان کی خصوصی دلچسپی کے موضوعات ہیں۔ انہیں ٹوئٹر پر فالو کریں: nimerahmadkhan@

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024