• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

رواں مالی سال کے 5 ماہ میں ترسیلات زر 10 فیصد اضافے کے بعد 13 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں

شائع December 14, 2021
جولائی تا نومبر کے عرصے میں بھیجی گئی رقوم 9.7 فیصد بڑھ کر 12 ارب 90 کروڑ ڈالر ہوگئیں — فائل فوٹو: شٹراسٹاک
جولائی تا نومبر کے عرصے میں بھیجی گئی رقوم 9.7 فیصد بڑھ کر 12 ارب 90 کروڑ ڈالر ہوگئیں — فائل فوٹو: شٹراسٹاک

کراچی: سمندر پار پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی گئی ترسیلات زر ماہانہ بنیادوں پر 6.6 فیصد کم رہیں تاہم رواں مالی سال کے ابتدائی 5 ماہ کے دوران اس میں 10 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے جاری اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ نومبر میں ملک کو 2 ارب 35 کروڑ ڈالر، اکتوبر میں 2 ارب 51 کروڑ 70 لاکھ ڈالر جبکہ ستمبر میں 2 ارب 70 کروڑ ڈالر کی ترسیلات زر موصول ہوئی تھیں۔

تاہم مجموعی طور پر جولائی تا نومبر کے عرصے میں بھیجی گئی رقوم 9.7 فیصد بڑھ کر 12 ارب 90 کروڑ ڈالر ہوگئیں جو گزشتہ برس 11 ارب 70 کروڑ ڈالر تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: جولائی تا اکتوبر ترسیلات زر کا حجم 10 ارب 60 کروڑ ڈالر رہا

ایس بی پی کے مطابق ورکرز کی ترسیلات زر جون 2020 سے 2 ارب ڈالر سے زائد کی ماہانہ سطح برقرار رکھے ہوئے ہیں۔

بڑھتے ہوئے درآمدی بل کے شدید دباؤ سے ملک کو قرض دہندگان کی جانب سے مشکل صورتحال کا سامنا ہے جبکہ امریکی ڈالر کے مقابلے روپےکی قدر میں مسلسل کمی معیشت کے کمزور ہونے کی عکاس ہے۔

مالی سال 2022 میں اوسط ماہانہ درآمدی بل تقریباً 6 ارب 50 کروڑ ڈالر ہے جو اس بات کا اشارہ ہے کہ ملک کو رقوم کی آنے اور جانے میں بڑھتے ہوئے فرق کو کم کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

اس کے علاوہ پاکستان کو آئی ایم ایف سے تقریباً ایک ارب ڈالر موصول ہونے کی توقع ہے جبکہ سکوک (اسلامی بانڈز) کے اجرا سے ایک سے ڈیڑھ ارب ڈالر حاصل کرنے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔

تاہم بڑھتا ہوا تجارتی فرق موجودہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں مزید اضافہ کرسکتا ہے جو حکومت کے لیے ایک سلگتا معاملہ ہے۔

مزید پڑھیں: جولائی میں ترسیلات زر میں 2 فیصد کمی رپورٹ

حکومت سال 2018 میں 20 ارب ڈالر کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو سال 2021 میں ایک ارب 90 کرور ڈالر تک لانے میں کامیاب رہی تھی لیکن رواں مالی سال کے 4 ماہ (جولائی تا اکتوبر) میں یہ دوبارہ بڑھتے ہوئے 5 ارب ڈالر تک پہنچ گیا۔

ترسیلات زر کی تفصیلات ظاہر کرتی ہیں کہ جولائی سے نومبر کے دوران سب سے زیادہ 3 ارب 27 کروڑ ڈالر ترسیلات زر سعودی عرب سے موصول ہوئیں جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں موصول ہونے والے 3 ارب 33 کروڑ ڈالر سے 1.8 فیصد کم تھیں۔

سعودی عرب نے بھی حال میں اسٹیٹ بینک میں 3 ارب ڈالر رکھے ہیں تاکہ زرمبادلہ کے ذخائر کو مضبوط کیا جاسکے جو جولائی سے کم ہو رہے تھے۔

حریت انگیز طور پر یورپی یونین کے ممالک سے ترسیلات زر 41 فیصد اضافے کے بعد رواں مالی سال کے پانچ ماہ میں ایک ارب 44 کروڑ 20 لاکھ ڈالر رہیں جبکہ گزشتہ برس کے اسی عرصے میں یہ ایک ارب 2 کروڑ ڈالر تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: مالی سال 2021 میں ترسیلات زر میں 27 فیصد اضافہ ریکارڈ

اسی عرصے کے دوران متحدہ عرب امارات سے بھی ترسیلات زر 0.4 فیصد بڑھ کر 2 ارب 45 کروڑ 30 لاکھ ڈالر ہوگئی جبکہ برطانیہ سے موصول ہونے والی ترسیلات زر 14 فیصد اضافے کے بعد ایک ارب 76 کروڑ 80 لاکھ ڈالر، امریکا سے 30 فیصد اضافے کے بعد ایک ارب 30 کروڑ ڈالر رہیں۔

خلیج تعاون کونسل کے ممالک میں کام کرنے والے پاکستانیوں نے جولائی سے نومبر کے دوران ایک ارب 55 کروڑ 20 لاکھ ڈالر پاکستان بھجوائے جس میں گزشتہ برس کے مقابلے 8.5 فیصد اضافہ ہوا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024