خیبرپختونخوا حکومت کو زلزلے سے متاثرہ اسکولوں کی تعمیر 6 ماہ میں مکمل کرنے کا حکم
سپریم کورٹ نے خیبرپختونخوا حکومت کو 2008 میں آنے والے زلزلے سے متاثرہ اسکولوں کی تعمیر چھ ماہ میں مکمل کر کے رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے دیا۔
ساتھ ہی عدالت نے خبردار کیا کہ متاثرہ اسکولوں کی تعمیر مکمل ہونے کی رپورٹ پیش نہ کی گئی تو توہین عدالت کی کارروائی ہو گی۔
چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے سال 2005 کے زلزلے سے خیبرپختونخوا کے متاثرہ علاقوں میں اسکولوں کی عدم تعمیر پر ازخود نوٹس کی سماعت کی۔
یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ: ایرا کو تمام زیر تعمیر منصوبے جون 2022 تک مکمل کرنے کا حکم
سماعت میں خیبرپختونخوا حکومت کے وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے بعد زلزلے سے متاثرہ 244 اسکولوں کی 70 فیصد تعمیر مکمل ہو چکی ہے۔
وکیل نے کہا کہ عدالت نے اگست میں خیبرپختونخوا میں زلزلے سے متاثرہ اسکولوں میں تعمیر کے لیے وقت دیا تھا تاہم خیبرپختونخوا کے شمالی اضلاع میں موسم سرما کے دوران تعمیراتی کام مکمل طور پر بند رہتا ہے۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ ایسا لگتا ہے کہ زلزلے سے متاثرہ اسکول ہمیشہ زیر تعمیر ہی رہیں گے۔
جسٹس اعجازالاحسن نے کہا ایک ڈیڈ لائن بتا دیں کب تک تمام اسکولوں کی تعمیر مکمل ہو کر فعال ہو جائیں گے؟
جس پر خیبرپختونخوا حکومت کے وکیل نے استدعا کی کہ اسکولوں کی تعمیر مکمل کرنے کے لیے مارچ کے بعد دو ماہ کا وقت دیا جائے۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ: زلزلہ زدہ علاقوں میں اسکولوں کی تعمیر سے متعلق ایرا کی رپورٹ مسترد
عدالت نے خیبرپختونخواہ حکومت کو اسکولوں کی تعمیر مکمل کر کے 6 ماہ میں رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا ور انتباہ دیا کہ اسکولوں کی تعمیر مکمل کرنے سے متعلق رپورٹ نہ پیش کی گئی تو توہین عدالت کی کارروائی ہوگی۔
بعدازاں عدالت نے ارتھ کوئیک ری کنسٹرکشن اینڈ ری ہیبیلٹیشن اتھارٹی (ایرا) کے چیئرمین کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیتےہوئے سماعت چھ ماہ کےلیے ملتوی کردی۔
خیال رہے کہ اس کیس کی نومبر میں ہونے والی سماعت میں سپریم کورٹ نے ایرا کو تمام زیر تعمیر منصوبے آئندہ برس جون تک مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے خیبرپختونخوا حکومت سے پیش رفت رپورٹ طلب کی تھی۔
قبل ازیں عدالت نے اسکولوں کی تعمیر سے متعلق ایرا کی رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے مسترد کردی تھی۔