’پرائیویسی‘ کیس میں میگھن مارکل کی جیت کا فیصلہ برقرار
لندن کی اپیل کورٹ نے برطانوی شہزادہ ہیری کی اہلیہ میگھن مارکل سے متعلق لندن ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے کہا ہے کہ ’ڈیلی میل، آن لائن سنڈے میگزین‘ نے پرائیویسی قوانین کی خلاف ورزی کی۔
لندن ہائی کورٹ نے رواں برس فروری میں میگھن مارکل کے حق میں فیصلہ سنایا تھا۔
میگھن مارکل نے اکتوبر 2019 میں برطانوی اخبار دی میل اور ان کی ذیلی ویب سائٹ دی میل آن سنڈے کے خلاف والد کو لکھے گئے ذاتی خط کو شائع کرنے پر ہرجانے کا مقدمہ دائر کیا تھا۔
دی میل آن سنڈے نے میگھن مارکل کی جانب سے 2018 میں اپنے والد کو لکھے گئے خط کو شائع کیا تھا، جس پر شہزادی نے اخبار کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: جیتے ہوئے مقدمے میں عدالت کو غلط معلومات دینے پر میگھن مارکل کی معذرت
اور اس کیس کا ٹرائل شروع ہونے سے قبل ہی میگھن مارکل نے عدالت کو درخواست دی تھی کہ کیس کا فیصلہ ان کے حق میں سنا کر مقدمہ ختم کیا جائے۔
جس کے بعد عدالت نے فروری میں ان کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ ڈیلی میل نے میگھن مارکل کی جانب سے والد کو لکھے گئے خط کے اقتسابات کو شائع کرکے ان کے نجی معاملات میں مداخلت کی اور برطانوی اشاعت کے قوانین کی بھی خلاف ورزی کی۔
تاہم بعد ازاں اخبار نے عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، جس پر متعدد سماعتیں بھی ہوئیں اور اب عدالت نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے میگھن مارکل کے حق میں فیصلہ سنا دیا۔
خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ (اے پی) کے مطابق اپیل کورٹ نے ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے میگھن مارکل کے حق میں فیصلہ سنایا اور قرار دیا کہ اخبار نے شہزادی کے ذاتی خطوط کو شائع کرکے پرائیویسی قوانین کی خلاف ورزی کی۔
اپیل کورٹ کے فیصلے پر ڈیلی میل کی انتظامیہ نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرنے کا اشارہ بھی دیا۔
دوسری جانب میگھن مارکل نے عدالتی فیصلے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اسے نہ صرف اپنی بلکہ ہر اس شخص کی کامیاب قرار دیا جو نجی معلومات کی اشاعت کی وجہ سے پریشان رہتا ہے۔
میگھن مارکل نے اپنے بیان میں کہاکہ اب وقت آ چکا ہے کہ برطانوی میڈیا ہاؤسز شاہی خاندان اور اہم شخصیات سے متعلق اپنے رویے اور پالیسی کو تبدیل کریں۔