• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm

رانا شمیم کا نام ’پی این آئی ایل‘ میں شامل کردیا گیا ہے، شیخ رشید

شائع December 8, 2021
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ حکومت اب نیشنل ایکشن پلین پر کام کرے گی— فوٹو: ڈان نیوز
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ حکومت اب نیشنل ایکشن پلین پر کام کرے گی— فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم کا نام پروینشل نیشنل آئیڈنٹی فیکیشن لسٹ (پی این آئی ایل) شامل کردیا گیا ہے۔

اسلام آباد میں تقریب سے خطاب میں وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ حلف نامے کے کیس میں عدالت کی توہین ہوئی ہے تاہم رانا شمیم کا نام ہم نے صرف پی این آئی ایل میں شامل کیا ہے، تاکہ وہ فرار ہونے کی کوشش نہ کریں۔

پی این آئی ایل میں جس شخص کا نام شامل کیا جاتا ہے اس پر 30 روز تک سفری پابندی عائد ہوتی ہے، یہ لسٹ 2018 میں ایگزٹ کنٹرول لسٹ کے متبادل کے طور پر متعارف کروائی گئی تھی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ انکا نام ایگزیٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل کرنے کے لیے اجلاس ہوگا، کیونکہ اجلاس کے بغیر ان کا نام ای سی ایل میں شامل نہیں کیا جاسکتا اس حوالے سے وزیر قانون فرخ نسیم سے بات ہوئی ہے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے دارالحکومت کے کمشنر کو خط لکھا تھا کہ رانا شمیم کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی کارروائی شروع کی جائے۔

15 نومبر کو انگریزی روزنامے ’دی نیوز‘ میں شائع ہونے والی صحافی انصار عباسی کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ’رانا محمد شمیم نے ایک مصدقہ حلف نامے میں کہا تھا کہ وہ اس بات کے گواہ ہیں کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے ہائی کورٹ کے ایک جج کو ہدایت دی تھی کہ سال 2018 کے انتخابات سے قبل کسی قیمت پر نواز شریف اور مریم نواز کی ضمانت پر رہائی نہیں ہونی چاہیے۔

اعلیٰ عدلیہ کے حوالے سے الزامات منظرِ عام پر آنے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے رپورٹ لکھنے والے صحافی انصار عباسی، ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن، دی نیوز کے ایڈیٹر عامر غوری اور رانا شمیم کو توہینِ عدالت آرڈیننس کے تحت نوٹس جاری کر کے 16 نومبر کو پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔

شیخ رشید نے اپنے خطاب میں کہا کہ پی ڈی ایم سے درخواست کی کہ آپ 23 مارچ کے بجائے 30 مارچ کو آئیں، اگر آپ نے قانون کو ہاتھ میں نہ لیا تو ہم بھی قانونی کارروائی نہیں کریں گے۔

مزید پڑھیں: انتخابات میں 80 حلقوں کا فیصلہ اوور سیز پاکستانیوں کے ووٹوں سے ہوگا، شیخ رشید

انہوں نے کہا کہ احتجاج سے قبل ہی جی ٹی روڈ پر تماشے شروع ہوجاتے ہیں متصل سڑکیں بند ہوجاتی ہیں، جو اپوزیشن تحریک چلانے کی تاریخ کا صحیح انتخاب نہیں کرسکتی وہ عمران خان کی حکومت کو نہیں گراسکتی۔

انہوں نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے حوالے سے کیے گئے فیصلے پر انہیں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے فون موصول ہورہے ہیں، انہوں نے فیصلے کو خوش آئند قرار دیا ہے جبکہ وہ اپوزیشن سے بہت خفا ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں غیر مقیم پاکستانیوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ یہ عمران خان کی حکومت کی کوشش ہے کہ آپ کو زیادہ سے زیادہ سہولیات حاصل ہوں۔

افغان مہاجرین کے حوالے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس 14 سے 16 لاکھ افغان مہاجرین ہیں، ان میں سے 8 لاکھ کو کارڈ جاری کیے ہیں جبکہ 2 ہزار کے پاس دستاویزات موجود نہیں ہیں، 50 ہزار افغانیوں نے پاکستان میں پناہ کی درخواست دی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بارڈر منیجمنٹ اچھے انداز میں کی جارہی ہے 15 اگست کے بعد طورخم سرحد سے ایک لاکھ 69 ہزار افغان پاکستان آئے ہیں جن میں 66 ہزار واپس گئے ہیں، 18 ہزار بیرون ملک گئے ہیں جبکہ تقریباً ایک لاکھ یہاں موجود ہیں۔

شیخ رشید نے بتایا کہ افغانستان جس انسانی اور معاشی بحران سے گزر رہا ہے ان حالات میں انہیں پاکستان کی پوری حمایت حاصل ہے، لیکن پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے، اللہ اور رسول کے احکامات کے بعد پاکستان کی سالمیت ہماری اولین ترجیح ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ملتوی ہونے میں بہتری کا پہلو ہے، شیخ رشید

انہوں نے کہا کہ 14 تاریخ کو عوام کو حکومتی کارکردگی سے آگاہ کریں گے، اب ہماری توجہ نیشنل ایکشن پلین پر ہے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا پاسپورٹ آفس میں لوگوں میں صلاحتیں کم نہیں ہے جو نہیں آتے وہ نہ آئیں، ان کی جگہ نیا عملہ لایا جائے گا، مستقل کرنے کا اختیار وزیر کے پاس نہیں ہوتا۔

ایک سوال کے جواب میں انکا کہنا تھا کہ نئے ڈی جی آئی ایس آئی بے شمار صلاحیتوں کے مالک ہیں اور اس ادارے میں تقرریاں قانون کے تقاضوں کا حصہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو دو شناختی کارڈ یا پاسپورٹ کے حامل ہیں ان کے خلاف کابینہ میں جارہے ہیں، تاکہ ایسےافراد ایک شناختی کارڈ اور ایک پاسپورٹ کا استعمال کریں، جبکہ جعلی شناختی کارڈ کے معاملے پر بھی کام ہورہا ہے جس میں کراچی، گھوٹکی، سکھر و دیگر جگہ سے شناختی کارڈ بنانے والوں کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024