• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

وزیر اعظم نے منی بجٹ پر اتحادیوں کا اجلاس طلب کرلیا

شائع December 30, 2021
اپوزیشن نے دعویٰ کیا ہے کہ بل سے مہنگائی اور عوام کی مشکلات میں اضافہ ہوگا — فائل فوٹو: اے ایف پی
اپوزیشن نے دعویٰ کیا ہے کہ بل سے مہنگائی اور عوام کی مشکلات میں اضافہ ہوگا — فائل فوٹو: اے ایف پی

وزیر اعظم عمران خان نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی زیر قیادت حکومتی اتحاد میں شامل جماعتوں کے پارلیمانی گروپوں کا اجلاس آج (جمعرات) کو طلب کیا ہے جس میں حکومت کی جانب سے متنازع ضمنی مالیاتی بل کی منظوری کے منصوبے پر غور کیا جائے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اپوزیشن نے اسے منی بجٹ قرار دیا ہے۔

قومی اسمبلی کے ایجنڈے کے مطابق وزیر خزانہ شوکت ترین ٹیکس اور ڈیوٹیز سے متعلق بعض قوانین میں ترمیم کے لیے فنانس (ضمنی بل 2021) قومی اسمبلی میں پیش کریں گے۔

مزید پڑھیں: 6 کھرب روپے کی ایڈجسٹمنٹس کے ساتھ ’منی بجٹ تیار‘

حکومتی اتحاد کے پارلیمانی گروپ کا اجلاس وزیر اعظم کی زیر صدارت دوپہر 2 بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوگا۔

ایوان زیریں کے ایجنڈے کے مطابق آج صرف بل پیش کیا جائے گا جبکہ اس کی منظوری نہیں دی جائے گی۔

اس سے قبل کابینہ کے اجلاس کے بعد وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا تھا کہ منی بجٹ کے معاملے پر کابینہ کا الگ اجلاس ہوگا جس میں تمام حکومتی اتحادیوں کو اعتماد میں لیا جائے گا۔

اپوزیشن پہلے ہی بل کی مخالفت کا عزم کر چکی ہے تاہم قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران شور شرابے کی توقع ہے۔

اپوزیشن نے دعویٰ کیا ہے کہ بل سے مہنگائی اور عوام کی مشکلات میں اضافہ ہوگا۔

دونوں بل پارلیمنٹ سے منظوری کے منتظر ہیں جس کے بغیر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پروگرام کی بحالی ممکن نہیں ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: منی بجٹ میں نیا ٹیکس نہیں لگا رہے، بعض استثنیٰ ختم کریں گے، شوکت ترین

ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ کابینہ، اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی خود مختاری کے بل پر غور نہیں کر سکی کیونکہ وزیر قانون اجلاس میں موجود نہیں تھے، لہٰذا کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی کے کام کو حتمی شکل دینے پر کابینہ کی توثیق نہیں ہو سکی۔

انہوں نے بتایا کہ دوسری بات یہ ہے ٹیکس قوانین (چوتھا) ترمیمی بل واپس لے لیا گیا کیونکہ نومبر میں افراط زر کی شرح 11.53 فیصد ہونے کے بعد حکومت بل پر مخالفت اور تنقید کو برداشت نہیں کرپائے گی۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024