• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

پارلیمان کے سرمائی سیشن کے دوران منی بجٹ پیش کیے جانے کا امکان

شائع December 22, 2021
شوکت ترین کا سینیٹ کے آج ہونے والے اجلاس میں اپنی رکنیت کا حلف اٹھانے کا امکان ہے— فائل فوٹو: ٹوئٹر
شوکت ترین کا سینیٹ کے آج ہونے والے اجلاس میں اپنی رکنیت کا حلف اٹھانے کا امکان ہے— فائل فوٹو: ٹوئٹر

پارلیمان کے دونوں ایوان آج سے سرمائی سیشن شروع کرنے کو تیار ہیں، ایسے میں حکومت کا ’منی بجٹ‘ پیش کرنے کا ارادہ ہے جبکہ اپوزیشن نے پوری طاقت سے اس کی مزاحمت کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس بجٹ میں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ ہونے والے سمجھوتے کے مطابق تقریباً 6 ارب روپے کی مالیاتی ایڈجسٹمنٹس اور اخراجات کی کٹوتیاں شامل ہیں۔

اطلاعات ہیں کہ وزارت خزانہ نے ضمنی مالیاتی بل 2021 کا مسودہ تیار کر لیا ہے لیکن قومی اسمبلی کے پہلے روز ہونے والے اجلاس کے ایجنڈے میں شامل نہیں کیوں کہ امکان ہے کہ مشیر خزانہ شوکت ترین سینیٹ انتخاب جیتنے کے نتیجے میں وفاقی وزیر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد اسے ایوان میں پیش کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: 6 کھرب روپے کی ایڈجسٹمنٹس کے ساتھ ’منی بجٹ تیار‘

شوکت ترین کا سینیٹ کے آج ہونے والے اجلاس میں اپنی رکنیت کا حلف اٹھانے کا امکان ہے۔

قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے بدھ (آج) کے اجلاس کے لیے 33 نکاتی ایجنڈا جاری کیا ہے جس میں الیکشن ترمیمی آرڈیننس 2021 سمیت 6 نافذ شدہ آرڈیننس کی مدت میں مزید 120 روز کی توسیع کی قراردادیں شامل ہیں۔

اس کے علاوہ وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت شفقت محمود قومی رحمت اللعالمین اتھارٹی آرڈیننس 2021 ایوان میں پیش کریں گے۔

حکومت کی جانب سے منی بجٹ پیش کرنے کو پیشگی اقدام قرار دیا جارہا ہے جس سے جنوری کے وسط میں پاکستان کی درخواست کو آئی ایم ایف بورڈ میں منظوری کے لیے پیش کرنے کی راہ ہموار ہو جائے گی۔

بورڈ کی منظوری ملک کے لیے ایک ارب ڈالر کے اجرا کو یقینی بنائے گی۔

مزید پڑھیں: پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان پیکج کی بحالی کیلئے معاہدہ

اطلاعات ہیں کہ ضمنی بجٹ میں شامل کی گئی مالیاتی ایڈجسٹمنٹس کے مطابق حکومت نے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام کے تحت 200 ارب روپے کے اخراجات کم کرنے اور حکومت کے عمومی اخراجات میں 50 ارب روپے کی کٹوتی کا فیصلہ کیا ہے۔

دوسری جانب حکومت کچھ ٹیکسز میں دی گئی چھوٹ واپس لے کر 350 ارب روپے کمانا چاہتی ہے۔

اس حوالے سے میڈیا سے بات کرتے ہوئے شوکت ترین نے کہا تھا کہ حکومت، ضمنی بجٹ میں ٹیکس میں اضافہ نہیں کرے گی البتہ کچھ ٹیکس استثنیٰ واپس لیے جائیں گے۔

دو بڑی اپوزیشن جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں نے پہلے ہی اعلان کردیا ہے کہ وہ حکومت کو منی بجٹ منظور نہیں کرانے دیں گے۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے رواں ماہ ایک بیان میں کہا تھا کہ پارلیمنٹ میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے منی بجٹ کی منظوری قومی خودکشی کے مترادف ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں الیکشن ایکٹ ترمیمی بل منظور، اپوزیشن کا واک آؤٹ

انہوں نے کہا تھا کہ منی بجٹ کی منظوری روکنے کے لیے مشترکہ اپوزیشن اتفاق رائے سے اجتماعی حکمت عملی تیار کرے گی کیوں کہ اس سے ملک کی معاشی صورتحال ابتر ہوجائے گی۔

ذرائع کے مطابق اپوزیشن جماعتیں حکومت کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے حالیہ فیصلے اور گھریلو صارفین کے لیے بالخصوص سندھ میں گیس کی قلت پر پارلیمان میں احتجاج کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ پی ٹی آئی رکن قومی اسمبلی فہیم خان کی جانب سے شہر کے رہائشیوں کو ’گیس کے کم پریشر اور عدم فراہمی‘ سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس بھی قومی اسمبلی کے اجلاس کے ایجنڈے میں شامل ہے۔

اس کے علاوہ مسلم لیگ (ن) کے اراکین کی جانب سے موجودہ حکومت کے دور میں گردشی قرضوں میں بے مثال اضافے پر توجہ دلاؤ نوٹس بھی ایجنڈے کا حصہ ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024