الیکشن کمیشن سے ای وی ایم سے متعلق قانون کے نفاذ کیلئے ٹائم لائن مقرر کرنے کا مطالبہ
حکومت نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) سے مطالبہ کیا ہے کہ آئندہ الیکشن میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال اوربیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے سے متعلق قانون کے نفاذ کے لیے ٹائم لائن مقرر کریں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’حکومت چاہتی ہے کہ الیکشن کمیشن، ای وی ایم اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے سے متعلق قوانین کے نفاذ کے لیے ٹائم لائن مقرر کرے‘۔
انہوں نے کہا کہ صدر مملکت عارف علوی زیر التوا قانون سازی کے لیے 20 اور 22 دسمبر کو بالترتیب سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاس طلب کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں امید ہے کہ الیکشن کمیشن سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے انتخابی اصلاحات سے متعلق قانون سازی پر عملدرآمد کے لیے ٹائم لائن مقرر کرے گا‘۔
مزید پڑھیں: 'الیکٹرانک ووٹنگ مشین کو ہیک نہیں کیا جاسکتا'
بابر اعوان نے کہا کہ ای وی ایم، حکومت نہیں بلکہ ای سی پی خریدے گا تو کمیشن کو بتانا چاہیے کہ انہیں ووٹنگ مشین میں کیا خصوصیات درکار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ای سی پی بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹنگ میں شامل کرنے کے لیے بھی ٹائم لائن مقرر کرے تاکہ وہ اپنی رجسٹریشن کرا کر ملک میں ہونے والے آئندہ عام انتخابات میں حصہ لے سکیں۔
17 نومبر کو حکومت کی جانب سے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں الیکشن ایکٹ 2017 میں ترامیم کرتے ہوئے انتخابات میں ای وی ایم کے استعمال اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کی اجازت دی گئی تھی۔
تاہم مذکورہ قانون سازی سے قبل الیکشن کمیشن نے آئندہ انتخابات میں ای وی ایم کے استعمال سے متعلق عدم اطمینان کا اظہار کیا تھا۔
بعد ازاں اپنے خدشات کو دور کرنے کے لیے ای سی پی نے 3 کمیٹیاں تشکیل دیں جنہوں نے جانچ پڑتال کی کہ 2023 کے عام انتخابات میں کمیشن ای وی ایم کا استعمال کس طرح کر سکتا ہے۔
دوسری جانب اپوزیشن اپنے اس مؤقف پر قائم ہے کہ وہ آئندہ انتخابات میں ای وی ایم کے استعمال کو روکے گی۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر ووٹ ڈالنے کا عملی مظاہرہ
مشیر پارلیمانی امور کا کہنا تھا کہ حکومت نے رواں پارلیمانی سال میں مزید اہم قوانین بنانے کا منصوبہ بنایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’قومی اسمبلی موجودہ پارلیمانی سال میں مستقبل کے لیے قوانین بنانے کے لیے متحرک ہے‘۔
بابر اعوان نے کہا کہ آج (منگل) ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں حکومت کی جانب سے سینیٹ انتخابات میں ووٹوں کی خرید و فروخت کو روکنے سے متعلق بل منظور کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ کابینہ کے اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان کو قانون سے متعلق بریفنگ دی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ قانون سازی کے عمل میں الیکشن کمیشن کے ساتھ پارلیمانی امور ڈویژن بھی شامل ہے۔
مشاہدہ کیا گیا ہے کہ سینیٹ کے تمام انتخابات میں ووٹوں کی خرید و فروخت کا رجحان عام ہوتا جارہا ہے اور وزیر اعظم نے اپنی خطاب میں یہ روایت ختم کرنے کا عہد کیا تھا۔
مزید پڑھیں: الیکٹرانک ووٹنگ مشینز بھی قابل اعتماد نہیں: ای سی پی
ایک سوال کے جواب میں بابر اعوان نے کہا کہ صدر مملکت نے سینیٹ میں ہونے والی ’مشکوک‘ ووٹنگ کی دوبارہ گنتی کے حوالے سے سپریم کورٹ سے رائے مانگی تھی اور عدالت عظمیٰ نے حکم دیا تھا کہ ایسے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی جاسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے حکم دیا تھا کہ مشکوک ووٹوں کے معاملے سے پردہ ہٹایا جاسکتا ہے۔
وزیر اعظم نے مشیر کا کہنا تھا کہ اپوزیشن نے اتحاد اور ہم آہنگی کی کمی کے باعث حکومت کے خلاف لانگ مارچ کا فیصلہ واپس لے لیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جماعتوں کے سربراہان ایک پیج پر نہیں ہیں اس لیے لانگ مارچ کی اس کے علاوہ کوئی وجہ نہیں کہ وہ اپنی کرپشن کا پیسہ بچا سکیں۔
انہوں نے کہا کہ ’اپوزیشن رہنما ماضی میں بھی ناکام ہو چکے ہیں اور مستقبل میں بھی ایسا ہی ہوگا‘۔