• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

’جو کہا سچ ہے‘، ہتک عزت کے مقدمے کے اعلان کے باوجود جسٹس وجیہ بیان پر قائم

شائع December 16, 2021
جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین نے کہا کہ اخراجات کی دستاویزی شکل نہ ہونے کے سبب جہانگیر ترین کے لیے تردید کرنا بہت آسان ہے— فوٹو: ڈان نیوز
جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین نے کہا کہ اخراجات کی دستاویزی شکل نہ ہونے کے سبب جہانگیر ترین کے لیے تردید کرنا بہت آسان ہے— فوٹو: ڈان نیوز

وزیراعظم عمران خان پر لگائے گئے الزامات کے حوالے سے حکومت کی جانب سے ہتک عزت کا مقدمہ دائر کرنے کے اعلان کے باوجود جسٹس ریٹائرڈ وجیہ الدین نے کہا ہے کہ میں نے جو بھی کہا وہ سچ ہے اور اگر کوئی ہتک عزت کا مقدمہ کرنا چاہتا ہے تو ضرور کرے۔

کراچی میں ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما خالد مقبول صدیقی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے جسٹس ریٹائرڈ وجیہ الدین نے کہا کہ پاکستان میں ہم سب کے مشترکہ مسائل ہیں، کہیں وڈیرہ اور سردار قابض ہے تو کہیں خان قابض ہے، اگر قابض کوئی نہیں ہے تو پاکستان کے عوام قابض نہیں ہیں اور اسی عوام کے لیے ہم جدوجہد کررہے ہیں۔

مزید پڑھیں: جسٹس وجیہ کا عمران خان کے گھر کے خرچے سے متعلق بیان جھوٹا ہے، شہباز گل

ان کا کہنا تھا کہ سب سے بڑا مسئلہ شہری آبادی کا ہے اور ان مسائل میں بھی سندھ سب سے پیچھے ہے، پہلے کراچی اور سندھ کی باتیں ہوتی تھیں لیکن اب شہری اور دیہی سندھ کی باتیں شروع ہو گئی ہیں جس کے لیے اسمبلی کے مقدس فلور کا استعمال کیا جا رہا ہے۔

فواد چوہدری کی جانب سے ہتک عزت کے مقدمہ دائر کرنے کے حوالے سے سوال پر جسٹس وجیہہ الدین نے کہا کہ میں نے جو کچھ بھی کہا ہے وہ سچ ہے، اگر کوئی صاحب ہتک عزت کا مقدمہ کرنا چاہتے ہیں تو ضرور کریں، عدالتیں کھلی ہوئی ہیں، قانون کی عملداری کا تو مطلب ہی یہی ہے کہ اگر کسی کے حقوق کی پامالی ہوئی ہے تو وہ عدالتوں میں جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ سوال یہ ہے کہ حقوق کی پامالی فواد چوہدری کی ہوئی ہے یا عمران خان کی ہوئی ہے، اگر ہتک عزت کا مقدمہ بالخصوص کریمنل مقدمہ دائر کرنا ہے تو ایف آئی آر کون کٹواتا ہے، وہ شخص جس کے گھر پر واردات ہوئی ہو یا کوئی راہ چلتا آدمی ایف آئی آر کٹوائے گا۔

انہوں نے کہا کہ جہاں تک جہانگیر ترین کی جانب سے تردید کی بات ہے تو وہ آخر کرتے بھی کیا، کیا وہ کہتے کہ میں اخراجات کرتا رہا ہوں، اس طرح کے اخراجات کی کوئی دستاویزی شکل نہیں ہوتی لہٰذا ان کے لیے اس کی تردید کرنا بہت آسان تھا۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان پر الزامات: حکومت کا جسٹس (ر) وجیہہ کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ کرنے کا اعلان

جسٹس وجیہہ الدین نے کہا کہ چینی کے بارے میں جو مسئلہ کھڑا ہوا تھا جس پر کمیشن وغیرہ تک بات گئی تھی تو اس میں جہانگیر ترین کا کونسا بال بیکا ہو گیا اور اس بحران کے نتیجے میں تو آپ نے اربوں روپے کما لیے، تو آپ کے تعلقات کونسے کشیدہ ہوئے، آپ کو تو فائدہ ہی ہوا۔

واضح رہے کہ یہ معاملہ اس وقت شروع ہوا تھا جب تحریک انصاف کے سابق رہنما اور جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین نے عمران خان کے اخراجات کے حوالے سے سنگین الزامات عائد کیے تھے۔

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین نے کہا تھا کہ یہ مت سمجھیں کہ عمران خان دیانتدار آدمی ہیں، جہانگیر ترین پہلے عمران خان صاحب کے گھریلو اخراجات کیلئے 30 لاکھ روپے ماہانہ دیا کرتے تھے، بعد میں خرچ کے لئے یہ رقم بڑھا کر 50 لاکھ روپے کر دی گئی۔

اس پر وزیراعظم کے معاون خصوصی شہباز گل نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق رہنما جسٹس (ر) وجیہ الدین کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے عمران خان کے گھر کے خرچے سےمنسلک ان کا بیان جھوٹا اور غیرمنطقی ہے۔

اس موقع پر ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ اس وقت ہمیں جسٹس وجیہہ الدین کے تجربے کی ضرورت ہے، اس ملک کی محب وطن قوتیں یہ سمجھتی ہیں کہ پاکستان کو جاگیردارانہ نظام سیاست کے بجائے حقیقی جمہوری نظام کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں: 'عمران خان، جسٹس (ر) وجیہہ الدین سے معافی مانگیں'

پیپلز پارٹی رہنما سعید غنی کی جانب سے ایم کیو ایم کو دہشت گرد جماعت قرار دینے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ اگر وہ ہمیں دہشت گرد کہہ رہے ہیں تو الذوالفقار ہم ہی بنائی ہو گی، کیا ٹانگیں توڑ دینے کی باتیں ہم نے کی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جہاں تک یہ کہنا ہے کہ ایم کیو ایم لسانی فسادات کرانا چاہ رہی ہے تو کیا کوٹہ سسٹم میں نے لگایا تھا، لسانی بل ہم نے پیش کیا تھا؟، 13سال سے آپ نے سندھ کے تمام شہری علاقوں کو مفلوج اور معذور کردیا ہے تو کیا یہ ہم نے کیا تھا، آپ پورے سندھ کو لسانی فسادات کی جانب بڑھا رہے ہیں اور اس سے آپ نے ہمیشہ فائدہ اٹھایا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024