ہتک عزت کیس میں میشا شفیع دو سال بعد عدالت میں پیش
گلوکارہ میشا شفیع اداکار علی ظفر کی جانب سے دائر کیے گئے ہتک عزت کے کیس میں دو سال بعد پیش ہوگئیں اور پیش ہوتے ہی حاضری سے استثنیٰ دینے کی درخواستیں بھی عدالت میں دائر کردیں۔
میشا شفیع کے خلاف علی ظفر نے تین سال قبل 2018 میں جنسی ہراسانی کا جھوٹا الزام لگانے پر ہتک عزت کا کیس دائر کیا تھا۔
مذکورہ کیس کی سماعتیں گزشتہ تین سال سے جاری ہیں اور میشا شفیع اسی کیس میں پہلی بار دسمبر 2019 میں پیش ہوئی تھیں، جہاں انہوں نے اپنا بیان ریکارڈ کروایا تھا اور اب دو سال بعد دوبارہ عدالت پیش ہوگئیں۔
ہتک عزت کیس کی سماعت 4 دسمبر کو ہوئی، جس میں اچانک میشا شفیع بھی پیش ہوگئیں، جب کہ ان کی والدہ اداکارہ صبا حمید کی جرح بھی مکمل کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: علی ظفر- میشا شفیع کیس: صبا حمید کی جرح شروع
عدالت میں پیشی سے قبل میشا شفیع نے ویڈیو لنک کے ذریعے بیان ریکارڈ کروانے کی درخواست بھی دائر کی تھی، تاہم 4 دسمبر کو اچانک میشا شفیع عدالت پہنچ گئیں اور پہلے ہی دن انہوں نے حاضری سے استثنیٰ دینے کی درخواست دوبارہ بھی دائر کردی۔
سماعت کے بعد گلوکارہ کے وکیل اسد جمال نے میڈیا کو بتایا کہ عدالت میں میشا شفیع اور ماہم جاوید کی حاضری معافی کی درخواست دائر کردی گئی۔
وکیل کے مطابق میشا شفیع اور ماہم جمال دونوں ملک سے باہر تھیں مگر اب عدالت میں پیش ہو گٸی ہیں اور عدالت نے پیشی کے لیے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا ہے۔
مزید پڑھیں: علی ظفر، میشا شفیع کیس: صبا حمید کی جرح مکمل نہ کی جا سکی
وکیل میشا شفیع کے مطابق میشا شفیع اپنے بچوں کے ساتھ کینیڈا میں مقیم ہیں اور کورونا کی وجہ سے بھی وہ سفر نہیں کر پا رہی تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عدالت نے دیکھنا ہوتا ہے کہ حاضری سے استثنی بنتا ہے یا نہیں جب کہ میشا شفیع اور ماہم جمال نے واپس جانا ہے اور وہ ہر بار پیش نہیں ہو سکتیں،
عدالت نے میشا شفیع کی حاضری استثنی کی درخواست پر سماعت 18 دسمبر تک ملتوی کرتے ہوئے علی ظفر کے وکلا کو دلا ئل کے لیے طلب کر لیا۔
علی ظفر نے میشا شفیع کے خلاف ہتک عزت کا کیس اس وقت دائر کیا تھا جب کہ اپریل 2018 میں گلوکارہ نے ان پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا تھا، جنہیں انہوں نے مسترد کردیا تھا۔
بعد ازاں علی ظفر نے جھوٹا الزام لگانے پر میشا شفیع کے خلاف سیشن کورٹ میں ہتک عزت کا دعویٰ دائر کیا تھا، جس پر گزشتہ ساڑھے تین سال سے سماعتیں جاری ہیں۔