پاکستان میں جمہوریت کو مزید مضبوط کرنے کیلئے پرعزم ہیں، دفتر خارجہ
دفتر خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار نے جمہوریت پر ورچوئل سربراہی اجلاس میں پاکستان کو مدعو کرنے پر امریکا کا شکر ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان متعدد امور پر امریکا کے ساتھ رابطے میں رہتا ہے اور پاکستان کا ماننا ہے کہ مستقبل میں کسی مناسب وقت پر جمہوریت کے موضوع پر بات کی جاسکتی ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے تقریباً 110 ممالک کو جمہوریت کے حوالے سے 9 تا 10 دسمبر تک منعقد ہونے والے ایک ورچوئل سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے مدعو کیا جس میں بڑے مغربی اتحادی ممالک کے ساتھ ساتھ عراق، بھارت اور پاکستان بھی شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: امریکا سے اسی طرح کے تعلقات چاہتے ہیں جیسے اس کے بھارت سے ہیں، وزیراعظم
دفتر خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار احمد نے پاکستان کو سربراہی اجلاس میں مدعو کرنے پر امریکا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان امریکا کے ساتھ اپنی شراکت داری کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے جسے ہم دو طرفہ، علاقائی اور بین الاقوامی تعاون کے حوالے سے توسیع دینا چاہتے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان مختلف مسائل پر امریکا کے ساتھ رابطے میں ہے اور ہمیں یقین ہے کہ ہم مستقبل میں مناسب وقت پر اس موضوع پر بات کر سکتے ہیں البتہ انہوں نے اس بات کی وضاحت نہیں کہ پاکستان سربراہی اجلاس میں شرکت کرے گا یا نہیں۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان ایک آزاد عدلیہ، سول سوسائٹی اور میڈیا کے ساتھ ایک بڑی فعال جمہوریت ہے، ہم جمہوریت کو مزید مضبوط، بدعنوانی سے مقابے اور تمام شہریوں کے انسانی حقوق کے تحفظ اور فروغ کے لیے پرعزم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ان اہداف کے حصول کے لیے حالیہ برسوں میں اصلاحات متعارف کرائی ہیں جس کے مثبت نتائج برآمد ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو چین اور امریکا دونوں کی ضرورت بننا ہوگا
انہوں نے کہا کہ پاکستان اس دوران مشترکہ اہداف کے حصول کے لیے بات چیت، تعمیری مذاکرات اور بین الاقوامی تعاون کو مضبوط بنانے کے حوالے سے تمام کوششوں کی حمایت جاری رکھے گا۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق جمہوریت کے لیے سربراہی اجلاس کا دوسرا دور اگلے سال 9 اور 10 دسمبر کو آن لائن ہو گا۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے انتخابی مہم کے دوران اس کانفرنس کے انعقاد کا عہد کیا تھا البتہ اس اجلاس میں چین کو مدعو نہیں کیا گیا البتہ تائیوان کا دعوت دی گئی ہےی جس سے چین کے ناراض ہونے کا اندیشہ ہے جبکہ شرکا کی فہرست سے ترکی کا نام بھی غائب ہے۔
مشرق وسطیٰ کے ممالک میں سے صرف اسرائیل اور عراق آن لائن کانفرنس میں شرکت کریں گے جبکہ حیران کن طور پر امریکا کے قریبی اتحادی مصر، سعودی عرب، اردن، قطر اور متحدہ عرب امارات کو مدعو نہیں کیا گیا۔
بائیڈن نے برازیل کو مدعو کیا حالانکہ ان کے صدر جیر بولسونارو سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مضبوط حامی تھے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا، پاکستان کے مابین وسیع البنیاد تعلقات کی خواہش افغان تنازع کی نذر
یورپ میں انسانی حقوق کے ریکارڈ پر یورپی یونین کے ساتھ مسلسل تناؤ کے باوجود پولینڈ کو سربراہی اجلاس میں مدعو کیا گیا ہے البتہ ہنگری کے سخت گیر وزیر اعظم وکٹر اوربان کو مدعو نہیں کیا گیا۔
افریقہ میں ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو، جنوبی افریقہ، نائجیریا اور نائجر کو اجلاس میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔