• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

کورونا کے ہر 5 میں سے 2 مریضوں میں علامات ظاہر نہیں ہوتیں، تحقیق

شائع December 27, 2021
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کے شکار ہر 5 میں سے 2 مریضوں میں علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔

یہ بات اس حوالے سے ہونے والی اب تک کی سب سے بڑی تحقیق میں سامنے آئی۔

اس تحقیق میں 2 کروڑ 90 لاکھ سے زیادہ افراد پر ہونے والی 95 تحقیقی رپورٹس سے ڈیٹا جمع کیا گیا اور دریافت ہوا کہ 40.5 فیصد مثبت کیسز میں کسی قسم کی علامات ظاہر نہیں ہوئیں۔

آسان الفاظ میں لاتعداد افراد کووڈ سے متاثر ہوسکتے ہیں مگر ان کو اس کا علم ہی نہیں ہوگا۔

تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ اتنی بڑی تعداد میں بغیر علامات والے کیسز ان مریضوں سے برادریوں میں وائرس کے پھیلاؤ کے خطرے کو ظاہر کرتے ہیں۔

اگرچہ بغیر علامات والے کیسز کی تعداد بہت زیادہ تھی مگر 2 کروڑ 90 لاکھ میں سے ایسے 0.25 فیصد کیسز کے ٹیسٹ ہوئے۔

محققین نے بتایا کہ بغیر علامات والے مریضوں کی اسکریننگ بہت اہم ہے بالخصوص ایسے ممالک اور خطوں میں جہاں کامیابی سے کورونا وائرس کی وبا کو کنٹرول کیا جاچکا ہے۔

اس تحقیق کے لیے جن تحقیقی رپورٹس کا ڈیٹا اکٹھا کیا گیا ان میں سے زیادہ تر یورپ، شمالی امریکا اور ایشیا میں ہوئی تھیں، جبکہ افریقہ اور جنوبی امریکا سے بھی ڈیٹا اکٹھا کیا گیا۔

بغیر علامات والے مریضوں کے سب سے زیادہ ٹیسٹ یورپ اور سب سے کم ایشیا میں ہوئے، وہ بھی چین میں جہاں اسکریننگ پروگرام کافی سخت ہے۔

تحقیق کے مطابق بغیر علامات والے کیسز حاملہ خواتین، طیاروں یا بحری سفر کرنے والے افراد میں زیادہ عام تھے، اس کی وجہ ان افراد کے قرنطینہ پروگرام یا معمول کے طبی معائنے میں کووڈ ٹیسٹ ہونا تھے۔

اسی طرح 39 سال سے کم عمر افراد میں بھی بغیر علامات والے کیسز عام تھے اور اس کی ممکنہ وجہ یہ ہے کہ اس عمر کے گروپ میں بیماری کی سنگین علامات کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

محققین نے تسلیم کیا کہ تحقیق کچھ حد تک محدود ہے یعنی بغیر علامات والے کیسز میں ایسے مریضوں کو بھی شامل کیا گیا جن میں کچھ عرصے بعد علامات نمودار ہوگئی تھیں۔

مگر محققین کو توقع ہے کہ نتائج سے عوامی طبی اقدامات کو بہتر بنانے میں مدد مل سکے گی اور وائرس کے پھیلاؤ کی شرح میں کمی لائی جاسکے گی۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل جاما میں شائع ہوئے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024