جوڑوں کے امراض کا باعث بننے والی عام عادات
کیا آپ جوڑوں کے درد میں مبتلا ہیں ؟ اگر ہاں تو آپ تنہا نہیں درحقیقت عمر کی چوتھی اور پانچویں دہائی میں اکثر افراد اس تکلیف کا شکار ہوجاتے ہیں۔
درحقیقت عمر بڑھنے کے ساتھ ہڈیاں بھی کمزور ہونے لگتی ہیں جس کے باعث جوڑوں کا درد لوگوں کو اپنا شکار بنالیتا ہے۔
عام طور پر یہ مرض خون میں یورک ایسڈ جمنے کے نتیجے میں ہوتا ہے، یہ یورک ایسڈ جسمانی پراسیس کے نتیجے میں خارج ہوتا ہے اور عام طورپر خون میں تحلیل ہوکر گردوں کے راستے پیشاب کے ذریعے نکل جاتا ہے مگر جب جسم اس کی زیادہ مقدار بننے لگے تو گردے اس سے نجات پانے میں ناکام رہتے ہیں۔
اس کے نتیجے میں یہ جوڑوں میں کرسٹل کی شکل میں جمنے لگتا ہے جس سے جوڑوں میں درد ہونے لگتا ہے۔
مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ طرز زندگی چند عام عادات بھی آپ کو جوڑوں کے امراض کا شکار بناسکتی ہیں؟
اضافی جسمانی وزن
آپ کے جوڑ ہڈیوں کو ایک دوسرے سے جوڑتے ہیں، اسی وجہ سے وہ بھاری بوجھ کے لیے حساس ہوتے ہیں۔
جسمانی وزن میں ہر 400 گرام اضافہ گھٹنوں کے دباؤ کو 4 گنا زیادہ بڑھا دیتا ہے۔ اسی طرح کمر، کولہوں اور پیروں پر بھی دباؤ بڑھتا ہے جس کا نتیجہ تکلیف، نقصان اور درد کی شکل میں نکلتا ہے۔
زیادہ جسمانی وزن سے ورم بھی متحرک ہوتا ہے جس کے نتیے میں جوڑ اکڑ جاتے ہیں، تکلیف اور سوجن کا سامنا ہوتا ہے۔
بہت زیادہ ٹیکسٹ پیغامات
موجودہ عہد میں ڈیوائسز میں تحریری پیغامات کو ٹائپ کرنا بہت عام ہے مگر ایسا بہت زیادہ کرنا ہاتھوں کی انگلیوں کے جوڑوں کو نقصان پہنچاتا ہے۔
اسی طرح فون کو سر جھکا کر دیکھنا گردن اور کندھوں کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے، سر کے جھکاؤ میں ہر ایک انچ کا اضافہ مسلز پر دباؤ کو بڑھاتا ہے۔
ہائی ہیلز
ہائی ہیل خواتین کی خوبصورت میں تو اضافہ کرکستی ہے مگر اس جوتوں کی اونچائی جتنی زیادہ ہوگی اتنا رانوں کے مسلز کو گھٹنوں کو سیدھا رکھنے میں زیادہ محنت کرنا پوگی جس کا نتیجہ تکلیف کی شکل میں نکلتا ہے۔
ماہرین کے خیال میں ہائی ہیلز کا روزانہ استعمال ہڈیوں کے بھربھرے پن کا خطرہ بڑھاتا ہے۔
انگلیاں چٹخانا
یہ بہت عام عادت ہے اور اس سے جوڑوں کے امراض کا مسئلہ لاحق نہیں ہوتا مگر بہتر یہی ہے کہ اس عادت سے نجات حاصل کرلیں۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ یہ عادت ہاتھوں کی سوجن اور گرفت کو کمزور بنانے کا باعث بن سکتی ہے۔
بھاری بیگ
اب یہ پرس ہو، بیک پیک یا مسافر بیگ، ان میں بہت زیادہ سامان گردن اور کندھوں میں تکلیف کا باعث بن سکتا ہے۔
اگر آپ ان بیگز کو جسم کے صرف ایک ہی حصے میں اٹھائے رکھتے ہیں تو اس کے نتیجے میں مسلز بہت زیادہ کھچ جاتے ہیں اور جوڑوں پر دباؤ بڑھتا ہے۔
اگر آپ روز ایسا کرتے ہیں تو آپ کا جسم جوڑوں کی تکلیف کے ذریعے آپ کو پیغام دیتا ہے۔
کام کے لیے مسلز کا غلط استعمال
جب آپ چھوٹے مسلز پر بہت زیادہ بوجھ ڈالتے ہیں تو جوڑوں کو اس کی قیمت ادا کرنا پڑتی ہے، اگر آپ ایک بھاری دروازے کو کھول رہے ہیں تو انگلیوں کی بجائے کندھوں سے اس کو دھکا دیں۔
اگر آپ فرش سے کوئی بھاری سامان اٹھا رہے ہیں تو پہلے گھٹنوں کو موڑ لیں اور ٹانگوں کے مضبوط مسلز کے ذریعے اٹھیں، اگر کوئی سامان اٹھا کر چل ہے ہیں تو اسے انگلیوں پر لٹکانے کی بجائے ہتھیلی میں اٹھائیں۔
پیٹ کے بل سونا
اس طرح سونے سے ہوسکتا ہے کہ خراٹوں کے مسئلے میں کمی لانے میں مدد مل جائے مگر جسم کو زیادہ آرام نہیں ملتا۔
پیٹ کے بل لیٹنے سے ریڑھ کی ہڈی سکڑتی ہے، سر ایک سمت پر بہت دیر تک رہتا ہے اور ان سب سے دیگر جوڑوں اور مسلز پر دباؤ بڑھتا ہے۔
اسکریچنگ سے دوری
یوگا پسند نہیں کرتے تو بھی اسکریچنگ کو معمول بنانا مسلز اور ٹینڈنز کو مضبوط بنانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
اس سے وہ زیادہ لچکدار بھی ہوتے ہیں جس سے جوڑوں کو زیادہ آسانی سے حرکت کرنے اور مسلز کے افعال میں بہتری آتی ہے، یہ سب صحت مند اور مستحکم جوڑوں کی کنجی ہے۔
ویٹ ٹریننگ
40 سال سے زائد عمر کے بعد ہڈیوں کی صحت متاثر ہونے لگتی ہے اور وہ معمولی پتلی ہوجاتی ہے اور زیادہ آسانی سے ٹوٹ سکتی ہیں۔
مگر ویٹ ٹریننگ سے مسلز بنانے سے ہڈیوں کے حجم میں کمی کا عمل سست ہوتا ہے بلکہ نئی نشوونما کا عمل متحرک ہوتا ہے۔
تمباکو نوشی
تمباکو نوشی کی عادت کو ترک کرنے پر جسم کے جوڑ آپ کے شکر گزار ہوں گے۔
سیگریٹ میں موجود نکوٹین سے ہڈیوں کے لیے دوران خون کی رفتار کم ہوتی ہے اور ریڑھ کی ہڈی پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
تمباکو نوشی سے ہڈیوں کو مضبوط رکھنے والے کیلشیئم کی مقدار محدود ہوتی ہے جبکہ ایسٹروجن کی مقدار بھی متاثر ہوتی ہے جو ہڈیوں کی صحت کے لیے اہم ہارمون ہے۔
ان سب سے جوڑ کمزور ہوتے ہیں اور عمر بڑھنے کے ساتھ گرنے پر کولہے کی ہڈی ٹوٹنے کا خطرہ بڑھتا ہے۔
نیند کی کمی
ہوسکتا ہے کہ آپ کو عجیب لگے کہ نیند کی کمی جوڑوں پر کیسے اثرانداز ہوسکتی ہے، مگر ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جوڑوں کے امراض کے شکار افراد کو بے خواب راتوں کے بعد زیادہ تکلیف محسوس ہوتی ہے۔
ایک خیال یہ ہے کہ نیند کی کمی سے جسم میں ورم متحرک ہوتا ہے اور طویل المعیاد بنیادوں پر جوڑوں کے مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔
اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے مگر اس وقت تک اچھی نیند کو عادت بنانے میں کوئی نقصان بھی نہیں۔
بیٹھنے اور چلنے پھرنے کا خراب انداز
جسمانی انداز اس حوالے سے بہت اہمیت رکھتا ہے، کرسی پر بیٹھنے کے بعد اگر کندھے اور سر آگے کی جانب جھکے ہوں تو مسلز اور جوڑوں پر دباؤ بڑھتا ہے جبکہ وہ تھکاوٹ کے شکار ہوجاتے ہیں۔
تو اپنی کمر کو سیدھا رکھیں اور کندھوں کو جھکانے سے گریز کریں۔
تکلیف کو نظرانداز کرنا
جب آپ ورزش کرتے ہیں تو آپ کو اس کے لیے زیادہ طاقت کی ضرورت ہوتی ہے۔
یقیناً ورزش کرنے سے مسلز سوجن کا شکار ہوتے ہیں اور تکلیف ہوتی ہے جو عام سمجھا جاتا ہے، مگر یہ مسئلہ کئی دن تک برقرار رہے یا مسلز بہت زیادہ سوج جائیں تو یہ عام نہیں۔
جوڑوں کی تکلیف عام نہیں ہوتی تو اس پر توجہ کرنی چاہیے، اگر آپ کو لگتا ہے کہ ضرورت سے زیادہ ورزش کرلی ہے تو اس میں کمی لائیں۔
اگر تکلیف ختم نہ ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
کمپیوٹر کے سامنے بہت زیادہ وقت گزارنا
اس سے گردن میں تکیف ہوسکتی ہے، کہنی، کلائیوں، کمر اور کندھے بھی تکلیف دہ ہوسکتے ہیں۔
یہ بیٹھنے کے غلط انداز کا ہی مسئلہ نہیں ہوتا بلکہ ایک ہی انداز میں بہت زیادہ وقت تک بیٹھے رہنے کا نتیجہ بھی ہوتا ہے۔
اس کے نتیجے میں مسلز کو ضرورت سے زیادہ کام کرنا پڑتا ہے، کمر کی ڈسکس پر دباؤ بڑھتا ہے، بہتر ہے کہ ہر ایک گھنٹے بعد کچھ منٹ کے لیے اپنی جگہ سے اٹھ کر چہل قدمی کرلیں۔