• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

بچوں کے دودھ، خوردنی تیل سمیت دیگر اشیا پر 17فیصد سیلز ٹیکس کی تجویز

شائع December 30, 2021 اپ ڈیٹ December 31, 2021
حکومت نے خوردنی تیل پر بھی 17 فیصد سیلز ٹیکس کی تجویز دی ہے — فائل فوٹو: وائٹ اسٹار
حکومت نے خوردنی تیل پر بھی 17 فیصد سیلز ٹیکس کی تجویز دی ہے — فائل فوٹو: وائٹ اسٹار

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی وفاقی حکومت نے ضمنی بجٹ میں دالیں اور شیر خوار بچوں کے دودھ سمیت دیگر اشیا پر 343 ارب روپے کے ٹیکس کی چھوٹ ختم کرنے اور اضافی ٹیکسوں کی تجویز دی ہے۔

وفاقی وزیرخزانہ شوکت ترین نے جمعرات کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں ضمنی بجٹ پیش کر دیا تاہم اسے منظور نہیں کیا جاسکا-

مزید پڑھیں: غریبوں کا روٹی، کپڑا اور مکان کا خواب کبھی پورا نہیں ہوا، وزیر خزانہ

ضمنی بجٹ میں درآمدی اور مقامی گاڑیاں، موبائل فون، لیب ٹاپ، اسٹیشنری کی اشیا، دالیں، شیر خوار بچوں کا دودھ، پولٹری، ڈیری مصنوعات، سونا، چاندی، زیورات، بیکری مصنوعات، پاور پلانٹ کی مشینری اور لگژری اشیا سمیت دیگر کئی اشیا پر دیا گیا ٹیکس کا استثنیٰ ختم یا لگانے اور بڑھانے کی تجویز دے دی گئی۔

وفاقی حکومت نے ضمنی مالیاتی بل 2021 کے تحت 1000 سی سی گاڑی تک ایک لاکھ، ایک ہزار سے دو ہزار سی سی تک کی گاڑی پر دو لاکھ اور دو ہزار سی سی سے اوپر کی گاڑی پر 4 لاکھ روپے ایڈوانس ٹیکس لگانے کی تجویز دی ہے-

ضمنی بجٹ میں 1001 سی سی سے 1799 سی سی کی درآمدی گاڑیوں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی 5 فیصد سے بڑھا کر 10 فیصد، 1800 سے 3000 سی سی کی درآمدی گاڑیوں پر ایکسائز ڈیوٹی 25 فیصد سے بڑھا کر 30 فیصد اور 3 ہزار سی سی سے زائد کی درآمدی گاڑیوں پر ایکسائز ڈیوٹی 30 فیصد سے بڑھا کر 40 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

درآمدی ڈبل کیبن پر ایکسائز ڈیوٹی 25 فیصد سے بڑھا کر 30 فیصد اور مقامی ڈبل کیبن پر ایکسائز ڈیوٹی 7.5 فیصد سے بڑھا کر 10 فیصد کرنے کی تجویز ہے-

اسی طرح 1001 سے 2000 سی سی کی مقامی گاڑیوں پر ایکسائز ڈیوٹی 2.5 سے بڑھا کر 5 فیصد، 2000 سی سی سے اوپر کی مقامی گاڑیوں پر ایکسائز ڈیوٹی 5 فیصد سے بڑھا کر 10 فیصد کرنے کی تجویز ہے-

شیرخوار بچوں کے دودھ پر 17 فیصد سیلز ٹیکس

ضمنی مالیاتی بل میں شیر خوار بچوں کے دودھ میں استعمال ہونے والے خام مال، بحری جہاز کے خام مال، مختلف پیکیجز میٹریل کا خام مال اور مختلف اسٹیشنری آئٹمز پر 17 فیصد سیلز ٹیکس لگانے کی تجویز دی گئی ہے-

یہ بھی پڑھیں: اگر اسٹیٹ بینک ہاتھ سے نکلنے کی کوشش کرے گا تو خودمختاری ختم کردیں گے، وزیر خزانہ

وفاقی حکومت نے سکستھ شیڈول کے تحت درجنوں آئٹمز پر 17 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کی بھی تجویز دی ہے۔

ضمنی مالیاتی بل میں دالیں،کوکنگ آئل، خوردنی تیل، پلانٹ اور مشینری کی درآمد، زندہ جانوروں اور پولٹری کی مصنوعات پر 17 فیصد سیلز ٹیکس لگانے کی تجویز دی گئی ہے۔

اسی طرح مختلف سیریلز، پھل، گنا اور انڈوں، بیکری آئٹمز، ڈیری اور پولٹری مصنوعات پر 17 فیصد سیلز ٹیکس لگانے جبکہ ڈبہ پیک درآمدی دودھ اور ادویات کے خام مال پر سیلز ٹیکس لگانے کی تجویز ہے۔

ٹی وی ڈراموں پر ایڈوانس ٹیکس کی تجویز

ضمنی مالیاتی بل میں ٹی وی ڈراموں اور اشتہارات پر ایڈوانس ٹیکس لگانے کی تجویز دی گئی ہے، غیر ملکی ڈرامے کی فی قسط پر 10 لاکھ روپے، غیر ملکی ٹی وی ڈرامے کے سنگل قسط پر 30 لاکھ روپے اور غیر ملکی فنکاروں کے اشتہار پر 5 لاکھ روپے فی سیکنڈ ایڈوانس ٹیکس لگانے کی تجویز دی گئی ہے-

حکومت نے اسلام آباد میں مختلف خدمات پر ایڈوانس ٹیکس لگانے کی بھی تجویز دی ہے۔

بل میں ہیلتھ کلب، جمز، انڈور اسپورٹس، مساج سینٹرز کی خدمات پر 5 فیصد ایڈوانس ٹیکس کی تجویز دی گئی ہے۔

اسی طرح لانڈری، ڈرائی کلینرز، کار ڈیلرز، آٹو ورکشاپس، صنعتی مشینری، شادی ہالز، کیٹرنگ، پنڈال کی خدمات، آئی ٹی خدمات، ویب ڈیزائن، ہوسٹنگ، نیٹ ورک ڈیزائن اور کال سینٹرز پر 5 فیصد ایڈوانس ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے۔

مزید پڑھیں: قومی اسمبلی میں ضمنی مالیاتی بل پیش، اپوزیشن کا شور شرابا

حکومت نے لیپ ٹاپ، نوٹ بکس اور کمپیوٹرز پر 17 فیصد سیلز ٹیکس لگانے کی تجویز دی ہے، ضمنی فنانس بل میں درآمدی سائیکلز، پاور مشینری، سولر اور ونڈ انرجی کی مشینری پر سیلز ٹیکس لگانے کی تجویز ہے۔ وفاقی حکومت نے 200 ڈالر سے زائد کے درآمدی فونز پر سیلز ٹیکس بڑھانے کی تجویز ہے۔

حکومت نے سونا، چاندی اور زیورات پر 17 فیصد سیلز ٹیکس لگانے کی تجویز دی ہے۔

ضمنی فنانس بل 2021 کے تحت پرچون فروشوں، ساشے میں فروخت ہونے والی اشیا۔ غیر ملکی سرکاری تحفوں اور عطیات، قدرتی آفات کے لیے آنے والے مال، پوسٹ کے ذریعے پیکٹ ارسال کرنے، زرعی بیج، پودوں، آلات، کیمیکل، پولیٹری سیکٹر کی مشینری، بیٹری ڈیوٹی فری شاپس، بزنس ٹو بزنس رقم منتقلی، ادویات کے خام مال، بیکریوں، ریسٹورنٹ اور فوڈ چین، ماچس، الیکٹرک سوئچ، برانڈڈ مرغی کے گوشت، دودھ دہی، پنیر، مکھن، دیسی گھی اور بالائی ڈیری کے لیے مشینری اور پیکنگ میں فروخت ہونے والے مصالحوں پر 17 فیصد سیلز ٹیکس کی تجویز دی گئی ہے۔

اسی طرح فلور ملز پر اور درآمدی سبزیوں پر 10 فیصد سیلز ٹیکس لگانے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔

منی بجٹ کی منظوری کے مراحل

وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے قومی اسمبلی میں ضمنی مالیاتی بل 2021 پیش کیا جس پر سپیکر اسد قیصر نے رولنگ دی کہ ضمنی مالیاتی بل کسی قائمہ کمیٹی کو نہیں بھیجا جائے گا اس پر ایوان میں عام بحث کرائی جائے گی-

اسٹیٹ بینک کی خود مختاری کا بل 2021قومی اسمبلی کے اجلاس کے ایجنڈے میں شامل نہیں تھا، اس سے ضمنی ایجنڈے کے طورپر لایا گیا اور اسے بحث کے لیے قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بھیج دیا گیا-

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے خوردنی تیل، گھی کمپنیوں کے خلاف حکم امتناع معطل کردیا

اسپیکر اسد قیصر نے قومی اسمبلی کا اجلاس کل (جمعہ) تک ملتوی کردیا اور کل سے منی بجٹ پر بحث ہوگی اور سینیٹ کا اجلاس بلایا جائے گا تو سینیٹ میں ضمنی مالیاتی بل پیش کیا جائے گا اور سینیٹ مزید بحث اور سفارشات کے لیے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کو بھیج دے گی جہاں سے سفارشات واپس سینیٹ کو بھیج دی جائیں گی-

سینیٹ بل میں کمی یا اضافہ کرکے اپنی سفارشات قومی اسمبلی کو بھیج دے گی جس کے بعد قومی اسمبلی سینیٹ کی سفارشات مالیاتی بل میں شامل کرنا چاہے تو کرلے گی یا شامل نہ کرنا چاہے تو چھوڑ دے گی، اس طرح قومی اسمبلی اپنی اور سینیٹ کی سفارشات کو ضمنی مالیاتی بل میں شامل کرکے منظوری دے گی۔

آئین کے تحت مالیاتی بل کی منظوری کا اختیار صرف قومی اسمبلی کو ہے۔

اسی طرح اسٹیٹ بینک کی خود مختاری کا بل قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی سے منظوری کے بعد دوبارہ قومی اسمبلی میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا اور اس سے سینیٹ میں پیش کرنے کے بعد منظوری کے لیے قائمہ کمیٹی بھیج دیا جائے گا اور دوبارہ سینیٹ سے منظور کرانا ہوگا-

اس طرح ضمنی مالیاتی بل اور اسٹیٹ بینک کی خودمختاری دونوں بلز کی منظوری کا عمل مکمل ہوجائے گا۔

تبصرے (1) بند ہیں

انجنیئر حا مد شفیق Dec 30, 2021 10:59pm
بچے پیدا کرنے پر شاید ٹیکس لگانا بھول گئے ہیں

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024