مہنگائی کے خلاف وزیراعظم پر تنقیدی ٹوئٹ، سفارتخانے کا اکاؤنٹ ہیک کرلیا گیا، دفتر خارجہ
دفتر خارجہ نے سربیا میں پاکستانی سفارت خانے کی طرف سے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے مہنگائی اور تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے خلاف وزیر اعظم پر تنقیدی ٹوئٹ پر بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ سفارتخانے کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس ہیک کر لیے گئے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’سربیا میں پاکستانی سفارتخانے کے ٹوئٹر، فیس بک اور انسٹاگرام اکاؤنٹس ہیک کر لیے گئے ہیں اور ان اکاؤنٹس سے پوسٹ کیے گئے پیغامات سفارتخانے کے نہیں ہیں‘۔
بعد ازاں سفارت خانے کی جانب سے کہا گیا کہ اکاؤنٹ ہیک کرلیا گیا تھا اور بے بنیاد ٹوئٹ کراچی میں ایک ڈیوائس سے پوسٹ کی گئی تھی۔
بیان میں کہا گیا کہ سفارت خانے کے اکاؤنٹ سے کی گئیں پوسٹس سفارت خانے کی طرف سے نہیں کی گئیں۔
مزید کہا گیا کہ ٹوئٹر اکاؤنٹ ہیک کرنے کے بعد بے بنیاد اور غلط پوسٹ میں تنخواہوں کی عدم ادائیگی کی بات کی گئی جو بالکل جھوٹ اور حقیقت سے دور ہے۔
سفارت خانے کے بیان کے مطابق تمام عملے کو باقاعدگی سے تنخواہیں مل رہی ہیں اور عملے کے بچوں کی تعلیم میں کوئی خلل نہیں پڑا ہے۔
بیان کے مطابق سفارت خانے کو اسلام آباد سے مستقل بنیادوں پر فنڈز موصول ہو رہے ہیں۔
قبل ازیں سفارت خانے کے آفیشل اکاؤنٹ سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں کہا گیا کہ ’جہاں مہنگائی تمام پچھلے ریکارڈز توڑ رہی ہے، عمران خان آپ کب تک یہ توقع کر سکتے ہیں کہ ہم سرکاری ملازمین خاموش رہیں گے اور گزشتہ تین ماہ سے تنخواہوں کی ادائیگی کے بغیر آپ کے لیے کام کرتے رہیں گے‘۔
ٹوئٹ میں کہا گیا کہ ’ہمارے بچوں کو فیسوں کی عدم ادائیگی کی وجہ سے اسکولوں سے نکالا جارہا ہے، کیا یہ نیا پاکستان ہے‘۔
ٹوئٹ میں وزیر اعظم پر تنقید کے ساتھ ان کے مشہور جملے ’آپ نے گھبرانا نہیں ہے‘ پر بنایا گیا پیروڈی گانا بھی شیئر کیا گیا۔
ایک اور ٹوئٹ میں کہا گیا کہ ’عمران خان صاحب معذرت، لیکن میرے پاس اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا‘۔
یہ بھی پڑھیں: نومبر میں مہنگائی 20 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
دفتر خارجہ کے وضاحتی ٹوئٹ کے کچھ دیر بعد ہی سفارتخانے کے اکاؤنٹ سے ٹوئٹ ہٹ گئی۔
وزیر اعظم کے فوکل پرسن برائے ڈیجیٹل میڈیا ڈاکٹر ارسلان خالد نے بھی ٹوئٹ میں کہا تھا کہ دفتر خارجہ کی رپورٹس کے مطابق اکاؤنٹ ہیک ہوگیا ہے اور وہ معاملے کی تحقیقات کر رہا ہے۔
سفارت خانے نے اپنے بیان میں کہا کہ مذکورہ ٹوئٹس سے کوئی تعلق نہیں ہے اور ہیکڈ اکاؤنٹ سے ہونے والی جھوٹی سرگرمی پر معذرت خواہ ہیں اور سفارت خانے کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے جھوٹی اور بے بنیاد پوسٹس ہٹادی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ چند روز قبل پاکستان ادارہ شماریات کا کہنا تھا کہ نومبر میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ رہا اور افراط زر کی شرح 9.2 فیصد سے بڑھ کر 11.5 فیصد تک پہنچ گئی جو کہ گزشتہ 20 مہینوں میں سب سے زیادہ اضافہ ہے۔
پی بی ایس کے مطابق گزشتہ ماہ ایندھن کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافے کی وجہ سے افراط زر پر اثر پڑا۔
بڑے پیمانے پر روپے کی قدر میں کمی سے درآمدی مہنگائی میں اضافہ ہوا، کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) کے مطابق افراط زر 20 ماہ کی بلند ترین سطح تک پہنچ گئی ہے، یہ وہ مدت ہے جب تیل کی عالمی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہوتا رہا جو پہلے کے فوائد کو کم کر رہا تھا۔
تازہ سبزیوں، پھلوں اور گوشت کی قیمتوں میں بھی بڑے شہری اور دیہی مراکز میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔
جولائی تا نومبر کے دوران اوسط مہنگائی سالانہ بنیادوں پر بڑھ کر 9.32 فیصد تک پہنچ گئی۔